Saturday, 21 June 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aamir Mehmood
  4. Duaon Ki Manfi Taseeren

Duaon Ki Manfi Taseeren

دعاؤں کی منفی تاثیریں

بے شمار درود و سلام آپ سرکار ﷺ کی ذاتِ اقدس پر۔

مالک کائنات سے رابطے کے لیے سب سے موثر اور مستند ذریعہ دعا ہے، دعا مومن ہونے کی نشانی ہے، وہ انسان جو دعا سے دور ہے وہ اللہ تبارک و تعالی سے دور ہے۔ انبیاء کرام نے مختلف دعائیں مانگی ہیں مختلف اوقات میں اپنی عرضداشت اللہ تبارک و تعالی کے حضور پیش کرنے کے لیے، جو کہ ہمارے لیے بھی مشعل راہ ہیں۔

بعض اوقات انسان کچھ ایسی دعائیں مانگتا ہے کسی ایسے وسیلے سے کہ اللہ تبارک و تعالی اُن کو پورا تو کر دیتے ہیں لیکن اُن کے مستقبل بے اثرات سے دعا مانگنے والا بالکل نہ آشنا اور بے بہرا ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر اگر آپ یہ دعا مانگیں کہ مجھے اچھا گھر مل جائے اچھا کاروبار ہو جائے یا اچھی نوکری مل جائے تو ہو سکتا ہے آپ کی یہ دعا قبول کر لی جائے، لیکن دوسری طرف سے آپ کی ٹانگ ٹوٹ جائے، تو دنیاوی انسان دنیا مانگتا ہے اللہ تبارک و تعالی سے دعاؤں کے ذریعے جو کہ مناسب بات نہیں ہے، اللہ والے کبھی بھی دنیا نہیں مانگتے۔

اِس سلسلے میں بہت سی مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں، ذوالفقار علی بھٹو نے بھی ایک دعا مانگی تھی وہ لال شہباز قلندر کے بہت معتقد تھے اور اُن کے وسیلے سے یہ دعا عرض کی تھی کہ میں وزیراعظم بن جاؤں، جو کہ قبول ہوئی لیکن وزیراعظم بننے کے بعد اُن کے اور اُن کے خاندان پہ کیا اثرات آنے تھے وہ اس سے بالکل نا آشنا تھے نا واقف تھے۔

بادشاہت تو مل گئی لیکن اِس کے بعد کے حالات و واقعات سے کون واقف نہیں، کیسے اُن کو تختہ دار پر چڑھایا گیا اور پھر اُن کی اولاد کیسے در بدر ہوئی اور شہید ہوئی یہ باتیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔

یہ واقعات واضح مثال ہے دعاؤں کے منفی اثرات کی، تو بعض اوقات انسان ضد کر رہا ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ اُس کو دنیا کی کوئی چیز مل جائے لیکن مستقبل کا علم اللہ تبارک و تعالی کے پاس ہے اگر آپ کی دعا قبول نہیں ہو رہی تو اس میں بھی اللہ تعالی کی کوئی حکمت ہے، بہتری ہے آپ کے لیے، اگرچہ آپ اِس کو وقتی طور پر سمجھ نہیں پاتے۔

ایک آدمی بے اولاد تھا وہ اپنے مرشد کے پاس گیا اور عرض کی کہ سرکار مجھے اولادِ نرینہ چاہیے، مرشد نے پہلے تو منع فرمایا لیکن جب اُس نے ضد کی تو اُس کے ہاں بیٹا پیدا ہوا، جوں جوں وقت گزرا اُس کے بیٹے میں منفی تاثیریں سامنے آنے لگیں، جب وہ چھوٹا بچہ تھا تو بیٹھے بیٹھے کوئی جانور، چوزہ یا مرغی کی گردن دبا دیتا، جس سے کہ وہ پرندہ یا جانور ہلاک ہو جاتا، ایک دفعہ ان کے گھر میں سانپ داخل ہوگیا، میاں بیوی گھر چھوڑ کر باہر آگئے اور سب گاؤں والوں کو بلایا کے اندر سانپ ہے، جب گاؤں والوں نے اندر جا کے دیکھا تو اس بچے کے ہاتھ میں سانپ کا دھڑ تھا اور سر دھڑ سے الگ کر دیا گیا تھا، جوں جوں بچہ بڑا ہوا اور دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل کود میں مصروف ہوا تو اس میں بھی اُس کے منفی رویے سامنے آنے لگے بچوں کو مارنا چیزیں چوری کرنا وغیرہ وغیرہ، جوانی کے ایام میں ڈاکوؤں کہ ایک گروپ کے ساتھ منسلک ہوا اور آخر کار ایک واردات میں قتل کے مقدمے میں پکڑا گیا، مقدمہ چلا اور پھانسی کی سزا ہوگئی، والدین پھر پریشان مرشد کے پاس بھاگے کہ سرکار یہ کیا ہوگیا ہمیں بچائیں، مرشد صاحب نے ارشاد فرمایا کہ میں نے منع کیا تھا کہ بے اولاد ہی اچھے ہو لیکن تم لوگ نہیں مانے اب بھگتو۔

مقصد کہنے کا یہ ہے کہ انسان کو معلوم نہیں ہوتا کہ جو چیز وہ دعاؤں میں مانگ رہا ہے اُس کے اثرات مستقبل پر کیسے ہوں گے، کیا تکالیف برداشت کرنی پڑیں گی اِس لیے بزرگ فرماتے ہیں کہ بہترین دعائیں اجتماعی دعائیں ہوتی ہیں، آپ پوری مسلم امہ کے لیے دعا مانگیں، پوری انسانیت کے لیے دعا مانگیں، جیسے سب کا بھلا سب کی خیر، اِس سے آپ خود خیر میں شامل ہو جاتے ہیں۔

دنیاوی چیزوں کے لیے دعا مانگنا بہت ہی شرمندگی کی بات ہے کہ کائنات کے مالک اور خالق سے آپ بہت ہی چھوٹی چیز مانگ رہے ہیں، رب کریم کا قرب مانگا کریں اُس کے محبوب ﷺ کی قربت مانگا کریں کی اُن کی محبت مانگا کریں، درویشوں اور فقیروں کے ہاں یہی دعا مانگی جاتی ہے۔

حضرت واصف علی واصفؒ فرماتے ہیں کہ اگر تمہیں روحانیت کے سفر میں اللہ تبارک و تعالی کی آواز آ جائے اور وہ پوچھ لیں کہ کیا چاہیے تو کچھ مانگ نہ لینا، وصال سے کچھ مانگنا ہی جدائی ہے، بس آپ یہی کہیں کہ کچھ نہیں چاہیے میں یہی چاہتا تھا کہ آپ پوچھ لیں، آپ کی آواز ہی سننی تھی۔

اللہ تعالی آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔

Check Also

Trump Field Marshal Mulaqat Aur Sazishi Theoriyon Ke Dahi Bhalle

By Haider Javed Syed