آپ کا کیا پلان ہے؟
" نئے سال کی کیا resolution ہے آپ کی؟ " پچھلے کچھ سالوں سے یہ رواج بھی ہمارے ہاں باقی کئی چیزوں کی طرح در کر آیا ہے۔ ہم انجانے میں سال کے آخری دنوں میں سوچنا شروع کر دیتے ہیں کہ اس برس ہم نے کیا کھویا، کیا پایا… کیا غلطیاں کیں کہ جنھیں آیندہ برس نہ دہرایا جائے۔ ہم اپنے لیے بھی سوچتے ہیں کہ آیندہ برس کے کیا منصوبے ہیں اور دوسروں سے بھی استفسار کرتے ہیں۔
انسانی فطرت ہے کہ ہم اپنی ہی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہیں، دوسروں کی غلطیوں سے نہیں۔ منصوبے ہم بناتے ہیں مگر عموماً وہ ادھورے رہ جاتے ہیں، کیونکہ ہماری ایک منصوبہ بندی ہوتی ہے اور ایک اللہ کی۔ ہم لاکھ چاہیں مگر ان منصوبوں پر عمل تبھی ہو سکتا ہے اگر ان میں اللہ کی مدد شامل ہو، ہمارے منصوبے فطرت کے منافی نہ ہوں اور ان میں اللہ کی رضا کا خیال رکھاجائے۔
اگر میرے اکاؤنٹ میں دس ہزار روپے ہوں اور میری اگلے سال کی resolutions میں یہ نکتہ بھی شامل ہو کہ میں نے اس دس ہزار کو دس لاکھ بنانا ہے، یہ ایک ایسی خواہش ہے کہ جس پر عمل کے لیے ذہن میں کوئی واضح طریقہ نہ ہو تویقینا کوئی منفی منصوبہ ہو گا یا پھر کوئی ایسی بات جو ممکن نہیں، سو ایسے منصوبوں کی تکمیل نہیں ہو پاتی۔ لیکن اگر آپ یہ چاہیں کہ آپ نے اگلے سال ہر روز ایک غریب کو کھانا کھلانا ہے یا کسی کی بیٹی کی شادی کے لیے مدد کرنا ہے یا کسی کے گھر ہر ماہ راشن ڈلوانا ہے یا کسی کے علاج کے لیے اس کی مدد کرنا ہے تو یہ سب آپ کے پاس کم وسائل ہونے کے باوجود بھی ہو جائے گا، کیونکہ اس میں آپ کی نیت اچھی ہے اور اللہ ان کی مدد کرتا ہے جن کی نیت اچھی ہو۔
نئے سال کے لیے اپنے ذہن میں لائحہ عمل ترتیب دیں، ایسا تو ہر روز کے لیے کرنا بھی اہم ہے۔ رات سونے سے پہلے ہر روز اپنا مواخذہ کریں، چند منٹ کا وقت نکالیں اور سوچیں کہ اس روز آپ نے کیا نیکی کی اور کیا غلط کام کیے۔ کیا کیا کہ جس سے آپ نے کسی کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیر دی اور ایسا کیا ہوا کہ کوئی آپ کی وجہ سے پریشان ہوا۔ کیا سیکھا، کیا نیا کام کیا اور کیا کیا کہ جس سے وقت کا زیاں ہوا۔ کتنے جھوٹ بولے، کتنی غیبت کی، کہاں وقت گزار کر خوشی ہوئی اور کیا ایسا کیا کہ جسے دوبار ہ نہیں کرنا چاہیں گے۔ کچھ پڑھا، کسی کی مدد کی، اپنے آپ کے لیے کیا کیا، اللہ کے حقوق کتنے اداکیے۔ خود سے سونے سے پہلے یہ چند سوال پوچھیں تو یقین کریں کہ آنے والا کل آپ کے آج سے بہتر ثابت ہو گا۔
میں نے اپنے لیے جو نئے سال کے حوالے سے resolutions متعین کی ہیں، ان کے بارے میں من وعن تو نہیں لکھوں گی لیکن آپ سب کو بتاتی ہوں کہ ہمارے نئے سال کے منصوبوں میں کیا کچھ شامل ہونا چاہیے۔
… سال بھر میں ایک بار قرآن پاک کا صرف ترجمہ پڑھیں، بے شک دو تین صفحے روزانہ پڑھیں مگر سمجھ کرپڑھیں۔ اب تو ہمارے پاس اتنی apps موجود ہیں، ان میں قرآن کی قرات ہوتی ہے، ان سے اپنی قرات کی اصلاح کریں۔ اپنی نماز کے اوقات کی پابندی کریں، کوشش کریں کہ اپنے دن کے معمولات کو نمازوں کے اوقات سے منسلک کر لیں۔ اس طرح کہ گھر سے کہیں جانا ہو تو نماز پڑھ کر نکلیں یا اس وقت تک واپس پہنچیں جب نماز کا وقت نہ نکل جائے۔ با وضو ہو کر گھر سے نکلیں کہ اگر کہیں نماز کا وقت ہو جائے اور سہولت میسر ہو تو آپ نماز پڑھ سکیں۔
… اپنے معمول میں شامل کریں کہ آپ نے ہر روز کچھ نہ کچھ وقت مطالعے کو ضرور دینا ہے، یہ مطالعہ فون پر نہیں بلکہ کسی کتاب یا اخبار کا ہونا چاہیے۔ کتب بینی کی عادت انسان کو کسی عمر اور کسی وقت بھی تنہا نہیں ہونے دیتی۔ چند صفحات بھی پڑھ لیں تو اچھا ہے، مہینے میں ایک کتاب پڑھنا اپنے منصوبے میں شامل کریں۔
… پڑھنے کے علاوہ لکھنا بھی اچھی عادت ہے، کچھ بھی لکھیں، اپنے خیالات، اپنی سوچیں، اپنے خواب، کوئی آدھی ادھوری کہانی، کوئی انسان یا واقعہ جس نے آپ کو بہت متاثر کیا ہو۔ کوئی "بے حد" آزاد نظم، ہفتے میں کم از کم ایک بار ضرور کچھ لکھیں۔ اس کے لیے ایک کاپی یا ڈائری رکھیں اور جو کچھ بھی لکھیں، اس پر تاریخ ضرور لکھیں۔ جب بھی فارغ ہوں، اپنے لکھے کو ضرور پڑھیں، اس سے آپ کو اپنی اصلاح کا موقع ملتا ہے۔
… نیکی کے کاموں کی کوشش کیا کریں، اگر وسائل نہ ہوں اور کسی کی مالی مدد کرنا ممکن نہ ہو تو کم از کم اپنے وقت اور الفاظ سے دل جوئی تو کی جا سکتی ہے۔
… اپنے لیے وقت نکالیں، ورزش یا واک کریں۔ کوئی وقت مقرر کریں کہ اس وقت آپ نے تیس منٹ ہر روز ورزش کرنا ہے، ہر روز ممکن نہ ہو تو ایک دن چھوڑ کر اگلے دن کا وقت مقرر کر لیں۔ یہ آپ کی صحت کے لیے بہت ضروری ہے، صحت نہیں تو دنیا کی ہر نعمت بے فائدہ ہو جاتی ہے۔ عورتوں کے لیے اپنے آپ کو اس سے زیاد وقت دینا چاہیے اور چند منٹ ہر روز اپنے چہرے کی جلد، ہاتھوں اور بالوں کو دیں۔ کھانا پکانے، گرد و غبار اور پانی میں کام کار کرنے سے ان کی جلد، ناخن اور بال، مردوں کی نسبت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
… اپنے پرانے دوستوں اور ان رشتہ داروں سے ملاقات کریں جن سے مل کر آپ کو خوشی ہوتی ہے، جن سے آپ کی اچھی یادیں منسلک ہیں اور جنھیں آپ اپنی گونا گوں مصروفیات کی وجہ سے، طویل عرصہ تک مل نہیں پاتے۔ اچھے دوستوں سے ملنا بھی ایک تھراپی ہے۔ زیادہ نہیں تو کم از مہینے میں ایک دن ایسا رکھیں کہ جب آپ کے پاس اتنا وقت ہو کہ آپ تین چار گھنٹے اپنے کسی دوست سے ملیں، اسے اپنے پاس بلا لیں یا آپ اس کے پاس چلے جائیں۔ اس کے ساتھ مل کر کہیں شاپنگ پر چلے جائیں، اس کے ساتھ بے شک سادہ، مگر کھانا کھائیں، اکٹھے کوئی فلم یا ایسا پروگرام دیکھیں جو آپ دونوں کو پسند ہو، پرانی البم دیکھیں اور مل کر تصاویر پر تبصرہ کریں۔ گپ شپ لگائیں، چائے یا کافی پئیں … جو کچھ بھی آپ کو خوش کرے اور آپ کے پاس اچھی یادیں جمع کر دے۔
… اپنی زندگی اور اپنے گھر سے فالتو سامان کم کریں۔ فالتو لوگ، وہ رشتے اور دوست جو آپ کے مسائل اور ذہنی کوفت میں اضافہ کرتے ہوں، وہ لوگ جو آپ کو بہت وقت ضایع کرتے ہوں یا جن کی موجودگی آپ کو بیمار کر دیتی ہو۔ دوستوں کے دوست اور رشتہ دار، دشمنوں کے دشمن، رشتہ داروں کے قرابت دار، ہمسائیوں کے رشتہ دار، منہ بولے رشتہ داروں کے دوست اور رشتہ دار، جاننے والوں کے جاننے والے… کتنے فالتو لوگ ہماری زندگیوں میں ہمارے حالات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ان میں سے، صرف ان لوگوں کو اپنی زندگی میں رکھیں جن سے آپ کو خوشی ملتی ہے نہ کہ وہ لوگ کہ جو آپ سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہوں یا آپ صرف فائدے کی امید پر ان سے تعلق رکھیں۔ وہ تعلق جو آپ کے لیے بیماری، بدنامی، وقت کے زیاں اور شرمندگی کا باعث ہوں۔
… اسی طرح فالتو اشیاء، خواہ وہ آپ کے فون میں فالتو apps ہوں، دماغ میں فالتو خیالات اور فساد کے منصوبے، گھر کا پرانا اور بے کار سامان یا آپ کی ضرورت سے زائد اشیاء۔ وہ چیزیں جو ایک سال تک آپ نے استعمال نہیں کی ہوتیں، انھوں نے کبھی بھی استعمال نہیں ہونا ہوتا یا ان کے بغیر آپ گزارا کر سکتے ہیں، ضرورت پڑے تو آپ کسی سے مستعا ر بھی لے سکتے ہیں۔
… اپنے گھر سے نکلیں، اپنی چھوٹی سی دنیا سے نکلیں، جیسی استطاعت ہو ویسا سفر کریں۔ اپنے معمول سے ہٹ کر کہیں جائیں، دنیا اللہ نے اسی لیے بنائی ہے کہ ہم اس میں سفر کریں، گھومیں، پھریں اور دیکھ کر اللہ کی بنائی ہوئی دنیا کی تعریف کریں۔ ہم نے کبھی کبھار اپنا محلہ بھی پورا نہیں دیکھا ہوتا۔ اپنے محلے کو دیکھیں، شہر اور گاؤں اور اس کے بعد اپنا ملک، جہاں جہاں جانا ممکن ہو۔ جن کو اس سے زیادہ کی سکت ہے وہ دیگر ممالک میں بھی جائیں۔ ایسا کرنا اس لیے ضروری ہے کہ اس سے آپ کے ذہن اور سوچ کو وسعت اور پختگی ملتی ہے، آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ اس وسیع کائنات میں آپ کی کیا وقعت ہے۔
آپ نے اپنی نئے سال کی کیا resolution بنائی ہے؟
نوٹ۔ چھ برس پہلے، آج کے دن میرے والد صاحب اس دار فانی سے رخصت ہوئے تھے۔ براہ کرم، ایک بار سوۃ فاتحہ پڑھ کر ان کے لیے دعا کر دیں۔ شکریہ