Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Zameeni Tapish Se Karachi Aur Hyderabad Ki Roshaniyan Lotaiye

Zameeni Tapish Se Karachi Aur Hyderabad Ki Roshaniyan Lotaiye

زمینی تپش سے کراچی اور حیدرآباد کی روشنیاں لوٹایئے

کراچی اور حیدرآباد والوں کو خبر ہو کہ وہ زیرِ زمین تپش کے اس ذخیرے پر بیٹھے ہوئے ہیں جس سے بجلی بنا کر ان شہروں کے اندھیرے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دور کئے جا سکتے ہیں۔ پاکستان میں زمینی تپش سے بجلی بنانے کا پوٹینشئل 100,000 میگاواٹ تک ہے۔ پاکستان میں جیو تھرمل بجلی بنانے کے لئے درکار زمینی حرارت کے ذخائر چاروں صوبوں میں وافر مقدار میں موجود ہیں۔

جیوتھرمل پاور پلانٹس بجلی پیدا کرنے کے لیے زمین کی سطح کے نیچے پائے جانے والے گرم پانی کے ذخائر سے پیدا ہونے والی بھاپ کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ حرارت زمین کے مرکز سے آتی ہے اور میگما اور گرم چشموں کے ذریعے سطح پر پہنچتی ہے۔

پاکستان کے شمالی ہمالیہ میں گرم پانی اور بھاپ، چشموں اور گیزر کی موجود ہیں۔ صوبہ بلوچستان میں مٹی کے آتش فشاں، گرم جیوتھرمل سیال اور غیر فعال آتش فشاں موجود ہیں۔ چاغی کے زیر زمین آتش فشاں میں 150 ڈگری سینٹی گریڈ پر گرم میگمیٹک پانیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

سندھ میں 80-170 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت کے ساتھ ہائیڈرو کاربن سے پیدا ہونے والے جیوتھرمل پانیوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جس میں کراچی اور حیدرآباد کے قریبی علاقے بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ سندھ میں تیل اور گیس کے 300 خشک، ختم اور ترک شدہ کنویں ہیں جنہیں جیوتھرمل توانائی کی ترقی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

دنیا کے جیوتھرمل توانائی کے وسائل دنیا کے تمام معلوم تیل کے ذخائر سے 80 گنا زیادہ ہیں۔ دنیا کا سب سے پہلا جیو تھرمل پاور پلانٹ 1904 میں اٹلی میں لگایا گیا تھا جو کہ ابھی تک بجلی بنا رہا ہے۔

امریکہ نے 1960 میں کیلیفورنیا میں سب پہلا جیوتھرمل پلانٹ لگا لیا تھا۔ آئس لینڈ پورے ملک کی بجلی کا ایک چوتھائی جیو تھرمل سے بناتا ہے اور ملک کی ساری عمارتیں جیوتھرمل توانائی سے گرم رکھی جاتی ہیں۔

اس وقت دنیا میں 16000 میگاواٹ سے زیادہ بجلی جیو تھرمل پلانٹس سے پیدا کی جارہی ہے۔ دنیا میں دستیاب جیوتھرمل توانائی کی کل صلاحیت موجودہ بجلی کی پیداوار اور تمام وسائل سے پیدا ہونے والی براہ راست توانائی سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

جیو تھرمل توانائی سے بجلی کی پیداوار 24/7 لگاتار ہوتی ہے۔ یہ نہ تو سولر کی طرح روشنی کا محتاج ہوتا ہے کہ رات کے وقت یا بارش کے موسم میں کام چھوڑ دے۔ نہ ہی یہ ہائیڈروپاور کی طرح پانی کا محتاج ہے کہ خشک سالی پر بجلی گھر بند کرنے پڑیں اور نہ ہی وِنڈ انرجی کی طرح کہ ہوا بند ہوتے ہی کھیل ختم۔

جیو تھرمل ذریعہ توانائی کی سب سے بڑی خوبی اس کا کم ترین زمینی پھیلاؤ ہے یعنی اس میں کوئی بڑے ڈیم یا لامتناہی مصنوعی جھیلیں نہیں بنانا پڑتیں۔ بجلی بنانے کے جتنے طریقے ہیں اس میں سب سے کم مضرِ ماحول گیسیں اس سے خارج ہوتی ہیں۔

جیو تھرمل بجلی گھر بنانے کی ابتدائی لاگت اس وقت نسبتاً زیادہ ہے تاہم ملکی ضروریات کے لئےبجلی کے base load کو پورا کرنے کے لئے اس کی ہر وقت یقینی موجودگی، انتہائی کم ماحولیاتی اثرات اور بہت کم مرمت کی وجہ سے بہت جلد دنیا میں جیو تھرمل سب سے اہم ذریعہ توانائی بننے جارہا ہے اور وقت کے ساتھ ٹیکنالوجی کی ترقی سے اس کی لاگت پہلے سے مسلسل کم ہوتی جارہی ہے۔

یہ بات باعثِ اطمینان ہے کہ پاکستان میں نیپرا نے بھی جیوتھرمل بجلی کو بجلی کے متبادل ذریعے کے طور پر اپنی پالیسی میں شامل کر لیا ہے اور اس پر مذید تحقیق شروع کردی گئی ہے۔

Check Also

Baat Kahan Se Kahan Pohanch Gayi, Toba

By Farnood Alam