Wednesday, 24 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Burhan Ul Haq/
  4. Imam e Azam Abu Hanifa Aur Fiqhi Baseerat (2)

Imam e Azam Abu Hanifa Aur Fiqhi Baseerat (2)

اما م اعظم ابو حنیفہ اور فقہی بصیرت(2)

اور اگر اس میں کوئی مسئلہ نہ ملے تو حدیث رسولؐ سے اور اگر قرآن سنت دونوں سے نہ ملے تو اقوال صحابہ سے اخذ کرتا ہوں متعدد مقامات پر آپ کے اقوال مروی ہیں۔ مطالعہ کے بعد پتہ چلتا ہے کہ امام اعظم کی رائے میں فقہی دلائل سات ہیں کتاب اللہ، سنت رسولؐ، اقوال صحابہ، اجماع امت، قیاس، استحسان، عرف۔ حضرت فضیل بن عیاض، ابن مبارک، مزنی اور ابن حزم نے کہا ہے کہ امام اعظم کتاب اللہ، سنت رسول ؐ، اقوال صحابہ اور اجماع امت سے مسئلہ اخذ کرتے۔

اگر ان میں سے نہ ملتے تو قیاس کرتے اور ان کے قیاس دقیق ہوا کرتے اور یہی وجہ ہے کہ امام مزنی کے بھانجے علامہ طحاوی مذہب شافعی چھوڑ کر حنفی ہو گئے۔ امام اعظم کے تدریس و افتاء کی ابتدا، جب کوفہ کے رئیس العلماء اور آپکے استاد گرامی حضرت حماد کا وصال ہوگیا اور مسند تدریس خالی ہوگئی تو لوگوں کو ضرورت کا احساس ہوا کہ آپ کی جگہ کوئی رونق افروز ہو کر تشنگان علم کو سیراب کرے تو لوگو ں نے پہلے حضرت حماد کے صاحبزادے کو بٹھایا۔

لیکن آنے جانے والوں کو تشفی نہ ہوئی، کیونکہ زیادہ تر ان کی توجہ فن نحو وعلم کلام پر مرکوز تھی، پھر موسیٰ بن کثیر بیٹھے لیکن وہ بڑے بڑوں کو ملا کرتے تھے۔ اس لئے لوگوں نے ان کو پسند نہ کیا اس کے بعد باتفاق رائے امام اعظم منتخب ہوئے آپ نے بھی سب کی بات تسلیم کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نہیں چاہتا کہ علم مر جائے پھر تشنگان علم آپ کے پاس جوق در جوق حاضر ہونے لگے اور آپ کا وسیع ترین علم و حسن اخلاق اور تحمل دیکھ کر لوگوں نے اوروں کو چھوڑ دیا۔

اور وہ سب انہی کے ہو گئے بقول(ایک جاگیر محکم گیر) پھر وہ ترقی کرتے کرتے علوم دینیہ کے ملازم ہوئے، یہاں تک کہ آپ کا حلقہ درس تمام درس گاہوں سے وسیع ہوگیا۔ اور لوگو ں کے قلوب آپ کی طرف مائل ہو گئے اور امراء آپ کی تعظیم و تکریم کرتے خلفاء ان کو یاد کرتے، اس لئے کہ جو مسند تدریس امام حماد کی وفات کے بعد سونی ہوگئی تھی۔ اس کو ہمارے امام اعظم نے زینت بخشی اور یہ ایک تاریخی مسلمہ حقیقت ہے کہ امام حماد کا انتقال 125ھ میں ہوا۔

اور آپ پورے اٹھارہ سال امام حماد کی صحبت میں رہے، اس طرح کل تلمذ کی مدت اٹھارہ سال بنتی ہے۔ امام حماد کی وفات کے بعد آپ چالیس سال کے تھے۔ آغاز شاگردی میں 22 سال کے ہوں گے اور چالیس سال تک اخز واستفادہ کا سلسلہ جاری رکھا اور اس کے بعد باستقلال مسند تدریس پر فائز ہوئے، آئمہ کرام کے ارشادات علماء فرماتے ہیں کہ جو مسائل امام اعظم سے حل نہ ہوسکے قیامت تک مضطرب رہیں گے۔

امام ابو یوسف بعض مسائل میں پریشان ہو کر فرماتے، جہاں ہمارے استاذ کا کوئی قول نہیں ہمارا بھی یہی حال ہے۔ عن ابی یوسف انہ کان یضطرب فی بعض المسائل وکان یقول فی کل مسئلۃ لیس لشیخنا فیھا قول فتحنا ھکذا، امام عرف باللہ سیدی عبدالوھاب شعرانی قدس سرہ میزان الشریعۃ الکبریٰ میں ارشاد فرماتے ہیں کہ سمعت علیا الخواصؓ یقول مدارک الامام ابی حنیفۃؓ دقیقۃلایکاد یطلع علیھا الا اہل الکشف من کبار الاولیاء۔

میں نے اپنے سردار حضرت علی خواص کو فرماتے سنا کہ امام ابو حنیفہ کے مدارک باریک ہیں، قریب ہے کہ ان پر مطلع نہ ہوں، مگر اکابر اولیاء اھل مشاہدہ استاذا لمحدثین امام اعمش شاگرد حضرت انس بن مالکؓ امام اعظم سے فرماتے ہیں کہ گروہ فقہا تم طبیب ہو اور ہم محدثین عطار ہیں اور امام اعظم ابوحنیفہ تم نے دونوں کنارے لیئے ہیں۔ امام سفیان ثوری کا ارشاد ہے کہ آپ پر وہ علم کھلتا ہے کہ جس سے ہم غافل ہیں۔

امام شافعی فرماتے ہیں کہ تمام جہان میں کسی کی عقل ابوحنیفہ جیسی نہیں۔ امام عاصم بن عاصم نے کہا کہ امام اعظم ابوحنیفہ کیعقل اگر تمام روئے زمین پر بسنے نصف لوگوں کی عقل کے ساتھ تولی جائے تو امام اعظم ابوحنیفہ کی عقل غالب آجائے گی۔ امام بکر بن حبش فرماتے ہیں کہ اگر ان کی عقل کو تمام اہل زمانہ کی مجموع عقلوں کے ساتھ وزن کیا جائے تو ایک ابوحنیفہ کی عقل آئمہ و اکابر و مجتہدین و محدثین و عارفین سب کی عقل پر غالب آ جائیگی۔

خطیب نے امام شافعیؓ سے روایت کی ہے کہ امام مالک سے پوچھا گیا کہ آپ نے ابوحنیفہ کو کیسا پایا فرمایا کہ اگر اس ستون کو سونے کا کہتے تو اس کو اپنے دلائل سے سونے کا ثابت کر دیتے۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ جو شخص چاہے کہ فقہ میں کمال حاصل کرے وہ ابوحنیفہ کا عیال بنے۔ امام اوزاعی نے ابن مبارک سے فرمایا امام صاحب کی کثرت علم اور کمال عقل پر غبطہ (رشک) کرتا ہوں۔

امام احمد فرماتے ہیں کہ امام صاحب اہل ورع صاحب زہد و ایثار ہیں، ان کے رتبہ کو کوئی نہیں پہنچ سکتا، مکی ابن ابرہیم کہتے ہیں کہ امام اعظم اعلم اہل زمانہ تھے، فقہا میں امام ابوحنیفہ چکی کے قطب کی مانند ہیں یا ان کی مثل اس نقاد سی ے جو سونے کو پرکھتا ہے۔ تحصیل حدیث، حضرت امام اعظم نے زیادہ تر احادیث اجلہ تابعین سے لی ہیں، ان تابعین سے احادیث لیں جو مدت تک صحابہ کی صحبت میں رہے اور جو تقویٰ ور ع علم و فضل میں اعلیٰ درجے پر فائز تھے۔

کوفہ جو اس وقت مر کز حدیث تھا، امام صاحب نے حدیث کی تحصیل کی ابتداء وہیں سے کی کوفہ کا کوئی ایسا محدث نہ تھا کہ جس سے آپ نے حدیث کی تحصیل نہ کی ہو کوفہ کے 93کے قریب محدثین سے احادیث اخذ کیں جن میں اکثر تابعی تھے۔ اس کے علاوہ بصرہ کے تمام محدثین سے احادیث اخذ کیں یہ وہ شہر ہے کہ جس حضرت عمر فاروق نے بسایا تھا اور یہ شہر انس بن مالک کی وجہ سے مرکز حدیث بن گیا امام صاحب نے ان دونوں مراکز سے ہزاروں احادیث حاصل کیں۔

تصانیف امام اعظم، فقہ الاکبر، العالم والمتعلم، کتاب السیر، کتاب الاوسط، الفقہ الابسط، کتاب علیٰ رد القدریہ، رسالۃ الامام ابی عثمان الیتیمی فی الارجائ، کتاب الرائے، کتاب اختلاف صحابہ، کتاب الجامع وغیرہم لباس، آپ کے صاحبزادے حضرت حماد نے فرمایا آپ جامہ زیب تھے۔ خوشبو بہت لگاتے تھے قبل اس کے کہ لوگ آپ کو دیکھیں آپ کو خوشبو کی وجہ سے پہچان لیتے تھے۔

امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ آپہ اپنے جوتے کے تسمے کا بھی بہت خیال رکھا کرتے تھے، کبھی بھی نہ دیکھا گیا کہ آپ کے جوتے کا تسمہ ٹوٹا ہوا ہو، آپ لمبی ٹوپی سیاہ رنگ کی پہنتے تھے۔ آپ کی چادر اور پیرہن کی قیمت تقریبا 400 درہم لگائی گئی ہے آپ کا جبہ فنک سنجاب ثعلب تھا، جس کو پہن کر آپ نماز پڑھتے تھے اور خط دار چادر تھی اور سات ٹوپیاں تھیں، جن میں سے ایک سیاہ رنگ کی تھی۔

وفات امام اعظم، بنی امیہ کے خاتم کے بعد سفاح اور پھر منصور نے اپنی حکومت جمانے اور لوگوں کے دلوں میں اپنی ہیبت بٹھانے کیلئے وہ مظالم کیے جو تاریخ کے خونی اوراق میں سرفہرست ہیں اور جس میں امام اعظم کو بھی قید کیا گیا اور قید بھی آپ کی عظمت اور اثر کو کم نہ کرسکی بلکہ آپ کی عظمت اور بڑھ گئی اور لوگ جیل خانہ میں جا کر ان سے فیض حاصل کرتے امام محمد آخری وقت تک آپ سے تعلیم حاصل کرتے رہے۔

جب حضرت امام اعظم کو زہر کا اثر محسوس ہوا تو خالق بے نیاز کی بارگاہ میں سجدہ کیا اور سجدہ میں ہی آپ کی روح پرواز کر گئی، انا للہ وانا الیہ راجعون بعد وصال غیبی آوازیں، صدقہ مغابری سے منقول ہے کہ جب لوگ امام اعظم کو دفن کر چکے تو تین رات ندائے غیبی سنی گئی کہ کوئی شخص کہتا ہے کہ

ذھب الفقہ فلا فقہ لکم فاتقواللہ وکونوا خلفا

مات نعمان فمن ھذالذی یحیی اللیل اذا ما سجفا فقیہ جاتا رھا

اب تمھارے لیئے فقہ نہیں ہے تو اللہ سے ڈرو اور ان کے خلف بنو، امام ابوحنیفہ انتقال کر گئے تو کون ھے اس رتبہ کا جو شب کو عبادت کرتا ہو، جب رات تاریک ہو جائے، اللہم اغفر لقارئہ ولکاتبہ ولسامعہ ولحافظہ و جمیع المومنین والمؤمنات والمسلمین والمسلمات

Check Also

Aaiye Urdu Mein Angrezi Angrezi Khelain

By Azhar Hussain Azmi