Tuesday, 18 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arslan Malik
  4. Jaffar Express Hamla Aur Pakistani Muashre Ki Taqseem

Jaffar Express Hamla Aur Pakistani Muashre Ki Taqseem

جعفر ایکسپریس حملہ اور پاکستانی معاشرے کی تقسیم

بلوچستان میں دہشت گردی کی بدترین واردات نے ایک بار پھر پاکستانی عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف انسانی المیے کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ معاشرے میں پھیلتی ہوئی تقسیم اور نفرت کی سیاست کو بھی نمایاں کرتا ہے۔ عام پاکستانی شہریوں نے ہمیشہ کی طرح ریاست کے ساتھ کھڑے ہو کر وفاداری کا ثبوت دیا ہے، لیکن اس بار کچھ ایسے سوالات اور رویے سامنے آئے ہیں جو تشویشناک ہیں۔

جعفر ایکسپریس پر حملہ پاکستان کی تاریخ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ایک اور سیاہ باب ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف دہشت گردوں کی بے رحمی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے فوج اور سیکیورٹی فورسز پر الزام تراشی اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔ اس حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بہادری، شہداء کی قربانیوں اور قوم کے اندر موجود بعض عناصر کی منفی سوچ کے درمیان ایک واضح فرق دیکھنے کو ملا۔

بلوچستان میں ہونے والا یہ دہشت گردی کا واقعہ ایک المناک حادثہ تھا جس میں بے گناہ شہریوں کی جانیں گئیں۔ یہ واقعہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک صدمہ تھا۔ تاہم، اس کے بعد کے رد عمل نے معاشرے میں موجود کچھ گہری تقسیموں کو بے نقاب کر دیا۔ سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ کچھ حلقوں نے دہشت گردوں کی وکالت کرنے کی کوشش کی اور ان کے اقدامات کو جواز دینے کی ناکام کوشش کی۔ یہ رویہ نہ صرف دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے بلکہ ریاست کے خلاف نفرت کو بھی ہوا دیتا ہے۔

نو مئی کے واقعات کے بعد سے، پاکستان میں کچھ عناصر نے نفرت اور تقسیم کا پراپیگنڈہ پھیلانے کے لیے کھلی چھوٹ حاصل کر لی ہے۔ یہ عناصر سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے جھوٹ اور فیک نیوز پھیلا رہے ہیں۔ ان کی طرف سے بلوچ، پشتون اور پنجابی عوام کے درمیان نفرت کو ہوا دی جا رہی ہے۔ خاص طور پر پنجابیوں کے خلاف منفی بیانیہ پھیلایا جا رہا ہے، جس میں انہیں گالیاں دی جا رہی ہیں اور ان کے خلاف تشدد کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ یہ رویہ نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ قومی یکجہتی کے لیے بھی انتہائی خطرناک ہے۔

جعفر ایکسپریس کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر ٹرین معمول کے مطابق پر ہزاروں مسافروں کو ایک شہر سے دوسرے شہر تک پہنچانے کا ذریعہ بنتی ہے۔ گزشتہ روز دہشت گردوں نے اس ٹرین کو یرغمال بنا لیا، جس میں تقریباً 500 مسافر اور عملہ سوار تھے۔ دہشت گردوں نے ٹرین کو روک کر مسافروں کو یرغمال بنا لیا اور خودکش بمباروں نے مسافروں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔

سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر واقعہ کی جگہ پر پہنچ کر آپریشن شروع کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق، آپریشن سے پہلے 21 افراد شہید ہوئے، لیکن آپریشن کے دوران تمام یرغمالیوں کو کامیابی سے بازیاب کر لیا گیا۔ اس کارروائی میں 33 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا اور کسی بھی یرغمالی کو نقصان نہیں پہنچا۔ یہ کارروائی سیکیورٹی فورسز کی بہادری، منصوبہ بندی اور قربانی کی عکاس ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے حملے کے دوران دہشت گردوں کا ایک پاکستان مخالف نیٹ ورک افغانستان کے شہر مزار شریف سے رابطے میں تھا۔ یہ نیٹ ورک دہشت گردوں کو ہدایات جاری کرتا تھا اور حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔ اس انکشاف نے پاکستان کے خلاف بیرونی قوتوں کی مدد سے چلائے جانے والے دہشت گرد نیٹ ورکس کی موجودگی کو واضح کیا۔

جعفر ایکسپریس حملے کے بعد سیاسی جماعتوں کا ردعمل انتہائی مایوس کن رہا۔ خاص طور پر تحریک انصاف کی دستیاب قیادت نے اس موقع پر فوج اور سیکیورٹی فورسز پر الزام تراشی شروع کر دی۔ یہ رویہ نہ صرف قوم کے جذبات کو مجروح کرتا ہے بلکہ دہشت گردوں کے حوصلے بھی بڑھاتا ہے۔ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کی جانب سے فوج پر الزامات لگانا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بعض سیاسی جماعتیں اپنی سیاسی مفادات کے لیے قومی سلامتی کے معاملات کو بھی استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتیں۔

جعفر ایکسپریس حملے کے بعد سوشل میڈیا پر بعض عناصر کی جانب سے پنجابیوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات سامنے آئے۔ بلوچی اور پشتون قوم پرست عناصر نے پنجابیوں کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت پھیلانے کی کوشش کی۔ یہ رویہ قومی یکجہتی کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ پاکستان ایک متحد قوم ہے جس میں تمام قومیتیں مل کر رہتی ہیں۔ پنجاب، بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخواہ کے لوگ مل کر اس ملک کو چلاتے ہیں۔ کسی ایک قومیت کو نشانہ بنانا درحقیقت پورے ملک کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

سوشل میڈیا کے دور میں جھوٹ اور فیک نیوز کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ یوٹیوب اور دیگر پلیٹ فارمز پر موجود کچھ عناصر نے جھوٹ کی فیکٹریاں قائم کر رکھی ہیں، جہاں سے وہ من گھڑت کہانیاں اور غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ عناصر نے صحافت کے لبادے میں چھپ کر دہشت گردی کے واقعات کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی ہیں۔ انہوں نے حملہ آوروں کی تعداد، شہادتوں کے بارے میں جھوٹے دعوے کیے ہیں اور ریاستی آپریشنز کے بارے میں قیاس آرائیاں کرکے عوام کو گمراہ کیا ہے۔

یہ لوگ صحافی نہیں بلکہ ڈالر خور گدھ ہیں جو نفرت اور تشدد کے پراپیگنڈے کو فروغ دے رہے ہیں۔ ان کے اقدامات نہ صرف قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں بلکہ معاشرے میں امن اور ہم آہنگی کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔ انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ان کے جرائم کی سزا دی جا سکے اور معاشرے کو ان کے شر سے محفوظ رکھا جا سکے۔

پاکستان ایک متنوع معاشرہ ہے جہاں مختلف قومیتیں، زبانیں اور ثقافتیں موجود ہیں۔ یہ تنوع ہماری طاقت ہے، لیکن اسے ہماری کمزوری نہیں بننے دیا جا سکتا۔ دہشت گردی اور نفرت کے پراپیگنڈے کے خلاف قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونا ہوگا۔

ریاست کو چاہیے کہ وہ نفرت اور تشدد کے پراپیگنڈے کو فروغ دینے والوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیک نیوز پھیلانے والوں کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے۔ عوام کو بھی چاہیے کہ وہ جھوٹے بیانیوں پر یقین کرنے کے بجائے حقیقت کو جاننے کی کوشش کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہوں۔

بلوچستان میں دہشت گردی کا واقعہ ایک المیہ ہے، لیکن اس کے بعد کے رد عمل نے ہمیں معاشرے میں موجود کچھ گہری خرابیوں کی طرف توجہ دلائی ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ دہشت گردی اور نفرت کے پراپیگنڈے کو کسی صورت میں فروغ نہ ملے۔ قومی یکجہتی، امن اور ہم آہنگی ہی ہمارے معاشرے کی بقا کی ضمانت ہیں۔ ہمیں اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونا ہوگا اور دہشت گردی کے خلاف ایک مضبوط محاذ بنانا ہوگا۔

جعفر ایکسپریس حملہ پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا، لیکن سیکیورٹی فورسز کی بہادری اور قربانیوں نے اس بحران کو کامیابی سے نمٹا لیا۔ اس واقعے نے یہ بھی واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قومی یکجہتی کتنی اہم ہے۔ سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے مفادات کو قومی سلامتی پر ترجیح دینے کے بجائے ملک کے مفاد میں کام کریں۔ قوم کے اندر موجود نفرت انگیز بیانات اور قومیتی تعصبات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان ایک مضبوط اور متحد قوم کے طور پر آگے بڑھ سکے۔

جعفر ایکسپریس حملہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم سب کو ایک ہونا ہوگا۔ سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے اور سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ قومی مفاد کو اپنی سیاست پر ترجیح دیں۔ صرف اسی طریقے سے ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت سکتے ہیں اور پاکستان کو ایک پرامن اور خوشحال ملک بنا سکتے ہیں۔

Check Also

Schengen Visa Fraud In Dubai

By Ashfaq Inayat Kahlon