رحمت اللعالمینؐ
عید میلادالنبیؐ کے ضمن میں تقریبات کی تاریخ اور نوعیت سے متعلق بحثیں اپنی جگہ لیکن انسانیت کے تعلق سے بالعموم اور عام مسلمانوں کے حوالے سے بالخصوص یہ دن پوری تاریخِ انسانی کے اہم ترین دنوں میں سے ایک ہے کہ اس روز ایک ایسی شخصیت نے اس عالمِ فانی میں ظہور کیا جس نے اپنے ایک کردار کی پاکیزگی کے استحکام اور اپنی تعلیمات سے نہ صرف اس وقت کی موجود دنیا کا رُخ بدل دیا بلکہ جس کے بعد سے اب تابہ اَبد رب کریم کا اپنی مخلوق سے براہ راست خطاب اور ہدائت کا سلسلہ بھی ہمیشہ کے لیے بند ہوکر ایک آخری اور مکمل پیغام کی صورت اختیار کر گیا ہے اگرچہ اُن کے باضابطہ پیروکاروں کی تعداد دنیا کی کل آبادی کا تقریباً چوتھا حصہ ہے لیکن وہ واحد ہستی ہیں جن کا نام آٹھوں پہر اور دنیا کے ہر کونے میں ہمہ وقت باآوازِ بلنداور احترام سے لیا جاتا ہے اور اُن کو نہ ماننے و الے بھی انسانی تاریخ کے سو منتخب عظیم انسانوں کی فہرست میں اُن کا نام پہلے نمبرپر رکھنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ اس دنیا کو تبدیل کرنے اور اسے آگے بڑھانے کے لیے ایک مکمل ضابطہ حیات کو عملی شکل دینے میں اس صحرانشین کا نہ کوئی ہم سر ہے اور نہ ہوسکتا ہے۔
ہر برس ہی وطنِ عزیز سمیت پوری اسلامی دنیا میں عیدمیلاد النبیؐ کا دن بہت محبت احترام اور جوش و خروش سے منایا جاتا ہے، اس دن کی حُرمت پر سب یک دل اور یک جان ہیں کہ ہمیں ربِ کریم کے اس عظیم احسان کے اظہار شکر کے طور پر اسے بہت جوش اور جذبے سے منانا چاہیے، اس بار ایک اچھی بات یہ ہوئی ہے کہ اسے انفرادی، گروہی اور صوبائی سطح سے اُوپر اُٹھ کر ملکی سطح پر عشرہ رحمت العالمین کی شکل میں سرکاری طور پر بھی خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جارہا ہے جن میں اس مبارک اور متبرک دن کے حوالے سے بے شمار پروگرام ترتیب دیے جارہے ہیں کہ ساری قوم مل کر اس انبساط اور شکر انے کا حصہ بن جائے۔ پی ٹی وی اور الحمرا آرٹ کونسل، لاہور سمیت یوں تو حسبِ معمول بہت سے اداروں اور احباب کی طرف سے نعتیہ شاعری کی محفلوں کا انعقاد کیا جارہا ہے لیکن اس فہرست میں تازہ تر اضافہ اسی عشرہ رحمت العالمینؐ کی معرفت حکومت پنجاب کا نعتیہ مشاعرہ ہے جن کا انعقاد 18 اکتوبر کو وزیراعلیٰ کے دفتر واقع 90شاہراہِ قائداعظم میں ہوگا۔
حمد و نعت پر مشتمل میری کتاب "اسباب" کے اگلے ایڈیشن میں جو نعتیہ کلام شائع ہوگا اس میں سے ایک نعت اور ایک نعتیہ نظم درج کررہا ہوں دُعا کیجیے کہ جن کی خدمت میں یہ نذرانہ پیش کیا جارہا ہے وہ بھی اسے پسند اور قبول فرمائیں۔
"کُن "کے لمحے کا مدّعا ہیں آپؐ
ابتدا آپؐ، انتہا ہیں آپؐ
کم نصیبوں کے ہم نفس، دل دار
بے وسیلوں کا آسرا ہیں آپؐ
ہر زمانے پہ آپؐ کا سایا
ہر زمانے سے ماورا ہیں آپؐ
شبِ تیرہ میں نُور کا رستہ
بے یقینی میں حوصلہ ہیں آپؐ
جس نے ہر چیز کو بدل ڈالا
ایسا قدرت کا فیصلہ ہیں آپؐ
مالکِ کُل کی ربِ قادر کی
چلتی پھرتی ہوئی رضا ہیں آپؐ
جس نے رشتوں کو آبرو بخشی
اُس مواخات کی بِنا ہیں آپؐ
سدرۃ المنتہیٰ کے منظر کے
ایک بس ایک آشنا ہیں آپؐ
صرف اک قوم کے نہیں امجدؔ
ساری خلقت کے رہنما ہیں آپؐ
نعتیہ نظم
کُرہ اَرض کے چار اطراف میں اور آٹھوں پہر
قلبِ انساں میں اور اذاں در اذاں
رحمتیں بانٹتا ایک ہی نام ہے
خیر جس کی طلب امن پیغام ہے
خالقِ کُل کی عظمت کا وہ نغمہ خواں
رحمت العالمین جس نے پایا لقب
رازِ تخلیق کا آخری ترجماں
جس کی تعریف خود آپ کرتا ہے رب
کوئی ثانی نہیں جسؐ کے کردار کا
ذکر جسؐ کا ہُوا رفعتوں کی سند
وہؐ تھا اِک معجزہ حسنِ اظہار کا
از طلوعِ ازل تابہ حدِّ ابد
کیوں نہ ممنون ہوں ربِّ اکبر کے ہم
اُسؐ کی اُمّت میں جو ہم کو پیدا کیا
دین و دُنیا کی ہر آگہی ہم کو دی
اپنے جلووں کا اس دل کو شیّدا کیا
کُرہّ ارض کے چار اطراف میں اور آٹھوں پہر
رحمتیں بانٹتا وہ جو اِک نام ہے
اپنے اکرام سے
اُس کی اُلفت کی خوشبو سے دل بھردیے
حشر میں مغفرت کے جو سامان تھے
سب مہیا کیے اور یہیں کردیے