Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zubair Hafeez
  4. Culture Mulhid Hota Hai

Culture Mulhid Hota Hai

کلچر ملحد ہوتا ہے

اس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، یہ کلچر کی ملحدانہ فطرت ہے جس کی وجہ سے اس میں ٹہراؤ ہوتا ہے، وسعت ہوتی ہے، کوئی بھی مذھب ہو کلچر کے آغوش میں پروان چڑھتا ہے، مگر مذھب کی فطرت میں ٹھہراؤ اور وسعت نہیں ہوتی، اس کی فطرت جارحانہ ہوتی ہے، تھوڑی سی طاقت ملنے کے بعد وہ سب سے پہلا دھاوا اسی کلچر پر بولتا ہے جس نے اسے اپنے پہلو میں جگہ دی تھی، وہ کلچر کو مذہبی بنانے کی بھرپور کوشش کرتا ہے۔

کچھ عرصہ تک کلچر مذھبی تہذیب کی شکل میں بدل جاتا ہے، کیا چیز کلچر ہے کیا نہیں یہ فیصلہ مذھب کرتا ہے، مگر کلچر کے مذھبی ہونے کی تبدیلی خاصی مصنوعی ثابت ہوتی ہے۔

کلچر کی ملحدانہ فطرت خاصی پائیدار ہوتی ہے، وہ اپنے اوپر ہوئے مذھبی حملے کے باوجود سروائیو کر جاتی ہے، وہ مذھب کی تھوڑی سی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر ابھر کر سامنے آجاتی ہے اور اپنی پوری طاقت سے کلچر کے اوپر پڑے مذھب کے اثر کو مٹا دیتی ہے۔ یہاں سے مذہب کی اپنی تہذیبی شناخت کا بحران پیدا ہو جاتا ہے۔

پھر اسلامی تہذیب کی بحث عربی اور عجمی تہذیب کی بحث بن جاتی ہے، امہ کے فلسفے کی دھجیاں بنو امیہ اور بنو ہاشم کی قبائلی عصبیت کے نذر ہو جاتے ہیں۔

عرب مذہب کی جگہ نیشنلزم کو اپنا کر خلافت عثمانیہ کو کھڈے لائن لگا دیتے ہیں اور جہاں مذھب کسی کمزور کلچر کا شکار کرنے میں کامیاب ہو جائے وہاں صوفیاء یا بھگتی تحریک جیسی تحریکیں مذھب کے جارحانہ جراثیم نکال کر اسے مقامی بنا دیتی ہیں۔

Check Also

Ayaz Melay Par

By Muhammad Aamir Hussaini