Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Nawaz Amin
  4. Nursery Ka Qaida

Nursery Ka Qaida

نرسری کا قاعدہ

دنیا کا پہلا سکول تقریبا 25 سو سال قبل ارسطو نے یونان میں بنایا جس کا نام اس نے لائسیم رکھا یہ وہ واحد سکول تھا جسکی بہت سی چیزیں منفرد تھیں جیسے کہ اس کی کوئی باقاعدہ عمارت نہیں تھی، بچے اور بوڑھے سبھی وہاں آ سکتے تھے لیکن سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ وہاں کوئی باقاعدہ تعلیم نہیں دی جاتی تھی۔ جب وہاں لوگ آکٹھے ہوتے تھے تو وہ صرف ان سے سوالات پوچھتا اور ان کے جوابات سے مزید سوالات پیدا کرتا۔

اس طرح اس کے سکول کی بنیاد تحقیق پر تھی نہ کہ تعلیم پر، کیونکہ اس کا خیال تھا کہ تحقیق بنیادی طور پر ایک ایسے ذہن کو پیدا کرتی ہے جو کہ سوچنے پر مجبور ہوتا ہے اور دنیا اور انسان کوسمجھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے جب کہ روایتی تعلیم تقلیدی ذہن کو پیدا کرتی ہے۔

ارسطو کی یہی بنیادی فکر یورپ میں اس طرح پھیلی کہ اس نے بہت سے ذہنوں کو متاثر کیا جنہوں نے بعد ازاں سائنس اور ادب کے میدان میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔ تحقیقی فکر یورپ میں تب موثر کن ثابت ہوئی جب سولویں صدی کے بعد سائنسی میدان میں حیران کن ایجادات ہوئیں۔ ٹیلی سکوپ اور چھاپا خانہ کی ایجادات نے انسانی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ اسی طرح طب کے میدان میں ایک حیرت انگیز ایجاد قابل ذکر ہے۔

جب 1928 میں الگزینڈر فلیمنگ نے پنسلین کی دریافت کی۔ پینسلین پہلی اینٹی بائیوٹک دوا تھی۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد اس کی اہمیت بے پناہ تھی اسی کے پیش نظر دوا ساز کمپنیوں نے اس کا فارمولا حاصل کرنے کے لیے فلیمنگ کو لاکھوں پاؤنڈ کی پیشکش کی لیکن الیگزینڈر فلیمنگ نے کسی ایک کمپنی کو بیچنے کی بجائے اسے برٹش میڈیکل جرنل میں چھاپ دیا تاکہ تمام دنیا اس سے مستفید ہو سکے جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا تو ان کا جواب تھا "میری یہ دریافت میری ذاتی ملکیت نہیں یہ ایک عطیہ ہے جو مجھے امانت کے طور پر ملا ہے اس دریافت کا عطا کنندہ خدا ہے اور اس کی ملکیت پوری خدائی ہے میں اس دریافت اور اس انکشاف کو نیچے دیے گئے فارمولے کے مطابق عام کرتا ہوں اور اس بات کی قانونی شخصی اور ملکیتی اجازت دیتا ہوں کہ دنیا کا کوئی ملک کوئی شہر کوئی انسان معاشرہ جہاں بھی اسے بنائے وہ اس کا انسانی اور قانونی حق ہوگا اور میرا اس پر کوئی اجارہ نہ ہوگا"۔

یہ وہی پینسلین دوا تھی جس کی وجہ سے عالمی جنگ دوئم میں لاکھوں انسانوں کی جانوں کو بچایا گیا 1944 میں الیگزینڈر فلیمنگ کو نوبیل پرائس سے نوازا گیا ایک اندازے کے مطابق اب تک پنسلین ایک ارب سے زائد انسانوں کی زندگی بچانے میں کارگر ثابت ہوئی ہے لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس معجزاتی دوا اور انعام کے لیے قدرت نے صرف الیگزینڈر فلیمنگ کو ہی کیوں چنا؟

شاید قدرت ہر انسان کو کس خاص خداداد شعور کے ساتھ پیدا کرتی ہے جسے تخلیقی شعور کہا جا سکتا ہے یہی وہ شعور ہوتا ہے جو کائنات میں تخلیقات کرنے کی طاقت رکھتا ہے کائنات میں جتنی بھی تخلیقات ہوتی ہیں وہ انہی انسانوں سے سرزد ہوتی ہیں جو اپنے اس تخلیقی شعور سے آگاہ ہوتے ہیں اور اس کی پرورش کرتے ہیں، اسی طرح فلیمنگ نے بھی اپنی زندگی اسی تخلیقی شعور کی پرورش میں ہی صرف کی اور قدرت نے اسے اس قیمتی انعام سے نوازا۔

سائنس نے آج یہ بھی دریافت کر لیا ہے کہ یہ کائنات نامکمل ہے اور اپنے تکمیل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ قدرت اسی لیے ایسے تخلیقی شعور پیدا کرتی رہتی ہے جو اسے تکمیل کی طرف لے جانے میں مددگار ثابت ہو سکیں جو لوگ اپنی اس خداداد صلاحیتوں سے آگاہ ہو جاتے ہیں اور پھر اس کی پرورش کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو قدرت ان کے ذریعے کائنات میں حیرت انگیز اثرات مرتب کرتی ہے جیسا کہ الیگزینڈر فلیمنگ کا بھی کہنا تھا کہ تخلیقی شعور سے ہونے والی دریافت کوئی ذاتی ملکیت نہیں ہوتی بلکہ ایک امانت ہوتی ہے جسے قدرت آپ کے ذریعے اس کائنات میں ظاہر کرتی ہے اسی لیے ایسے لوگ تخلیقی شعور سے پیدا ہونے والی دریافت ایک ہی لمحے میں عام کر دیتے ہیں تاکہ تمام کائنات اس سے استفادہ ہو سکے۔

ہمارے ہاں انفرادی اور اجتمائی سطح پر اس تخلیقی شعور کی آگاہی اور پرورش کے لیے ارسطو کے سکول کی وہی بنیاد تحقیق کی ہی ضرورت ہے، جس کے ذریعے ہی ایسے کائناتی شعور پیدا ہو سکتے ہیں اور اسکے اس فہم کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حقیقی تعلیم بھی وہی ہوتی ہے جو اس تخلیقی شعور کی ٓاگاہی اور پرورش میں مدد گار ثابت ہو سکے۔

Check Also

Amjad Siddique

By Rauf Klasra