Friday, 19 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asif Ali Durrani/
  4. Do Batein

Do Batein

دو باتیں

ایک پشتو کہاوت ہے "گل د کدو گل دے یو تے شکووم ورلاندے بل دے"۔

ترجمہ اس کا یہ ہے کہ ایک گل توڑتا ہوں نیچے سے ایک اور گل آشکار ہوتا ہے کدو کا گل کچھ اس طرح کا ہوتا ہے۔ ہمارے ملک پاکستان کے وزیروں اور مشیروں کی مثال بھی کدو گل کی طرح ہے لیکن کدو گل پر زیادہ بحث نہیں کرتے کیونکہ پھر ہمارے پیارے لیڈرز آزردہ ہوتے ہیں۔ اپنے موضوع کی طرف آتے ہیں آج کل پاکستان میں عوام دو باتیں کرتے ہیں۔ پہلی یہ کہ پاکستان تحریک انصاف نے گالم گلوچ کا کلچر شروع کیا تھا دوسری بات یہ ہے پاکستان میں تعلیم کی کمی ہے لیکن یہ دونوں باتیں اپنی جگہ پر درست ہیں۔

جب سوشل میڈیا پاکستان میں اتنا عام نہیں تھا جتنا آج کل ہے مطلب ہر عام و خاص بندہ سوشل میڈیا کو استعمال کر رہا ہے، ایک حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آج کل کے دور میں مالدار طبقے کے مقابلے میں نچلے طبقے کے لوگ سوشل میڈیا کو زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف جب اتنی مقبول نہیں تھی اس وقت سوشل میڈیا کا استعمال پاکستان میں بہت کم تھا اور کم لوگ اس سے واقف تھے۔

گالیاں تو پاکستان کی سیاست کا ایک اہم عنصر ہے تو اس زمانے میں بھی سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف باتیں کرتے تھے ایک دوسرے کو غلط ناموں سے پکارتے تھے، سٹیج پر کھڑے ہو کر ایک دوسرے کو غلط القابات سے پکارتے تھے یہ سب پاکستان کی سیاست میں تھا لیکن ایک کنٹرول حالت میں تھا کیونکہ اس زمانے میں صرف اخبار اور الیکٹرانک میڈیا تھا۔ تو یہ سب کچھ عوام کو نہیں پہنچتا تھا کیونکہ اخبار اور دوسرا میڈیا اس قسم کے جملوں کو شائع نہیں کرتے۔

لیکن سابق وزیراعظم عمران خان جب سیاست میں آۓ تو اس وقت سوشل میڈیا نیا نیا شروع ہوا تھا اس وقت پاکستان میں تھری جی انٹرنیٹ تک بھی نہیں تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب عمران خان عوام میں مقبول ہوئے تو اس وقت سوشل میڈیا نے کافی ترقی کی تھی ایک وقت ایسا آ گیا کہ پاکستان میں تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی آئی اور اس نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔ عوام عمران خان کے جلسوں کو براہ راست موبائل کے ذریعے دیکھتے تھے۔

اس دور میں عمران خان جب سٹیج پر کھڑا ہوتا اور خطاب شروع کرتا تو پہلے کہتا نواز شریف چور ہے اس کے علاؤہ دیگر سیاستدانوں کو غلط ناموں سے پکارتے کہتے فلاں ایسا ہے اس نے اتنی چوری کی ہے حتیٰ کہ اس نے جمعیت علمائے اسلام کو بھی نہیں چھوڑا اور اس کے سربراہ کو غلط ناموں سے پکارتے، یہ سب کچھ عوام موبائل پر دیکھتے تھے خاص کر عمران خان کے جو چاہنے والے تھے۔

اگر کوئی تحریک انصاف کے خلاف بات کرتا تو وہی زبان عمران خان کے سپورٹرز اس بندے کے خلاف استعمال کرتے ان کو گالیاں دیتے اس کے علاؤہ اگر کوئی صحافی عمران خان پر تنقید کرتا تو بھی ان کے چاہنے والے اس صحافی کو غدار اور لفافہ کہتے تھے کیونکہ یہ سلسلہ جاری تھا لیکن عمران خان نے اپنے انداز گفتگو میں کوئی تبدیلی پیدا نہیں کی بلکہ اس نے منصوبہ اور بھی مضبوط کیا اور مخالف سیاستدانوں پر جھوٹے الزامات لگاتے رہے اور ایک وقت ایسا آ گیا کہ عمران خان وزیراعظم بن گیا۔

وقت گزرتا گیا لیکن ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی یہ سلسلہ جاری تھا عمران خان کی حکومت تھی لیکن وہ لوگ جو خان کو پندرہ بیس سالوں سے سنتے تھے ان کا انداز گفتگو وہی تھا کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ مخالف جماعت کے بندوں کے لیے وہی جملے بازی، وہی گالیاں استعمال کرتے تھے۔ اس طرح عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہوا اور پی ڈی ایم نے کپتان کو گھر بھیج دیا لیکن ان کے چاہنے والے ابھی تک حکمران جماعت کو گالیاں دیتے ہیں سوشل میڈیا پر اس کے خلاف غلط ٹرینڈز چلاتے ہیں، پاک فوج اور عدلیہ کو گالیاں دیتے ہیں۔ یہ جو گالم گلوچ کا کلچر بنا ہوا ہے اس کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے۔

کیونکہ عمران خان نے بنیادی غلطی یہ کی کہ اس نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا ماضی میں سیاستدان ایک دوسرے پر تنقید کرتے تھے لیکن عمران نے ان سے کچھ نہیں سیکھا اگر پچاس فیصد بھی ماضی سے سیکھتا تو آج کے دور میں یہ گالیاں جملے بازی کم ہوتی دوسری بات یہ ہے کہ پاکستان میں تعلیم کی کمی ہے اس سٹیٹمنٹ سے دو سوالات پیدا ہوتے ہیں ایک یہ کہ یہ گالم گلوچ کلچر کب ختم ہوگا دوسرا پاکستان میں تعلیم کی کمی کیوں ہے؟

تعلیم کی کمی اس وجہ سے پاکستان ہر سال بجٹ میں زیادہ تر حصہ دفاع پر خرچ کرتا ہے، کم حصہ تعلیم کو دیتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں معیاری تعلیم نہیں ہے پاکستان سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی یافتہ ممالک سے تقریباً پچاس سال پیچھے ہے۔ یہاں پر جو لوگ تعلیم حاصل کر رہے ہیں وہ بھی براۓ نام تعلیم ہے۔ رہی بات گالم گلوچ کلچر کی تو اس کا تعلق بھی تعلیم سے اگر ان لوگوں کو تعلیم دی جاۓ تو کچھ سالوں میں یہ کلچر ختم ہو سکتا ہے وگرنہ اگر اس کو اور تقویت مل گی تو یہ ہمارے خاندانی نظام کی جڑوں کو تباہ و برباد کر دے گا۔

Check Also

Sifar Se Aik Tak

By Hafiz Safwan