Sunday, 07 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Sab Kujh Kadra Danda

Sab Kujh Kadra Danda

سب کجھ کردا ڈنڈا

ڈنڈے کی کرامت سے لاہور میں نہ کوئی موٹر سائیکل سوار بنا ہیلمٹ کے نظر آ رہا ہے۔ نہ کوئی رانگ وے آتا نظر آ رہا ہے اور نہ کوئی زگ زیگ ہوتا تیز رفتاری سے گزرتا نظر آ رہا ہے۔ ساری قوم جاپانی بن گئی ہے۔ آفس جاتے اور آتے لاہور کی سڑکوں پر اشاروں پر رُکے باترتیب ہیلمٹ بردار موٹر سائیکل سواروں کو دیکھ کر بہت الگ سی فیلنگ آتی ہے۔ یوں جیسے یہ سب نارمل نہ ہو اور کہیں کوئی شدید گڑبڑ ہو۔ دراصل ایسے روح پرور مناظر اس دھرتی پر آنکھ نے پہلے دیکھے نہیں ہیں اس لیے جذب کرنے میں کچھ دن لگیں گے۔ خیر، حفظ ما تقدم کے طور پر میں نے بھی گاڑی میں پسنجر سیٹ پر ہیلمٹ رکھ دیا ہے۔ یوں بھی بالخصوص ہر شادی شدہ مرد کے پاس گھر میں بھی ہیلمٹ ہونا ضروری ہے۔ اس کے بیشمار فائدے ہیں اور ہیلمٹ تو اندرون لاہور کی گلیوں میں چلتے ہوئے پہننا اشد ضروری ہو جاتا ہے۔

اندرون لاہور کی تنگ و تاریک گلیوں میں بلند و بالا حویلیاں اور قدیم مکانات ہیں جن کے چوباروں پر ہی رونق لگی رہتی ہے اور وہیں سے معاملات زندگی چلتے ہیں۔ ان مکانوں سے سیڑھیاں اُتر کر گلی میں شاید کوئی مجبوری کے تحت آتا ہو وگرنہ اوپر سے ہی رسی سے بندھی ٹوکری آتی ہے اور نیچے سے سبزی، دودھ، پھل، وغیرہ اوپر کی جانب ٹرانسپورٹ ہو جاتے ہیں۔

ایک بار پولیو مہم کے سلسلے میں اندرون لاہور گھومتے ایک چھت سے بچے کا استعمال شدہ اور رول شدہ پیمپر راکٹ کی مافق آیا اور میری کنپٹی کو چھوتے زمین دوز ہو کر بکھر گیا۔ مولا کا بہت شکر کہ میرے اوپر نہیں بکھر گیا۔ نہیں نہیں المیہ یہ بھی نہیں۔ المیہ تو یہ ہے کہ چھت سے پیمپر لانچ کرنے والی پیمپر لانچر بیبی نے تورنت کہا " وے پائی توں ویخ کے نئیں ٹُردا؟" میں نے کہا محترمہ میں ان گلیوں میں اجنبی ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہاں اوپر دیکھ کر چلنا ہوتا ہے۔ بیبی بھی پکی لاہورن تھی۔ بولی "چل پائی بوہتی ٹیں ٹیں نہ کر"۔

اس دن کے بعد سے جب جانا ہو میں اپنی سیکیورٹی ٹائٹ کر لیتا ہوں۔ ایک بار تھانہ اکبری منڈی کے پاس اہلکاروں کی کمی تھی۔ مجھے پولیو مہم پر آفیشل وزٹ کے سلسلے میں anti riot force کا ایک اہلکار برائے پروٹوکول دے دیا جو یو این فیلڈ افسران کا پروٹوکول ہوتا ہے۔ اس چچا نے ہاتھ میں لاٹھی اور لوہے کی گرل تھام رکھی تھی۔ سر پر ہیلمٹ پہن رکھا تھا۔ وہ ساتھ ساتھ چلنے لگا۔ گپ شپ شروع ہوئی تو میں نے اسے کہا کہ اپنا ہیلمٹ مجھے دے دو۔ آپ آگے آگے جنگلہ اُٹھا کر قدم بہ قدم اوپر کی جانب دیکھتے ہوئے چلو بس۔ جب بھی حملہ ہونا ہے اوپر سے ہی ہونا ہے۔ پھر اسے یہ واقعہ سنایا۔ وہ سن کر ہنسا اور اس نے سچ میں اپنا ہیلمٹ مجھے دے دیا۔

تو میں کہہ رہا تھا ڈنڈے کی کرامت سے روح پرور مناظر دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ ان کو دیکھ کر ایک شعر یاد آ جاتا ہے

چار کتاباں عرشوں لتھیاں تے پنجواں لتھا ڈنڈا
چاراں کتاباں کجھ نا کیتا، سب کجھ کردا ڈنڈا

Check Also

Bikhre Dhyan Se Gyan Hasil Nahi Hota

By Asif Masood