Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Saad Ullah Shah/
  3. World Cup Ka Pehla Semi Final

World Cup Ka Pehla Semi Final

ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل

بھرم وفا کا رکھا خامشی سے کام لیا

پھر اس کے بعدکسی نے نہ اس کا نام لیا

بہت ضروری تھا اس کا وجود اپنے لئے

اسی لئے تو عدو سے نہ انتقام لیا

لوگ ورلڈ کپ کرکٹ کے بخار میں تھے یہ شوق و ذوق اس نہج پر پہنچا ہوا تھا کہ سب ٹی وی سکرین کے سامنے یاموبائل سامنے رکھ کر بیٹھے تھے کوئی چلا رہا ہے کہ نیٹ نہیں آ رہا اور نیٹ کیا کرے کہ درجنوں موبائل پر تھے۔ خیر ادھر ہمارے ہاں مرغزار کالونی میں چوہدری محمد شہزاد چیمہ نے پارک میں بڑی سکرین نصب کروا رکھی تھی اور وہاں بچے، بوڑھے اور جوان جوق در جوق اکٹھے ہو رہے تھے، بیٹے کو روکا تو کہنے لگا جی ڈینگی کا کیا ڈر اتنے ہجوم میں تو وہ ویسے ہی پائمال ہو گیا ہو گا۔ میں نے اس کو اس دانش پر داد دی کہ واہ ڈینگی مچھر کی ایسی کی تیسی۔ فیض صاحب یاد آئے۔ اس کے بعد آئے جو عذاب آئے۔

دیکھا جائے تو یہ اپنے ملک سے محبت کی بات ہے۔ ویسے بھی لوگ کورونا وغیرہ سے تنگ آئے ہوئے تھے کہ کب سے ہائوس اریسٹ کی سی صورت رہی سارے دن ماسک میں منہ چھپائے ہوئے سوشل سرگرمیاں تو ختم ہو کر رہ گئیں۔ انسان ایک حد تک ہی خوف کھاتا ہے اور ڈرتا ہے پھر وہ تنگ آ کر آرپار پر اتر آتا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے خوب خوب اپنا سیمی فائنل کھیلا اس کھیل میں ایک تو چا نس کا ایلی منٹ ہے، دوسرا یہ کہ کھیل میں کسی ایک ٹیم کی جیت ہو تی ہے۔ اصل نوٹ کرنے والی بات یہ ہے کہ کوئی کھیلا کیسا!الحمد للہ لڑکوں نے جان ماری کر کے مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا۔ دوسری بات ہم نے بھی تو ایک ٹیم کے منہ سے جیت چھینی تھی ایسا ہو جاتا ہے۔ حسن علی نے کیچ چھوڑا تو ہم جان گئے کہ میچ گرا دیا گیا۔ لیکن کوئی جان بوجھ کر تھوڑا ایسے کرتا ہے پھر بھی کہا جاتا ہے کیچز ون میچز:

قسمت کی خوبی دیکھیے ٹوٹی کہاں کمند

دو چار ہاتھ جب کہ لب بام رہ گیا

ایک دو باتیں مگر کرنے کی تھیں، یہ بڑا میچ تھا اور یہ دو صد رنز کا میچ تھا کہ سب دیکھ چکے تھے کہ نیوزی لینڈ کے انگلینڈ کا دیا ہوا ٹارگٹ جو تقریباً اتنا ہی تھا آرام سے حاصل کر لیا تھا۔ کہنے میں کیا حرج ہے کہ فخر زماں کو اوپن کرواتے کہ پہلے پاور پلے میں وہ اور دی ہیڈ کھیل سکتا ہے۔ یہ بات اپنی جگہ درست ثابت ہوتی آ رہی ہے کہ ٹاس جیتنے والے ہی فائدے میں رہتے ہیں کہ شروع میں بال سوئنگ کرتا ہے اور بعدمیں اوس پڑنے سے گیلا ہو کر کام کا نہیں رہتا۔ اس اعتبار سے رضوان اور بابر داد کے مستحق ہیں۔ اگر غور کریں تو ہماری بائولنگ زیادہ کارآمد نہ ہو سکی، سوائے شاداب کے کہ جس نے ان کے چار اہم ترین بلے باز واپس پیویلین میں بھیجے۔ حفیظ میں وہ دم خم نظر نہیں آیا اور حسن علی کی اس دن قسمت خراب تھی، عمر گل بہت یاد آیا کہ ایسے موقع پر وہ یارکر پھینکتا تھا اور مخالفین کو بے بس کر دیتا تھا، یہ خوبی محمد عامر میں بھی ہے۔

یہ ہوتا ہے کہ ایسے میچ کسی نہ کسی کھلاڑی کو داغ لگا جاتے ہیں۔ میں پھر کہوں گا کہ کوئی بھی دانستہ ایسے نہیں کرتا۔ مجھے آج تک لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلا جانے والا میچ نہیں بھولتا جو بھارت کے خلاف تھا سلیم جعفر نے آخری اوور میں 18رنز دیے تھے اور اتفاق دیکھیے کہ پاکستان 18رنز سے ہارا تھا۔ آپ کی تفنن طبع کے لئے اس میچ کی ایک دلچسپ بات بتاتا چلوں کہ ایک نوجوان نے جین کی پینٹ الٹی پہنی ہوئی تھی وہ جہاں سے گزرتا لوگ اس کی توجہ پینٹ کی جانب دلاتے تو وہ کہتا میں کوئی اندھا ہوں میں گھر سے خود الٹی پینٹ پہن کے نکلا ہوں۔ اب بتائیے کہ اسے کیا کہا جائے۔ یہ بھی منفرد ہونے یا نظر آنے کا انداز ہے ایسے میں منیر نیازی یاد آئے:

مجھ میں ہی کچھ کہو کہ بہتر میں ان سے تھا

میں شہر میں کسی کے برابر نہیں رہا

سپورٹس مین سپرٹ تو یہی ہے کہ آسٹریلیا کو دل کھول کر داد دی جائے کہ ٹاپ فائیوکے آئوٹ ہونے پر بھی وہ گتکاکھیلتے رہے اور اور صاف جیتا ہوا میچ ہم سے چھین لے گئے۔ یہ بھی تو ایک دلچسپ امر ہے کہ دیکھا جائے کہ کوئی ہارتے ہارتے کیسے جیت جاتا ہے اور کوئی جیتتے جیتتے کیسے شکست سے دوچار ہو جاتا ہے یہ محبت تو ہے نہیں کہ کوئی پروین شاکر کی طرح کہہ دے جیتوں تو تجھے پائوں، ہاروں تو پیا تیری۔ اصل میں ہمارے فخر زماں کا ہاتھ بھی دیر سے کھلا۔

ایمانداری کی بات ہے کہ جس طرح سے دشمن کی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے پاکستان میں کرکٹ برباد ہوا اور دبائو میں آیا تھا تو ہماری ٹیم نے ہماری توقعات سے زیادہ نتائج دیے ہیں، وہ جو دعوے کرتے کہ آئی پی ایل نے ہیرے چنے ہیں۔ یعنی ان میچز میں بھارت کا ٹیلنٹ سامنے آیا ہے تو سب نے دیکھ لیا ان چنیدہ کھلاڑیوں کا کیا حشر ہوا۔ نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ وہ اپنے ویرات کوہلی کو آئندہ دورہ سے ڈراپ کرنے کی باتیں کرتے ہیں۔ ایسی لے دے ہوئی ہے کہ خدا کی پناہ۔ ادھر ہمیں تو مکمل کارنر کر دیا گیا۔ نیوزی لینڈ آ کر واپس چلی گئی اور برطانیہ نے بھی آنے سے انکار کر دیا۔ گویا ہمیں اچھوت بنا کر رکھ دیا۔ ورلڈ کپ میں ہمارے کھلاڑیوں نے اپنی ورتھ ثابت کر دی یقینا انہوں نے اپنی خامیاں بھی نوٹ کر لیں ہونگی۔ شعیب ملک نے جو اٹھارہ گیندوں پر تیز ترین 50کی ہے، آسٹریلیا کے خلاف تو اسے ہاتھ سیدھا کرنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ بہرحال ناقص فیلڈ تو سب نے دیکھی، یہ لاکھ بائی چانس کھیل سہی مگر پریکٹس شرط ہے:

کچھ نہیں ہاتھ کی لکیروں میں

زندگی راستے بناتی ہے

آخری بات یہ کہ حسن علی کو معاف کر دیا جائے اس کی آنکھوں میں آنسو علا مت ہیں۔ کوئی بھی جان بوجھ کر ایسا نہیں کر سکتا۔ آپ ان کے وارنر کو دیکھیں جسے غلط فہمی میں آئوٹ دیا گیا اور اس پر قیامت کہ رویو بھی نہیں لیا گیا،۔ اس کی مت ماری گئی وہ باہر جا کر آخر تک افسردہ رہا۔ ہوتا ہے یہ سب کچھ۔ کھیل کھیل ہے۔ اچھا مقابلہ تھا مزہ آیا۔ جگر نے کہا تھا:

آہ کیجیے مگر لطیف ترین

لب تک آ کر دھواں نہ ہو جائے

Check Also

Mezban Aur Mehman

By Javed Chaudhry