کرکٹ ، عمران خان اور ریڈیو پاکستان
وطن عزیز میں ادارے تو اور بھی ہیں اور اُن میں سے ہر ایک کی نوعیت اور اہمیت بھی اپنی جگہ پر مسلمہ ہے لیکن قومی امنگوں کی ترجمان اور آوازِ پاکستان ریڈیو پاکستان کی بات ہی کچھ اور ہے۔ یہ وہ نشریاتی ادارہ ہے کہ جو صدا پاکستان کو نہ صرف وطن عزیز کے گوشے گوشے تک بلکہ بیرونی ممالک میں موجود اپنے سامعین کے گوش گزار کرتا ہے، یہ وہ منفرد ادارہ ہے جسے مملکت خدا داد پاکستان کے قیام کے تاریخی اعلان کا اعزاز حاصل ہے، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور ریڈیوپاکستان کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور دونوں یک جان دو قالب ہیں۔
زندگی کا شاید ہی کوئی ایسا شعبہ ہو جو اس ادارے کی دسترس اور خدمات سے باہر ہو۔ معمول کے حالات ہوں یا غیر معمولی ہنگامی صورتحال ہو، یہ ادارہ ملک و قوم کی خدمت کے لیے مصروف کار نظر آئے گا۔ یہ نہ صرف دنیا جہاں کی تازہ ترین خبریں اپنے عوام تک پہنچاتا ہے بلکہ لمحہ بہ لمحہ انھیں حالات حاضرہ سے بھی آگاہ رکھتا ہے۔
اس کے انتہائی وسیع پروگرام شیڈول میں مختلف النوع اوردلچسپ و معلوماتی پروگرامز بھی شامل ہیں جو اپنے سامعین کی تفریح و طبع کے لیے اپنا ثانی نہیں رکھتے جس میں ڈرامے، موسیقی اور فیچرز وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ ریڈیو پاکستان سے نشر ہونے والے مشاعرے اور مذاکرے بھی قابل ذکر ہیں۔ اِس کے علاوہ جذبہ حب الوطنی سے لبریز ملّی نغمے بھی انتہائی مقبول ہیں۔ اس کے تعلیمی پروگراموں سے طلباء خوب سے خوب مستفید ہوتے ہیں اور ذراعتی پروگراموں سے کسان بھائیوں کو بہت فائدہ پہنچتا ہے جب کہ اس کے دینی پروگرام قرآنِ حکیم اورہماری زندگی، روشنی وغیرہ عوام کی رہنمائی کرتے ہیں۔
ریڈیوپاکستان کا ایک چینل قرآن مجید اور اس کے ترجمے کے لیے مختص ہے۔ شاید بہت کم لوگوں کو اس بات کا علم ہوگا کہ ریڈیو پاکستان کا بیرونی نشریات کا بھی ایک شعبہ ہے جو بیرونی ممالک میں اپنی نشریات کے ذریعے سفارت کاری کی خدمات انجام دیتا ہے۔ ایکسڑنل سروسز کے نام سے موسوم اس شعبے سے روزانہ بیرونی ممالک کے لیے اُن کی قومی زبانوں میں پروگرام نشر کیے جاتے ہیں جن کا مقصد اِن ممالک کی سامعین کوپاکستان کے بارے میں آگہی فراہم کرنا اورپاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈے کا توڑ کرنا ہے۔
اس میں ہندوستان کی قومی زبان ہندی اور جنوبی ہند کی زبان تَمِل اور ایران کے لیے فارسی زبان اور ترکی کے لیے ترکی زبان میں نشر ہونے والے پروگرام بھی شامل ہیں۔ مزید برآں سمندر پار پاکستانیوں کے لیے نشر ہونے والے عالمی سروس کے پروگرام بھی قابل ِذکر ہیں۔
غیر معمولی نشریات میں قدرتی آفات مثلاََ زلزلہ اور سیلاب اور حالتِ جنگ میں ریڈیو پاکستان نے ہمیشہ اپنا بھر پور کردار ادا کیاہے۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں ریڈیو پاکستان کے کلیدی کردار کو بھلا کون فراموش کر سکتا ہے۔ اس نے نہ صرف پاک افواج کے شانہ بشانہ دشمن کے خلاف بے مثل جرا، ت کا مظاہرہ کیا بلکہ خود کو وطنِ عزیز کی دوسری دفاعی لائن کا کردار ادا کیا۔ اس نے نہ صرف نشریاتی محاذپر دشمن کے چھکے چھڑا دیے بلکہ ملی نغموں سے افواج ِ پاکستان اور پاکستانی قوم کے حوصلے بلند کر دیے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی فوج اگر پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی محافظ ہے تو ریڈیو پاکستان نظر یاتی سرحدوں کا محافظ ہے۔ اس اعتبار سے یہ بھی اسی حیثیت اوراہمیت کا مستحق ہے لہٰذا اسے محض آمدنی کا ذریعہ سمجھنا غلط ہے۔
1973 میں پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعے ریڈیو پاکستان کو ایک پبلک کارپوریشن بنا دیا گیاجس کا مقصد اس ادارے کی توسیع اور ترقی تھا۔ پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن بنتے ہی اس ادارے کی قسمت جاگ اُٹھی۔ اس وقت کی حکومت نے اس ادارے کی اہمیت کو پیش ِ نظر رکھتے ہوئے اسے خاطر خواہ فنڈز فراہم کر کے انتہائی فعال بنا دیا جس کے نتیجے میں اس کی کارکر دگی نمایاں طور پر بہتر سے بہتر ہوتی چلی گئی۔ حکومتی اقدامات میں اِس ادارے کی بہتری کے ساتھ ساتھ ادارے کے کارکنان کے حالات زندگی کو بہتر بنانا بھی اوّلیت کے ساتھ شامل تھا تاکہ وہ تندہی سے اپنی خدمات انجام دے سکیں۔
لیکن پھر اس کے بعد اس ادارے کا زوال شروع ہوگیا۔ بعدکی حکومتوں نے اسے اپنے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے حسب ضرورت خوب خوب استعمال کیا، لیکن بہتری کی جانب کوئی توجہ نہیں دی۔ جس کی وجہ سے اس کی کارکردگی بھی متاثر ہونے لگی۔ تاہم اس عدم توجہی کے باوجود اپنی ماضی کی روایات کو برقراررکھتے ہوئے ادارے سے اپنی وفاداری اور دلچسپی کو برقرار رکھنے کی حتی المقدور کوشش کی ہے۔ عالم یہ ہے کہ یہ ادارہ مطلوبہ فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث کسمپرسی کی حالت میں ہے۔ نوبت یہ ایں جا رسید کہ ریٹائر ہونے والے ملازمین کو کمیوٹیشن کی ادائیگی کے لالے پڑے ہوئے ہیں، یہ وہ ملازمین ہیں جنھوں نے اپنی پوری زندگی اس کی خدمت کے لیے وقف کر دی۔
یہ قابل ِ ذکر ہے کہ حکومت کے 90% ادارے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ فنڈ ز کی مدد سے چل رہے ہیں، لیکن اس انتہائی اہم ادارے کے ساتھ سوتیلے پن کا سلوک کیاجارہا ہے، حالانکہ یہ ادارہ افواج ِ پاکستان کی طرح ایک ایساادارہ ہے جو وطن عزیز کی دوسری دفاعی لائن کا کردار ادا کر رہا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان جو کہ و طن عزیز کی تعمیر نو میں مصروف ہیں، اس ادارے کی جانب فور ی توجہ فرمائیں۔
برسبیل تذکرہ عرض ہے کہ ریڈیو پاکستان وہ ادارہ ہے جس نے کرکٹ کے کھیل کو مقبولیت کے انتہائی مقام تک پہنچانے میں اپنی رننگ کمنٹری کے ذریعے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ آج عمران خان جس منصب پر فائز ہیں کرکٹ ہی کی بدولت ہے اور کرکٹ کو پاکستان میں جس قدر مقبولیت حاصل ہے وہ ریڈیو پاکستان ہی کی مر ہونِ منت ہے۔