Islam Aur Tafreeh, Mutawazan Zindagi Ki Aik Khobsorat Jehat
اسلام اور تفریح، متوازن زندگی کی ایک خوبصورت جہت
متوازن اور معتدل زندگی کا ایک لازمی حصہ تفریحات و تنشیطات بھی ہیں، اس میں بس اتنا خیال رکھا جائے کہ یہ تفریحات اور تنشیطات شرعی حدود سے باہر نہ نکلیں۔ جس نظام زندگی میں تفریحات کی گنجائش نہ ہو یا اجازت نہ دی جائے وہ معاشرہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتا۔ سماج کی ایک بنیادی ضرورت سے کیسے انکار کیا جاسکتا ہے؟
آپ ﷺ کو کئی تفریحات پسند تھی اور آپ نے اپنے لئے اور اپنے اصحاب و امت کے لیے ان کا جائز حدود میں راستے نکالے اور آنے والی امت کے لئے خوشگوار اور متوازن زندگی گزارنے اور صحت افزا ماحول کے لیے بہترین گائیڈ لائینز دیں۔
زندگی کے خوبصورت رنگوں میں ایک اہم رنگ تفریح اور کھیل کود کا ہے، جو نہ صرف جسمانی صحت کو بہتر بنانے کا ذریعہ ہے بلکہ انسانی ذہن و دل کو بھی فرحت بخشتا ہے۔ جب ہم اسلام کے وسیع اور جامع نظام زندگی پر غور کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ نظام زندگی کا ہر پہلو، بشمول تفریح و تنشیط، کو نہایت توازن اور حکمت کے ساتھ پروان چڑھاتا ہے۔ یہ خیال کہ اسلام فقط عبادات اور روحانی امور پر زور دیتا ہے، سراسر غلط فہمی ہے۔ اسلام کا پیغام متوازن زندگی گزارنے کا ہے، جہاں جسمانی، ذہنی اور روحانی صحت کو یکساں اہمیت دی جاتی ہے۔
قرآن حکیم، جو کہ کامل ہدایت کا سرچشمہ ہے، ہمیں زندگی کے ہر گوشے میں توازن کا درس دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا" (القصص: 77)
ترجمہ: "اور جو کچھ اللہ نے تجھے عطا کیا ہے، اس کے ذریعے آخرت کا گھر حاصل کر، اور دنیا سے اپنا حصہ نہ بھول"۔
یہ آیت کریمہ زندگی کے دونوں پہلوؤں، دنیا اور آخرت، کے درمیان توازن و اعتدال برقرار رکھنے کی تاکید کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے زمین پر ہزاروں نعمتیں پھیلائی ہیں، اور ان نعمتوں میں تفریح اور کھیل کود بھی شامل ہیں۔ اسلام نے ان سرگرمیوں کی اجازت دی ہے، بشرطیکہ وہ شریعت کے دائرے میں ہوں۔
محسن انسانیت ﷺ کے فرامین میں ہمیں کئی ایسے اشارے ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں تفریح اور کھیل کود کو کس قدر اہمیت دی گئی ہے۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے: "تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے"۔ (صحیح بخاری)
اس حدیث مبارکہ میں جسمانی صحت کے حق کی بات کی گئی ہے، جو کہ اسلام کے جامع اور متوازن نظام زندگی کی عکاسی کرتی ہے۔ ایک اور حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا: "تیر اندازی کرو، اور جو کوئی تیر اندازی کرنا چھوڑ دے گا وہ ہم میں سے نہیں ہے"۔ (صحیح مسلم)
محسن کائنات کے یہ فرامین اور احادیث ہمیں بتاتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے نہ صرف جسمانی ورزش کی اجازت دی بلکہ ان سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی بھی کی، تاکہ انسان جسمانی طور پر مضبوط ہو اور ایک تندرست زندگی گزار سکے۔
محسن انسانیت جناب نبی کریم ﷺ کی مبارک زندگی، جو کہ ہمارے لیے بہترین نمونہ اور مشعل راہ ہے، میں ہمیں تفریح اور کھیل کود کے کئی واقعات ملتے ہیں۔ حضرت عائشہؓ کے ساتھ دوڑ لگانے کا واقعہ یا حضرت علیؓ کے ساتھ کشتی لڑنے کی ترغیب، ان تمام واقعات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تفریح کو ایک مثبت اور صحت مند سرگرمی کے طور پر اپنایا۔ سیرت کی کتب میں آتا ہے کہ آپ ﷺ نے تفریحات کے کئی فیسٹول منعقد کروائے اور خود رہنمائی فرماتے رہے۔
آپ ﷺ نے اپنے اصحاب کے ساتھ بھی تفریحی سرگرمیوں میں حصہ لیا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں تفریح کی کس قدر گنجائش ہے۔ یہ نہ صرف جسمانی ورزش کا ذریعہ ہیں بلکہ روحانی تازگی کا باعث بھی بنتی ہیں۔
صحابہ کرام کی زندگیوں میں بھی ہمیں تفریح اور جسمانی ورزش کی ایک مضبوط روایت ملتی ہے۔ حضرت عمرؓ کے دور خلافت میں تیر اندازی اور گھڑسواری کی باقاعدہ تربیت کے لیے انتظامات کیے گئے تھے۔ یہ سب اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ صحابہ کرام نے اسلام کے متوازن نظام زندگی کو عملی طور پر اپنایا، جس میں جسمانی صحت اور تفریح کو بھی اہمیت دی گئی۔
آج کے جدید دور میں بھی اسلام تفریح اور کھیل کود کو جائز قرار دیتا ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق ہوں۔ جدید کھیل اور ورزشیں بھی اسی صورت میں جائز ہیں جب ان میں اسلامی اخلاقی اصولوں کی پاسداری کی جائے اور اسلام کے ان اخلاقی اصولوں کا مطلب غیر ضروری پابندیاں بلکل بھی نہیں۔
اوقات تفریح میں وقت کا ضیاع نہ ہو، کھیل اور تفریح میں اعتدال کا پہلو برقرار رکھا جائے۔
شرعی حدود کی پاسداری کی جائے اور خواتین اور مردوں کے کھیلوں میں شرعی حدود کا خاص خیال رکھا جائے۔ اسلام تفریح کے حوالے سے مردوں کیساتھ خواتین پر بھی کوئی قدغن نہیں لگاتا بلکہ کچھ اخلاقی اور اصولی باتوں کی تلقین کرتا ہے اور اتنا مطالبہ کرتا ہے کہ ان کو پامال نہ کیا جائے۔
تفریحی پروگرامات اور کھیلوں کے فیسٹیول میں اخلاقی اصولوں کو مدنظر رکھا جائے اور دوسروں کو تکلیف پہنچانے سے گریز کیا جائے۔
کھیل کود اور تفریحی فیسٹیولز کے دوران ان چند اہم باتوں کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے اور ان خرافات سے بچ کر تفریحی پروگرامات اور فیسٹیولز کا انعقاد کرنے میں قباحت نہیں۔ چند ایک ملاحظہ کیجئے۔
شرکاء فرائض و واجبات سے غافل نہ ہوں۔
اسراف و تبذیر نہ ہو۔
وقت کا بے پناہ ضیاع نہ ہو
فحاشی اور بے پردگی نہ ہو۔
محرمات اور ہلڑبازی سے گریز۔
سٹے بازی، جوا بازی اور میچ فکسنگ نہ ہو، وغیرہ۔
اسلام کا پیغام زندگی کے ہر گوشے میں اعتدال اور توازن کا ہے، اور تفریح بھی اس کا ایک اہم حصہ ہے۔ قرآن، حدیث اور سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ اسلام جسمانی صحت، تفریح اور کھیل کود کو نہ صرف جائز قرار دیتا ہے بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی تفریحی سرگرمیوں کو اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالیں اور ایک متوازن زندگی گزاریں، جہاں روحانیت کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت اور تفریح کو بھی اس کا جائز مقام ملے۔