Jhoot
جھوٹ
جھوٹ ایک ایسی بیماری ہے جو وبا کی طرح پھیل رہی ہے۔ جھوٹ ہر برائی کی جڑ ہے۔ جھوٹ کبیرہ گناہ ہے۔ اللہ تعالی کو جھوٹ سخت نا پسند ہے۔ اللہ تعالی نے کسی بھی گناہ پر لعنت نہیں کی ہے سوائے جھوٹ کیے، جھوٹا شخص ملعون ہے جھوٹا شخص خدا کی لعنت کا مستحق ہوتا ہے اور اس پر خدا کا غضب اور قہر نازل ہوتا ہے۔ مثلا قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
اور اس پر خدا کی لعنت ہوا گر وہ جھوٹوں میں سے ہے۔ (سورۃ نور 24 آیت نمبر 7)
جھوٹ کو نہ صرف اسلام میں ہی بلکہ ہر مذہب میں ہی اس سے برا سمجھا جاتا ہے۔ آج ہر مسلمان جھوٹ بولتا ہے کاروبار میں جھوٹ دوستوں میں جھوٹ ہر جگہ جھوٹ کا ہی سہارا لیا جاتا ہے۔ مستی مذاق میں جھوٹ بولتے ہیں۔ ہم چھوٹے چھوٹے بچوں سے جھوٹ بولتے ہیں کہ بیٹا ادھر آؤ چیز دوں گا بیٹا سو جاؤ نہیں تو بھوت آجائے گا۔ ایسے ہم بچوں کو جھوٹ سکھا رہے ہوتے ہیں بولتے ہوئے سوچتے ہی نہیں ہیں۔
زبان وہ چیز ہے کہ اچھا استعمال کریں تو جنت تک پہنچا دے گی اور اگر غلط الفاظ استعمال کریں تو جہنم کی گہرائیوں تک لے جاتی ہے ہنسی مذاق میں جھوٹ مت بولیں۔ جو بنتے بنتے گناہ کرتا ہے وہ روتے روتے جہنم میں ڈالا جائے گا۔ ہم سوچتے ہی نہیں مذاق مستی واقعات سنانے کے لیے دوستوں کو ہنسانے کے لیے کچھ بھی بولتے رہتے ہیں۔
حضرت معاویہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے ہلاکت ہے اس کے لیے جو اس غرض سے جھوٹ بولے کہ اس سے لوگ نہیں۔ ہلاکت ہے اس کے لیے، ہلاکت ہے اس کیلئے! (سنن ابو داؤد - ح 4990)
مسلمان جھوٹا نہیں ہوسکتا ہے۔ ہمارا مذہب ہمیں جھوٹ نہیں سیکھاتا ہے۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کے منہ سے ایک ایسی بدبو آتی ہے جس سے فرشتوں کو بہت تکلیف پہنچتی ہے۔ کہ رحمت کا فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے اس انسان سے۔ اس بد بو کو ہم نہیں سونگھ سکتے لیکن فرشتے سونگھ لیتے ہیں۔ جھوٹ میں ہلاکت ہے اور سچائی میں نجات۔ جھوٹ بول کر ہو سکتا ہے ہم وقتی طور پر تو بچ جائیں لیکن وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہمارے اعمال نامہ میں لکھ دیا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ جھوٹ کاروبار میں بولا جاتا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ اس شخص سے بات کرے گا نہ اس کی طرف منہ اٹھا کر دیکھے گا اور نہ اس کو پاک صاف کرکے جنت میں داخل کرے گا جو جھوٹی قسمیں کھا کھا کر اپنےکاروبار کو فروغ دینے کی کوشش کرتا ہے۔
جھوٹ ایسی برائی ہے جس سے دوسری تمام برائیاں نکلتی ہیں اس لیے جھوٹ کو تمام برائیوں کی جڑ بتایا گیا ہے۔ حضور ﷺ نے جھوٹ بولنے کی مذمت فرمائی اور ارشاد فرمایا: جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ دوزخ میں لے جانے والا کام ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ "جھوٹ ایمان کے ساتھ جمع نہیں ہو سکتا"۔ جھوٹ منافقت کی علامت، کیونکہ منافق انسان وہ ہوتا ہے جو دل میں کچھ اور رکھتا ہے اور اس کی زبان پر کچھ اور ہوتا ہے اس لیے وہ ہمیشہ جھوٹ ہی بولتا ہے۔
جھوٹ کی بہت ساری قسمیں ہیں جیسے کہ سنی سنائی بات بغیر تحقیق کیے آگے پھیلانا۔ کسی سے مل کر یہ کہنا کہ آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی اور دل میں ناگواری کی کیفیت ہو۔ اور بہت سارے ایسے مقامات ہیں جہاں پر ہم جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں۔
حضور ﷺ نے جھوٹے تکلف سے بھی پر ہیز کرنے کا حکم دیا ہے کہ انسان کسی کے کھانے پرمدعو کیا جائے اور وہ بھوک ہونے کے باوجود بھی تکلف کرے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ "تم بھوک اور جھوٹ کو جمع نہ کرو"۔
ہمیں احساس بھی نہیں ہوتا نبی کریم ﷺ سے پوچھا گیا۔۔ کیا مومن بزدل ہو سکتا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا ہاں۔ پھر پوچھا گیا کیا مومن بخیل ہو سکتا ہے۔ آپ ﷺ نےفرمایا۔ ہاں۔ پھر پوچھا گیا کہ کیا مومن جھوٹا ہوسکتا ہے توآپ ﷺ نے فرمایا نہیں مومن جھوٹا نہیں ہو سکتا، اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ جھوٹ اور ایمان ایک جگہ پر نہیں رہ سکتے۔ ہاں اگر دو لوگوں کی آپس میں صلح کروانے کے لیے تھوڑی غلط بیانی کرنے کی ضرورت پڑ جائے تو اس صورت میں جائز ہے۔
حدیث نبوی ﷺ ہے کہ گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اس نے کبھی گناہ کیا ہی نہ ہو تو نہیں مایوس نہیں ہونا بلکہ آج سے ہی سچی توبہ کرنی کیونکہ اللہ تعالی شرک کے علاوہ ہر گناہ معاف کر دیتے ہیں سچی تو بہ کرنے پر۔ اللہ تعالی ہمیں سب کو سچی توبہ کی توفیق دیں اور حضور پاک ﷺ کی سیرت پر چلنے والا بنا دیں اور اگر میری اس تحریر میں لکھے کسی ایک لفظ سے بھی کسی کو کوئی فائدہ ملتا ہے تو اس سے میرے والدین کے لیے صدقہ جاریہ بنا دیں اور انھیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرما ئیں آمین یا رب العالمین۔