Super Human (2)
سپر ہیومین
آپ گوگل سے کوئی سوال کرتے ہیں۔ وہ سوال کے جواب سے پہلے آپ کو بتاتا ہے کہ آپ کے سوال کے دو کروڑ پانچ لاکھ بیس ہزار جواب صفر اعشاریہ چھ پانچ سیکنڈز میں حاضر ہیں۔ اس وقت کو جو گوگل جواب کی تلاش میں استعمال کرتا ہے سرور رسپانس ٹائم کہتے ہیں۔ گوگل دنیا کے جدید ترین زی اون سرور اور جدید ترین لینکس ویب سرور آپریٹنگ سسٹم استعمال کرتا ہے۔
اس سسٹم نے صرف موجود معلومات کو جواب کی مناسبت سے میچ کر کے آپ کیلئے لائن اپ کرنا ہوتا ہے۔ اور وہ اس کام کیلئے آدھے سیکنڈ سے ایک سیکنڈ کا وقت استعمال کرتا ہے اور بڑے فخر سے جواب سے پہلے آپ کو بتاتا ہے کہ آپ کیلئے میں نے یہ جواب چھ سو پچاس ملی سیکنڈز میں تلاش کیا ہے۔
کمپیوٹر کی سکرین سے کرکٹ کے میدان میں چلتے ہیں۔ شعیب اختر یا برٹ لی باؤلنگ کروا رہے ہیں۔ گیند ایک سو پچاس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پھینکی گئی ہے۔ وکٹ کی لمبائی بیس اعشاریہ ایک دو میٹر ہے۔ ایک اینڈ سے دوسرے اینڈ تک پہنچنے میں بال کو چار سو اسی ملی سیکنڈز لگیں گے۔ جبکہ جہاں بیٹسمین کھڑا ہے انیس میٹر کے فاصلے پر، چار سو پچاس ملی سیکنڈز لگتے ہیں۔
اب فرض کریں کہ گیند شارٹ آف لینگتھ ہے تو وکٹ کے نصف کے قریب ٹپہ دیا گیا ہے۔ جب بیٹسمین کو احساس ہوتا ہے کہ یہ باؤنسر ہے اور بیٹھ جاتا ہے تاکہ باؤنسر سر کے اوپر سے گزر جائے۔ اس وقت اس کے پاس صرف دو سو پچیس ملی سیکنڈز یعنی ایک سیکنڈ کا قریب ایک چوتھائی وقت بچتا ہے۔ اس ایک چوتھائی سیکنڈ سے بھی کم وقت میں انسانی جسم کیا کیا افعال سر انجام دیتا ہے، ہلکا سا اندازہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سب سے پہلے آنکھ نے ابھرتے ہوئے گیند کی پردہ بصارت پر شبیہ بنائی جو کہ الٹی ہے یعنی اپ سائیڈ ڈاون۔ دماغ نے سب سے پہلے اس شبیہ کو سیدھا کر کے سمجھا کہ باؤنسر آ رہا ہے۔ پھر اس نے فیصلہ کیا کہ اس باؤنسر کی سمت شاٹ لگانے کیلئے درست نہیں لہٰذا مجھے بیٹھ جانا چاہیے۔ اس فیصلے کے بعد دماغ کے چھیاسی ارب نیورونز میں سے ایک حصے میں موجود لاکھوں نیورونز نے اپر موٹر نیورونز کو پروپریوسیپشن کا حکم دیا۔
پروپریوسیپشن وہ عمل ہے جس میں انسانی ذہن جسم کے عضلات کو حرکت دینے سے پہلے ان کی درست جگہ کا تعین کرتا ہے کہ کونسا مسل کس پوزیشن پر اور کتنے کھچاؤ میں ہے۔ جسم کے سارے چھ سو مسلز کے کروڑوں مسل فائبرز کی درست جگہ اور کھچاؤ کی معلومات دماغ کو پہنچا دی گئیں۔ تب اس نے ساڑھے چار سو کے قریب عضلات کی لاکھوں مسل فائبر کو اپنے جگہ سے سکڑنے یا پھیلنے کیلئے کروڑوں سگنلز اپر موٹر نیورونز کو فراہم کیے۔ اپر موٹر نیورونز نے یہ سارے سگنلز حرام مغز کو پہنچا دیے۔
حرام مغز نے لوئر موٹر نیورونز کے ذریعے ساڑھے چار سو مسلز کے لاکھوں مسل فائبرز کو علیحدہ علیحدہ ہدایت جاری کیں جو سارے سسٹم سے ہوتے ہوئے آخری سرے ایکسون پر پہنچی جس نے ایک کیمکل acetylcholine ایسی ٹو کولین پیدا کیا۔ جس نے مسل نیورونز جنکشن پر عمل کر کے مسلز کو مطلوب کھچاؤ فراہم کر دیا۔ یاد رہے کہ لاکھوں میں سے ہر مسل فائبر کے مسل نیورونز جنکشن پر ایسی ٹو کولین کی مقدار طلب کے حساب سے مختلف پیدا کی گئی۔
ایک بار کے سگنلز کے بعد دوبارہ "سینسری فیڈ بیک" لی گئی کہ جسم غیر متوازن ہو کر گر نہ جائے۔ پھر اس فیڈ بیک کی روشنی میں نئے سرے سے "پاسچورل ایڈجسٹمنٹ" کی گئی اس سارے عمل کو جانے کتنی بار دہرایا گیا جب بیٹسمین بیٹنگ پوزیشن سے بیٹھی ہوئی حالت میں پہنچا۔ اور یہ سارے کروڑوں نہیں اربوں عوامل ایک سیکنڈ کے ایک چوتھائی سے بھی کم عرصے میں بخیر انجام پائے۔
خدائے بزرگ و برتر کی قسم آپ خود کو ٹھیک سے نہیں جانتے۔ آپ ہومن نہیں سپر ہیومن ہیں۔ اس کائنات کے سب سے ارفع خالق کی سب سے احسن تقویم۔ اپنی صلاحیتوں کا درست ادراک کیجیے، اٹھیے اپنی توانائیوں کو درست سمت میں استعمال کرتے ہوئے اپنی محرومیاں مٹا دیجئے۔ اپنے حصے کی خوشحالی پا لیجیے۔ خدا کی قسم آپ کر سکتے ہیں۔