Sindh Mein Aabi Intizam, Sindh Irrigation And Drainage Authority Ka Kirdar
سندھ میں آبی انتظام، سندھ ایریگیشن اینڈ ڈرینج اتھارٹی کا کردار
پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی معاشی ترقی کا دارومدار زراعت پرمبنی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے آبادی کا ستر فیصد حصے کے روزگار کا تعلق زرعی شعبہ سے وابستہ ہے جس سے ہم نہ صرف خام مال حاصل کرتے ہیں بلکہ اپنی غذائی ضروریات کو بھی پورا کرتے ہیں۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو زراعت کا شعبہ پاکستان جیسے ترقی پزیر ملک میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ جس طرح تیل کے بغیر گاڑیوں کی کوئی اہمیت نہیں اسی طرح پانی کے بغیر زراعت کی کوئی اہمیت نہیں۔ اگر پانی نہ ہو تو زراعت نہیں ہوسکتی۔
جن ممالک میں زرعی زمین اور پانی کی قلت ہوتی ہے وہ دوسرے ممالک سے مال درآمد کرکے اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں جس سے ان ممالک کی قیمتی زرمبادلہ باہر چلاجاتا ہے۔ جس طرح پیٹرول پاکستان میں نہیں ہے پاکستان کا قیمتی زرمبادلہ پیٹرول کی وجہ سے باہر چلاجاتا ہے۔ لہذا زرعی ترقی میں پانی کی مناسب اور بروقت دستیابی کلیدی کردار ادا کرتی ہے جبکہ دستیاب پانی کا نوے فیصد سے زائد زراعت میں استعمال ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مستقبل میں پانی کی وجہ سے ہی جنگیں ہوا کر یں گی۔ جتنی آبادی زیادہ ہوگی یا لائیو اسٹاک زیادہ ہوگا پانی کی طلب بھی زیادہ رہے گی۔
پانی کی بڑھتی ہوئی ضروریات، آبی ذخائر کی کمی، تیزی سے رونما ہوتی موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے پاکستان خصوصاً صوبہ سندھ اس وقت پانی کی قلت کے شدید بحران سے دوچار ہے۔ ایک زمانے میں دریائے سندھ میں طغیانی رہتی تھی لیکن اب پانی بہت کم ہے۔ لیکن پھر بھی مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان کا تہذیبی، زرعی اور معاشی محور صوبہ سندھ جس کی زمین کو قدرت نے اعلیٰ و ارفع زرعی پیداوار کے لیے منتخب کیا ہے۔ مسائل کے باوجود زرعی پیداوار ہورہی ہے جن میں قابل ذکرگنا، کپاس، کھجور، گندم، آم، کیلا اور دوسری اشیاء شامل ہیں۔
دراصل سندھ کا آبپاشی کا نظام پاکستان کے ایک اہم حصے کی زراعت میں بڑا کردار ادا کرتا ہے۔ سندھ میں مختلف قسم کے آبی وسائل اور نہری نظام ہیں جو زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہاں کی زرعی زمینوں کی بڑی مقدار کو سیراب کرنے کے لیے دریائے سندھ کا پانی استعمال کیا جاتا ہے۔ سندھ کا آبی نظام بنیادی طور پر دریائے سندھ کے پانی پر منحصر ہے، جو ملک کے شمالی علاقوں سے لے کر سندھ کی جانب آتا ہے۔ دریائے سندھ کا پانی مختلف نہروں چناب و جہلم کے ضمنی دریاؤں کے ذریعے سندھ کے مختلف حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
سندھ میں بہت سی اہم نہریں ہیں جو پانی کو زمینوں تک پہنچانے کا کام کرتی ہیں۔ سندھ میں کئی اہم ڈیم اور بیراج ہیں جو پانی کو ذخیرہ کرنے اور اس کے استعمال کو منظم کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ ان میں "سکھربیراج"، "کوٹری بیراج" اہم ہیں۔ یہ بیراج نہروں میں پانی کی سطح کو کنٹرول کرتے ہیں اور فصلوں کی آبی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ اس منصوبے کا مقصد فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے۔ سندھ کے نہری نظام میں پانی کی تقسیم کا عمل بہت پیچیدہ ہے۔ زراعت کے شعبے میں پانی کی صحیح اور منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے پانی کے استعمال پر قریبی نگرانی رکھی جاتی ہے۔ سندھ میں آبپاشی کے نظام کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں پانی کی کمی، بیراجوں کی صفائی کا فقدان، نہروں کا مٹی سے بھر جانا اور پانی کی چوری شامل ہیں۔
سندھ میں بہترین نہری نظام کا سہرا یقیناََ انگریزوں کی حکومت کو جاتا ہے کیونکہ انہوں نے صوبہ سندھ کے شہر سکھر کے قریب میں سکھر بیراج تعمیر کیا گیاتھا، جو سکھر کے شمال مغربی علاقے میں بہتے دریائے سندھ جو چار بڑے دریاؤں کو اپنے اندر شامل کرنے کی اسطاعت رکھتا ہے اور اس کی طوفانی اور سیلابی کیفیات سے نہ صرف انسانی زندگی اور زرعی پیداوار کو محفوظ رکھتا ہے۔ آج سے سو سال قبل انگریز دور حکومت میں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا یہاں سے 7 نہریں نکالی گئی ہیں دائیں جانب رائس کینال اور دادو کینال جو، شہداد کوٹ، دادو، لاڑکانہ اور شکارپور کے زرعی علاقے کو سیراب کرتی ہے اور تیسری نہر کھیرتھر کینال ہے جس سے صوبہ بلوچستان کی آبی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ جبکہ سکھر بیراج کے بائیں طرف سے نارا کینال، میرواہ کینال، روہڑی کینال اور ابل واہ کینال برآمد ہوتی ہیں ان نہروں سے سکھر، خیرپور نوشہروفیروز، میرپورخاص، سانگھڑ، حیدرآباد، بینظیرآباد، بدین، خیرپور، ٹنڈومحمد خان، ٹنڈواللہ یار اور تھرپارکرکے اضلاع کا لاکھوں ایکڑ رقبہ مستفید ہوتا ہے۔
یقیناََ دنیا میں بڑا نہری نظام رکھنے والا پاکستان اور صوبہ سندھ کا عظیم آبپاشی کا مرکز سکھر بیراج ہے۔ جو 1932ء میں تعمیر کیا گیا جس کے بعد دنیا کے سب سے بڑے آبپاشی کے نظام نے کام کرنا شروع کر دیا جو آج تک کررہا ہے۔ اسی طرح 1955ء میں کوٹری بیراج مکمل ہوا جس سے سندھ کے مشرقی علاقوں میں پانی میسر آیا۔ ظاہر ہے کہ اس نہری نظام کو چلانے کے لیے ایک مربوط ادارے کی ضرورت تھی لہذا سندھ ایریگیشن اینڈ ڈرینج اتھارٹی (SIDA) کے نام سے ایک اہم ادارہ قائم کیا گیا جو سندھ میں آبپاشی اور نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے اور منظم کرنے کا ذمہ دار ہے۔ اس کا مقصد نہ صرف زراعت کی ترقی کو فروغ دینا ہے بلکہ پانی کے وسائل کو موثر طریقے سے استعمال کرنے اور زمینوں کی نکاسی آب کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنا بھی ہے۔ اس کے علاوہ SIDA کا بنیادی مقصد سندھ کے نہری نظام کی بہتری اور بحالی ہے تاکہ زراعت کے لیے پانی کی فراہمی میں بہتری آ سکے۔ نیز اس میں نہروں کی صفائی، مرمت اور نئے نہری منصوبوں کی تیاری بھی شامل ہے۔ SIDA نکاسی آب کے نظام کی ترقی میں بھی سرگرم ہے تاکہ زمینوں سے اضافی پانی نکال کر ان کی زرخیزی کو بہتر بنایا جا سکے۔
اس کے علاوہ ادارہ پانی کے وسائل کے تحفظ اور منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرتا ہے۔ یہ مختلف بیراجوں اور نہروں کے ذریعے پانی کے استعمال کو منظم کرتا ہے تاکہ مختلف علاقوں کو پانی کی فراہمی صحیح طریقے سے ہو سکے۔ SIDA سندھ میں زرعی ترقی کو فروغ دینے کے لیے جدید ٹیکنالوجی، طریقہ کار اور مختلف منصوبوں پر کام کرتا ہے خصوصاً دنیا کا بہترین آبپاشی کا نظام مختلف ممالک اور علاقوں میں مختلف ٹیکنالوجیز اور طریقوں کواپنایا گیا ہے، جو مقامی ضروریات اور وسائل کے مطابق ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ ان میں (Drip Irrigation) دنیا کا سب سے بہترین اور جدید ترین آبپاشی کا نظام سمجھا جاتا ہے، جس میں ڈریپ ایریگیشن کا طریقہ استعمال ہوتا ہے۔
اس میں پانی کو براہ راست پودوں کی جڑوں تک پہنچایا جاتا ہے، جو پانی کی بچت کرنے کے لیے بہت مؤثر ہے۔ جس سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہورہا ہے۔ اسی طرح کسی بھی شعبہ میں آگاہی اور تعلیم کی بڑی اہمیت ہے تاکہ کسان روشناس ہوں۔ ادارہ آگاہی اور تعلیم کے ذریعے کسانوں کو نکاسی آب کے طریقوں کے بارے میں آگاہ کرتا ہے نیز مختلف ورکشاپس، سیمینارز اور تربیتی پروگرامز کا انعقاد بھی کرتا ہے تاکہ کسانوں کو جدید تکنیکی مہارتیں فراہم کی جا سکیں۔ پچھلے سالوں میں سیلاب نے سندھ میں تباہی مچائی تھی اس تناظر میں سندھ میں بارشوں اور سیلابوں کی صورت میں پانی کی نکاسی اور انتظامی حکمت عملیوں کے ذریعے سیلاب سے بچاؤ کے لیے بھی SIDA اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس وقت سندھ میں پانی کی فراہمی میں کمی، خاص طور پر خشک سالی کے دوران ایک بڑا چیلنج ہے۔ نہروں کی صفائی اور مرمت کے مسائل بھی ایک اہم چیلنج ہیں۔ بعض اوقات مختلف علاقوں میں پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ SIDA سندھ میں آبپاشی کے جدید طریقے اور پائیدار پانی کے نظام کی ترقی کے لیے نئے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے نئی ٹیکنالوجیز اور تکنیکی اصلاحات متعارف کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔
SIDA کا کردار سندھ کے زرعی شعبے اور پانی کے وسائل کے انتظام میں بہت اہم ہے اور یہ صوبے کی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ نیز موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پانی کی فراہمی میں اتار چڑھاؤ آ رہا ہے، جس سے آبپاشی کے نظام کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔ سندھ کے آبپاشی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں جیسے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، پانی کی بچت کے نئے طریقے اور انفراسٹرکچر کی مرمت وغیرہ شامل ہیں۔ اس طرح سندھ کا آبپاشی کا نظام نہ صرف زرعی پیداوار کے لیے ضروری ہے بلکہ اس کی معیشت اور عوام کی روزگار کے لیے بھی اہم ہے۔