Makhtoon Aag
مختون آگ
آگ کب بھلا ختنہ شدہ ہوئی ہے، انگاروں نے کب تمازت ایمانی پائی ہے، شعلے کب جہادی جذبے کے تحت دہکے ہیں، چنگاریاں کب غلبہ دین کے لئیے اٹھتی ہیں، الاؤ کے خاکستر میں کب سے شرار حجازی پیدا ہونا شروع ہوا ہے۔
امریکہ میں آگ لگی، ویلی امت جس کا مزاج محلے میں بیٹھی پھپی کٹنی ماسی والا ہو کر رہ گیا، آگ کو امریکہ سے قدرت کا انتقام سمجھ لیا ہے، لگتا ہے شعلے مسعود اظہر کی تقریر سن کر امریکی پر پل پڑے ہیں، آگ القاعدہ کے معسکر سے ٹریننگ لے کر نائین الیون ثانی برپا کرنی چاہتی ہے، اس آفت کا مقصد امت مرحوم کا فلسطین میں بہنے والے خون کا انتقام ہے۔
ویسے میں ہم مسلمان جینز میں امریکہ دشمنی لے کر پیدا ہوتے ہیں، میں نے وہ جلسے بھی دیکھے ہیں، جہاں خشوع و خضوع سے امریکہ کی بربادی کی خدائی سکیموں کے ہوائی قلعے تعمیر ہوتے تھے۔
سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ ہوا تو، مالکوں نے اپنی پالی ہوئی تنظمیوں کو ملک بھر میں چھوڑ دیا، اب کیا تھا، کراچی سے پشاور تک دفاع پاکستان کے جلسے ہو رہے ہیں، امریکہ کی بربادی، کشمیر کی آزادی تک کے چھپر پھاڑ نعرے پر برس رہے ہیں، لیاقت باغ کے ایک جلسے میں عبد الرحمن مکی مرحوم کو تقریر کرتے سنا تھا کہ وہ امریکہ کو پیار سے امریکہ غلیظ پلید کہا کرتے۔ مکی صاحب نے کہا تھا "امریکہ پلید اب ٹوٹنے والا ہے، اس کو اب کوئی طاقت نہیں بچا سکتی"۔
امریکہ نے جو ٹوٹنا وہ تو نہ ہو سکا مگر پاکستان گرے لسٹ میں آگیا اور مکی صاحب اپنی جماعت سمیت اپنا بوریا بستر گول کروا بیٹھے۔
خیر بات امریکہ دشمنی کی ہو رہی تھی، نہ جانے کیوں امریکہ سے ہم نے سوکنوں والی چڑ پالی ہوئی ہے، بیسویں اکیسویں صدی میں اسلام کی جتنی خدمت امریکہ نے کی ہے وہ خود مسلمانوں کے بس کی بھی بات نہ تھی، کمیونزم کا ریلہ آکر پوری مسلم دنیا کو بہا لے جاتا، مولویوں میں اتنا گودا نہیں تھا کہ وہ اس کو روک پاتے، یہاں پر امریکہ نے آپ کے اسلام کو بچایا تھا، مصر سے لے کر فلپائن تک، پاکستان سے لے کر سعودیہ تک آنکل سام ہی کی چتر شاہی کے سائے میں اسلام نے سروائول کی جنگ لڑی تھی، یہ امریکہ بہادر ہی تھا جس نے مسلمانوں کو کشتے کھلا کر اشتراکیت سے دنگل لڑوایا تھا، مصر میں اخوان المسلمین کو چھوٹ کس کے اشارے پر ملی تھی، ورجینیا سے اینٹی کمیونسٹ آیات و احادیث چھاپ کر دنیا بھر میں پھیلانے والے کون تھے۔
ابھی اور بھی سنیے، امریکہ بہادر اکیلے نے جہاد کے اتنے مواقع مسلمانوں کو پچاس سال میں فراہم کیئے جتنے عثمانی، اموی اور عباسی مل کر بھی پچھلے تیرہ سو سال میں مُسلمانوں کو نہ فراہم کر سکے، ادھر افغانستان میں فضائے بدر پیدا ہوا رہی ہے، امریکہ بہادر operation cyclone لانچ کر رہے ہیں، سٹیننگر میزائل کی نصرتیں پاکستان کے فرشتہ صورت و عسکری سیرت ادا کر رہے ہیں، جگہ جگہ مدرسے کھل رہے ہیں، مجاہد ین امریکی صدر کے ساتھ oval room میں بیٹھ کر گپیں لگا رہے ہیں، سعودیہ سے بھی ترسیل مجا ہدین جاری و ساری ہے، یہ کیا جہاد کی خدمت نہیں، پینٹا گان کی سکیم کے تحت جو سلیبس یہاں متعارف کروایا گیا۔ اس میں
اے فار اللہ
بی فار بم
ٹی فار تفنگ (بندوق)
اس کی پپلنشگ پر ڈالروں کی بوری کے منہ کھولنے والا بھی مجاہد امریکہ ہی تھا، کیا یہ اسلام کی سربلندی نہیں، افغانستان میں نور محمد ترکئی کی حکومت ہے، کابل میں لوگ فرنگی لباس زیبِ تن کر ریے ہیں، رات کو ڈانس کلب کھلتے ہیں، شراب و کباب چلتا ہے، کابل میں لڑکیاں سکرٹ پہن رہی ہیں، ان کی برہنہ ٹانگیں حمیت دینی کا منہ چڑا رہی ہیں، اس معاشرے کو خالص اسلامی معاشرے میں تبدیل کرنے والا بھی امریکہ بہادر ہے، طالب ان کو پلو سے لگایا، کھلا پلا کر بڑا کیا، نتیجتاََ کہاں برہنہ ٹانگیں اور کہاں خواتیں خود پر بوری بند برقعے ڈال کر دینی غیرت کو تسکین پہچا رہی ہیں۔ چیچنیا میں کون روس کے خلاف ج ہاد کرنے والوں کو کس کی نصرت حاصل ہے۔
اس محافظ اسلام امریکہ پر آفت آپڑی ہے، یہ آگ فلسطینوں کی آہ سے بھڑکی ہوتی تو اسرائیل امریکہ سے پہلے خاکستر ہو چکا ہوتا، شاید ہمارے قنوت نازلہ کی نزدیک کی نظر کمزور ہے، اس لئیے قریب کے اسرائیل کو چھوڑ کر دور کے لاس اینجلس پر جا کر وج گیا۔
اس سے جامعہ الازہر کا ختم بخآری شریف یاد آگیا، جو انگریزوں کے مصر پر قبضے کے وقت بلائے فرنگی ٹلنے واسطے پڑھا گیا تھا، مگر ختم بخآری ختم بھی نہ ہؤا تھا کہ فرنگیوں نے عثمانیوں کی چوپال لپیٹ کے رکھ دی تھی۔
یہ ہے مسلمان کی آہ کی اوقات۔
اس آہ میں اتنی کیپسٹی کہاں کہ کہیں آگ لگوا سکے، کہیں آفت لے آئے، کہیں زلزلہ آجائے تو بھائی لوگ ریکٹر اسکیل سے پہلے وہاں لگی ٹی وی ڈش گننا شروع کر دیتے ہیں، شاید اسی وجہ سے زمینی پلیٹیں کپکپا گی ہوں، یہ الگ بات ہے دو ہزار پانچ کے بالاکوٹ زلزلے میں امریکہ بہادر نے ہی امداد دی تھی، اس امداد میں کرپشن کی داستانیں سنیں تو آپ کے رونگھٹے کھڑے ہو جائیں گے، کتنی مذہبی تنظیموں نے اس امریکی امداد میں دیہاڑ لگائی تھی، ایک نیم امدادی مذھبی تنظیم کے رکن نے مُجھے بڑے فخر سے بتایا تھا کہ یو این کا پورا ایک ٹرک امداد سے لدا متاثرین کے بجائے "کہیں اور" پہنچا دیا گیا تھا۔
گجرات کے فسادات ہوئے تھے انڈیا میں تو ہندو بلوائی شلواریں اتار کے ہندو، مسلمان چیک کیا کرتے تھے اور بغیر ختنے والے کو چھوڑ دیا کرتے تھے، ہم بھی آفات کے ختنے چیک کرتے ہیں، خود پر مصبیت آئے تو وہ امتحان، دوسروں پر آئے تو بطش ربک لشدید ہو جاتی ہے۔
آگ تو ملحد ہوتی ہے، اس کی ساڑ سیکولر ہوتی ہے، وہ ظالم مظلوم، ہندو، عیسائی سب کو برابر خاکستر کر دے، وہ ہندو بلوائیوں کی طرح ختنے چیک کرکے نہیں ساڑتی۔