Tuesday, 18 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Adeel Ilyas
  4. Kainat Aur Insan, Aik Azeem Maqsad Ki Takmeel

Kainat Aur Insan, Aik Azeem Maqsad Ki Takmeel

کائنات اور انسان، ایک عظیم مقصد کی تکمیل

اللہ رب العزت نے اس وسیع و عریض کائنات کو اپنی قدرت اور حکمت کے عظیم مظاہر کے طور پر تخلیق کیا۔ آسمانوں کی بلندیوں سے لے کر زمین کی گہرائیوں تک، چاند سورج کی گردش سے ستاروں کی کہکشاؤں تک، سمندر کی لہروں سے جنگلوں کے سکون تک، ہر چیز میں قدرت کے وہ نشان ہیں جو انسان کو دعوتِ فکر دیتے ہیں۔ اس کائنات کی تخلیق کا مقصد صرف یہ نہیں کہ یہ اپنے آپ میں ایک نظام کے تحت چلتی رہے، بلکہ یہ دراصل انسان کے فائدے کے لیے بنائی گئی ہے۔

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ بارہا ارشاد فرماتا ہے کہ اس نے زمین و آسمان، دن و رات، سمندر و دریا، ہوا و پانی سب کو انسان کے لیے مسخر کر دیا ہے۔ انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا اور اسے عقل و شعور، فہم و فراست اور خیر و شر کے درمیان تمیز کی صلاحیت عطا کی۔ یہ درجہ محض کسی جسمانی طاقت یا ظاہری حسن و جمال کی بنا پر نہیں بلکہ یہ اس روحانی اور فکری بلندی کی بنیاد پر دیا گیا جو اللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر ودیعت کی۔

انسان کو یہ عظمت و بلندی اس لیے عطا کی گئی کہ وہ اس کائنات کو سمجھے، اس کے وسائل سے فائدہ اٹھائے اور اپنی زندگی کو اللہ کے احکامات کے مطابق گزارے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنے نائب کے طور پر زمین پر بھیجا اور اس پر یہ ذمہ داری عائد کی کہ وہ زمین پر عدل و انصاف، محبت و اخوت اور امن و سکون کا نظام قائم کرے۔ مگر انسان اپنے اس مقام و مرتبے کو اسی وقت برقرار رکھ سکتا ہے جب وہ اپنے مقصدِ تخلیق کو سمجھے اور اس کے مطابق عمل کرے۔

نبی کریم ﷺ کی ذاتِ مبارکہ اس مقصد کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی بہترین مثال ہیں۔ آپ ﷺ نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کے لیے رحمت بن کر آئے۔ آپ ﷺ کی حیاتِ طیبہ وہ عملی نمونہ ہے جو ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ انسانیت کی حقیقی خدمت کیسے کی جاتی ہے، معاشرتی انصاف کیسے قائم ہوتا ہے اور کائنات کے وسائل کو کیسے بہتر انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

نبی کریم ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ آپ ﷺ نے ہمیشہ انسانیت کو ترجیح دی۔ چاہے وہ مسلمانوں کے حقوق ہوں یا غیر مسلموں کے، آپ ﷺ نے ہر ایک کے ساتھ عدل و احسان کا برتاؤ فرمایا۔ جب مدینہ منورہ میں آپ ﷺ نے اسلامی ریاست قائم فرمائی تو میثاقِ مدینہ کے ذریعے ایک ایسا آئین پیش کیا جس میں مسلمانوں، یہودیوں، عیسائیوں اور دیگر قبائل کو یکساں حقوق دیے گئے۔ یہ میثاق انسانی تاریخ کا پہلا تحریری آئین تھا جو مختلف مذاہب اور اقوام کے درمیان باہمی رواداری، مذہبی آزادی اور سماجی انصاف کو یقینی بناتا تھا۔

آپ ﷺ نے کبھی بھی کسی قوم یا مذہب کے خلاف نفرت یا تعصب کا اظہار نہیں کیا بلکہ ہمیشہ محبت، امن اور بھائی چارے کی تعلیم دی۔ جب طائف کے لوگوں نے آپ ﷺ پر ظلم کیا اور آپ ﷺ کو پتھر مار کر لہولہان کر دیا تو اس وقت بھی آپ ﷺ نے ان کے حق میں دعا فرمائی کہ اے اللہ! انہیں ہدایت عطا فرما کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ میں کون ہوں۔ اسی طرح جب مکہ مکرمہ فتح ہوا تو آپ ﷺ نے اپنے تمام دشمنوں کو معاف کر دیا اور فرمایا: "آج تم پر کوئی گرفت نہیں، جاؤ تم سب آزاد ہو"۔ یہ وہ اعلیٰ اخلاق اور رحمت کا مظاہرہ تھا جو تاریخ میں ایک عظیم مثال بن گیا۔

نبی کریم ﷺ نے ہمیشہ تعلیم و تربیت کو اہمیت دی۔ آپ ﷺ نے اپنے صحابہ کرامؓ کو دنیاوی اور دینی دونوں علوم حاصل کرنے کی ترغیب دی۔ آپ ﷺ نے مسجد نبوی میں صفہ کے مقام پر ایک باقاعدہ تعلیمی نظام قائم کیا جہاں لوگ قرآن و حدیث کے ساتھ ساتھ دیگر علوم بھی سیکھتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے"۔ آپ ﷺ نے اپنے صحابہ کو یہود و نصاریٰ اور دیگر اقوام کے علوم سیکھنے کی بھی اجازت دی اور ان کے ساتھ علمی و فکری تبادلہ خیال کیا۔

نبی کریم ﷺ نے انسانیت کی اخلاقی تربیت پر بھی زور دیا۔ آپ ﷺ نے ہمیشہ سچ بولنے، امانت داری، عدل و انصاف، صبر و تحمل، عفو و درگزر اور عاجزی کی تعلیم دی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں"۔ آپ ﷺ نے لوگوں کو جھوٹ، غیبت، حسد، تکبر اور ظلم سے بچنے کی تلقین کی اور فرمایا: "مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں"۔

نبی کریم ﷺ نے ہمیشہ قدرتی وسائل کے احترام کا درس دیا۔ آپ ﷺ نے پانی کے ضیاع سے منع کیا، یہاں تک کہ وضو میں بھی پانی کو احتیاط سے استعمال کرنے کا حکم دیا۔ آپ ﷺ نے درخت لگانے، جانوروں کے حقوق کا خیال رکھنے اور فطرت کے ساتھ محبت کا برتاؤ کرنے کی ترغیب دی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "جو شخص ایک درخت لگائے، اس کے لیے اس وقت تک اجر لکھا جاتا رہے گا جب تک وہ درخت لوگوں یا جانوروں کو فائدہ پہنچاتا رہے"۔

آپ ﷺ نے ہمیشہ لوگوں کی خدمت کو ایمان کا حصہ قرار دیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہو"۔ آپ ﷺ نے بھوکوں کو کھانا کھلانے، بیماروں کی عیادت کرنے اور محتاجوں کی مدد کرنے کی تعلیم دی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "جو اپنے بھائی کی حاجت پوری کرے، اللہ اس کی حاجت پوری فرمائے گا"۔

نبی کریم ﷺ نے ہمیشہ اس بات کی کوشش کی کہ لوگ اپنے خالق کے قریب ہوں اور اپنی زندگی کو اللہ کے احکامات کے مطابق گزاریں۔ آپ ﷺ نے اللہ کی وحدانیت، ایمان، صبر، شکر اور توکل کی تعلیم دی۔ آپ ﷺ نے لوگوں کو یہ سکھایا کہ اس کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے حکم سے چلتی ہے اور ہمیں اس کے شکر گزار بندے بننا چاہیے۔

نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ہمارے لیے ایک ایسا عملی نمونہ ہے جو ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہم کیسے اپنے مقصدِ تخلیق کو پورا کر سکتے ہیں۔ آپ ﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنی ذات، اپنے معاشرے اور پوری انسانیت کے لیے خیر و بھلائی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ آج کے دور میں بھی اگر ہم نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کو اپنائیں تو ہم اپنے مسائل کا بہترین حل حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ کائنات اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے اور انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر اسے اس نعمت کا حق دار ٹھہرایا گیا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی تعلیمات اور عملی نمونہ کے ذریعے ہمیں یہ بتایا کہ ہمیں اس نعمت کی قدر کرنی چاہیے اور اپنی زندگی کو اللہ کے احکامات کے مطابق گزارنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں نبی کریم ﷺ کے نقشِ قدم پر چلنے کی سعادت نصیب فرمائے۔

About Adeel Ilyas

Adeel Ilyas is an ex-Pakistani formal cricketer and the owner of Al-Falaq International Schools. He is a social expert and a professor of English literature. His columns and articles focus on personal development, education, and community service, offering unique insights from his diverse experiences.

Check Also

Ittefaq Itna Khoobsurat Nahi Hua Karte

By Tehsin Ullah Khan