Monday, 15 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Zindagi Ke Mohsin Agar Mil Jayen

Zindagi Ke Mohsin Agar Mil Jayen

زندگی کے محسن اگر مل جائیں

کوئی ایک کبھی نہ کبھی ہماری زندگی میں اتنا اہم ہوتا ہے۔ کہ اس کے قدموں میں ہم سارا جہان رکھ سکنے کی انرجی لیے پھرتے ہیں۔ اس کی زبان سے نکلا "کچھ بھی" پورا کر سکتے ہیں۔ کل "تیرے عشق میں" فلم دیکھی۔ ہیرو پہلے ٹپری بنا پھرتا ہے۔ انگلش کا ایک لفظ نہیں آتا۔ ایک لڑکی سے پیار ہوتا ہے تو اسے پانے کے لیے CSS کا تحریری امتحان بھی کلئیر کر لیتا ہے۔ لڑکی کا باپ اسے بس یہ کہتا ہے کہ یہ امتحان پاس کرکے آجانا۔ وہ لڑکی کے عشق میں ایسا سچ میں کر لیتا ہے۔

خیر وہ فلمی کہانی ہے۔ مزے کی تھی۔ وقت ملا تو دیکھیے گا۔ میرے سامنے تین ایسے حقیقی کردار موجود ہیں۔ ایک بھائی کوریا میں ایک فیکٹری میں مزدور تھے۔ اونر بہت ہیرا انسان تھا۔ سب کو موٹی ویشن کے ہیوی شاٹ دیا کرتا تھا۔ ایک بار میرے اس بھائی کی اونر سے ون ٹو ون ملاقات ہوئی تو اس نے کہا دیکھو علی تمہارے اندر جتنا پوٹینشل ہے۔ تم ایسی ہی اپنی فیکٹری بنا سکتے ہو۔ راستہ تلاش کرو کہ تم اپنی منزل پر پہنچ سکو۔ یہاں ساری عمر ورکر نہ بنے رہنا۔ اسی رات سے مزدور کی تو نیندیں اڑ گئیں۔ اس جیسی تو نہیں چار سال بعد اس سے کئی درجے چھوٹی ایک فیکٹری اس نے اپنے ملک کھول لی اور اگلے دس سالوں میں وہی مزدور چار فیکٹریوں کا مالک تھا۔ کل ملا کر چودہ سال لگے اس مزدور کو اپنے سابقہ اونر کا کہا سچ کرنے میں۔ وہ فیکٹری اونر اس کے لیے وہ خاص فرد تھا۔ وہ اس دن اسے کچھ بھی اور کہہ دیتا تو اس مزدور نے وہی بن جانا تھا۔

ایک بھائی سکیل نمبر نو میں پرائمری سکول ٹیچر بھرتی ہوا۔ وہ اس وقت ایم فل کا تھیسز کر رہا تھا۔ اپنے تھیسز سپر وائزر جو کچی جماعت سے آج تک اسکے آئیڈیل ٹیچر تھے۔ کے پاس خوشی خوشی مٹھائی کا ڈبہ لے کر گیا کہ سر میری پکی نوکری لگ گئی ہے۔ انہوں نے اسے گالیاں دیں اور کہا دفعہ ہو جاؤ یہاں سے۔ میں تو تمہیں کچھ اور سمجھ رہا تھا۔ تم پی ایس ٹی بن کے بھنگڑے ڈال رہے ہو۔ وہ اور بھی لاکھوں بن سکتے ہیں این ٹی ایس ٹیسٹ پاس کرنا کونسی بڑی بات ہے؟ اور جسے کچھ اور نہیں ملتا وہ سالا ٹیچر بن جاتا ہے۔ تم بھی وہی نکلے۔

اسکے تو پاؤں تلے سے زمین نکل گئی۔ بولا سر معاف کر دیں نہیں جائن کروں گا۔ بتائیں کیا کروں؟ بولے اگر جاب ہی کرنی ہے گو سکیل سترہ سے کم کو کبھی جائن نہ کرنا۔ پڑھے لکھے ہو جوان ہو شعور رکھتے ہو اپنے والد کا کام سنبھال لینا۔ میرے لیے شرم کی بات ہوگی تم سکیل سترہ سے کم پر جائن کرو تو۔

آگ لگ گئی اندر، ایک سال بعد پبلک سروس کمیشن سے سکیل سولہ میں فائنل سلیکشن ہوئی۔ بھائی نے جاکر لکھ دیا کہ جائن نہیں کرے گا۔ ویٹنگ لسٹ میں سے کسی کو اٹھا لو۔ اگلے سال سکیل سترہ کی 45 سیٹیں پنجاب بھر کے امیدواروں کے لیے آئیں۔ تحریری امتحان میں اسکے سو میں سے 89 نمبر آئے۔ اسکی میٹرک اور انٹر میں بمشکل سیکنڈ ڈویژن تھی۔ جب فائنل سلیکشن لسٹ لگی تو وہ 6 نمبر پر تھا۔ پروفیسر صاحب کو علم ہوا تو خود کال کی، یار کہاں رہ گئے ہو تمہاری مٹھائی کا انتظار کر رہا ہوں اسی آفس میں بیٹھا۔

ایک آپی، سپیشل بچے کی سنگل ماں تھیں۔ انکے پاس اپنے بچے کی پرورش اور تعلیم کے لیے پیسے نہیں تھے۔ ان کی ملاقات ایک ٹیچر سے ہوئی۔ انہوں نے درخواست کی کہ حالات کی ماری ہوں، بچے کو کچھ بنانا چاہتی ہوں، میرے لیے اپنی سروسز کی کچھ فیس کم کریں۔ اس بھائی نے کہا کہ اپنی شکل، تعلیم اور پرسنیلٹی دیکھی ہے؟ اس کمبی نیشن کے ساتھ تو آپ میرے جیسے درجن بھر ٹیچر اپنے لعل کے لیے ہوم ٹیوٹر رکھ سکتی ہیں۔ کوئی راستہ تلاش کریں جہاں آپ کو اپنا پوٹیشنل ان لاک کرنے کا موقع ملے۔ بولیں سارا کانفی ڈینس سر طلاق کے بعد مر گیا اور پھر سپیشل بچے کے ساتھ رہنا لوگوں کی باتیں مشورے سننا، آپ تو بہترسمجھتے ہیں کیسا مشکل کام ہے۔ آپ کوئی راہ دکھائیے۔

ان کو بتایا گیا کہ آپ پراپرٹی سیلز میں اپنی قسمت آزمائیے۔ آپ کے سامنے بیٹھا کوئی بھی فرد آپ کو انکار نہیں کر سکتا۔ آپ بے حد خوبصورت ہیں اور آپ کی شخصیت بھی پروقار ہے۔ چاہیں تو جسم بیچ کر یا دکھا کر راتوں رات امیر ہوجائیں۔ یا اس بچے کے لیے اپنے لیے اور اپنی جیسی دیگر قسمت کی ماری لڑکیوں کے لیے ایک مثال بنیں۔ فیصلہ آپ کا ہے۔ گاؤں کو خیر آباد کہہ دیا گیا، اسلام آباد سے ڈومیسٹک و کمرشل پراپرٹی سیل کا کام شروع ہوا اور پھر چند سال بعد دوبئی ہجرت ہوگئی۔ بغیر مبینہ دوستیاں کیے، بغیر کمروں میں ہوئی ملاقاتوں کے، بغیر جسمانی تعلقات اور دیگر خرافات میں پڑے۔ وہ دوبئی میں ہی اپنے لیے ایک اپارٹمنٹ خرید چکی ہیں جسکی قیمت تین لاکھ ڈالر ہے۔ سو فیصد ادائیگی ہوچکی ہے۔ منا بھی وہیں ایک اچھے سکول میں پڑھ رہا ہے۔

پہلی کہانی میں موجود فیکٹری مالک، دوسری مثال کا پروفیسر اور تیسری کہانی کا استاد۔ اگر لائف میں کسی طرح کہیں سے آجائے؟ اسکا کہا فوراً مان لیجیے۔ ایسے جوہری قسمت والوں کو ہی ملتے ہیں اور ایک لائن بول کر لفظوں کے جادو سے قسمت بنا دیتے ہیں۔ بڑی منزلوں کا مسافر بنا دیتے ہیں۔ جو ایک نظر میں ہیرے کو اس کی قیمت اور جگہ بتا دیتے ہیں، کہ جہاں سے وہ Belong کرتا ہے، وہاں پہنچ جائے۔ وہیں اس کا، اسکی صلاحیتوں کا اچھا مول پڑے گا۔

Check Also

Faiz Hameed Ki Saza Aur Mera Sahafti Career

By Nusrat Javed