Hameed Haroon
حمید ہارون

گزشتہ سہ پہر میں نے حمید ہارون صاحب کے ہاں اُن کے تاریخی مینشن میں تین شاندار گھنٹے گزارے، یہ وہی مینشن ہے جہاں قائدِاعظم محمد علی جناح چودہ مرتبہ، چند روز سے لے کر دو ماہ تک، قیام پذیر رہے۔ اس گھر میں موجود نایاب نوادرات اور بے مثال مصوری کے شاہکار اسے ایک ایسے آرٹ ہاؤس میں بدل دیتے ہیں جس کی ہمسری سنجیدہ غیر ملکی فنی ماہرین کے مطابق لندن کے مضافات میں واقع ایک تاریخی نجی محل کرتا ہے۔ میں یہاں چار برس بعد آیا۔ حمید ہارون صاحب کی بے پایاں عنایت ہے کہ انہوں نے تین گھنٹے مجھے اور تین دیگر مہمانوں کو خود چل کر اس مینشن کا ایک ایک کمرا دکھایا۔ ہر آرٹ پیس بارے ان کی معلومات حیران کن حد تک متاثر کُن ہیں۔
ایک کمرے کی دیواروں پر آویزاں سنگِ مرمر کے دو نقش و نگار والے ستون کبھی تاج محل کے صحن کا حصہ تھے (فرانسیسی ماہرین سے تصدیق شدہ)۔ تقسیم ہند سے پہلے ہی راج دور میں وہ اتار لیے گئے تھے۔ علاوہ ازیں بیسویں صدی میں بادشاہوں اور ڈکٹیٹروں کے محلات سے نوادرات انقلاب اور تختے الٹے جانے کے بعد بین الاقوامی مارکیٹ میں گردش کرنے لگے تھے۔ حمید صاحب کے ہاں اس کے علاوہ تیرہویں سے اٹھارہویں صدی کے یورپی و اورئینٹل عظیم مصوروں کی نادر ترین پینٹنگز، شاہِ ایران اور فلپائن کے اکینو خاندان کے محلات سے آئے ہوئے قیمتی آرٹ پیس اور قالین اور جنوبی امریکا کے نایاب و دلکش دستکاری کے نمونے بھی وہاں موجود ہیں۔ استاد اللہ بخش، اینا مولکا، چغتائی، صادقین سے لے کر جدید مصوروں کی سینکڑوں پینٹنگز آویزاں و گوداموں میں دھری ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک خصوصی طور پر منتخب یونانی مصورگزشتہ ایک برس سے اس حویلی کی چھتوں پر مصوری میں مصروف ہے۔
حمید صاحب نے پاکستان کی تاریخ، رتی جناح کے جواہرات سے لے کر فاطمہ جناح کی موت/ قتل اور ایوب خان کی بوکھلاہٹوں سے لے کر ضیاالحق کی غیر معروف عادات پر ایسی سیر حاصل گُفت گو کی جس کا براہِ راست مشاہدہ ان کو یا ان کے اہلِ خانہ کو کرنے کا موقع ملا جو چشم کُشا تھیں۔ ان میں سے کئی تاحال احاطہ تحریر میں نہیں لائی گئیں۔
حمید ہارون حد درجہ پرائیویٹ آدمی ہیں، اپنی یاداشتیں لکھنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور اپنے نوادرات سے فقط بہ ذاتِ خود لطف و افتخار حاصل کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کی ہدایت پر نوادر کی تصاویر پبلک نہیں کی جا سکتیں۔ علاوہ ازیں انہیں برطانیہ و دیگر مغربی ممالک کے نمایاں پبلشرز سے درخواستیں موصول ہو چُکی ہیں کہ وہ صرف ان نوادر کے حصول کی روداد کتابی صورت میں لکھ دیں، مگر وہ اس میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
"خاندانی لوگ" کی ترکیب کتابوں، فلموں میں پِٹ چُکی ہے۔ اس سے مراد فقط امارت نہیں، نجابت اور خاندانی اقدار کی پیروی بھی ہے۔ سر عبداللہ ہارون کے فرزندان حمید ہارون اور حسین ہارون صحیح معنوں میں قیمتی خاندانی لوگ ہیں، جن کا خاندان نسلوں سے بالعموم ایشیا، بالخصوص برصغیر میں ممتاز ہے۔

