Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Syed Badar Saeed
  3. Youtube Automation, Be Rozgar Nojawano Ka Badalta Mustaqbil

Youtube Automation, Be Rozgar Nojawano Ka Badalta Mustaqbil

یوٹیوب آٹومیشن، بے روزگار نوجوانوں کا بدلتا مستقبل

یوٹیوب آٹومیشن ایسا لفظ ہے جو چند سال پہلے تک اجنبی تھا مگر 2025 میں یہ مڈل کلاس اور کم آمدنی والے نوجوانوں کے لیے امید کا نیا چراغ بن چکا ہے۔ آج جب روزگار کے مواقع سکڑ رہے ہیں اور مہنگائی ہر گھر کے دروازے پر پہرہ دے رہی ہے تو ڈیجیٹل دنیا میں ایسے راستے کھل رہے ہیں جن کا تصور بھی مشکل تھا۔ خاص طور پر یوٹیوب آٹومیشن نے ہزاروں لوگوں کو یہ احساس دلایا ہے کہ اگرچہ دنیا مشکل ہے مگر مواقع اب بھی موجود ہیں اور محنت سچی ہو تو نتیجہ ہمیشہ راستہ دکھاتا ہے۔

اس نظام کی اصل خوبصورتی یہ ہے کہ اسے شروع کرنے کے لیے مہنگے کیمرے یا بڑے سٹوڈیو کی ضرورت نہیں ہوتی۔ صرف محنت اور ایک لیپ ٹاپ یا موبائل فون کافی ہے بلکہ بہت سے چینلز صرف سکرین ریکارڈنگ اور وائس اوور سے چل رہے ہیں۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان میں 2024 سے 2025 تک یوٹیوب چینلز کی تعداد میں تقریباً 25 فیصد اضافہ ہوا اور ان میں سے ایک بڑا حصہ آٹومیشن یا نیم آٹومیشن ماڈل پر کام کر رہا ہے۔ اس رجحان کی وجہ سادگی، بچے اور کم وقت میں زیادہ بہتر نتائج حاصل کرنے کی اہلیت ہے۔ یوٹیوب پاکستانی صارفین کو ہر ہزار ویوز پر دو سو سے نو سو روپے کے درمیان ادائیگی کرتا ہے جبکہ امریکہ اور برطانیہ جیسے ممالک سے آنے والے ویوز اس سے کئی گنا زیادہ آمدن دیتے ہیں۔ یہی وہ نکتہ ہے جو نوجوانوں کو اضافی وقت میں یوٹیوب جو بطور روزگار اپنانے کی ترغیب دیتا ہے۔

مڈل کلاس افراد کے لیے یوٹیوب آٹومیشن اس لیے موزوں ہے کہ یہ ایک ایسا سسٹم ہے جس میں وقت آپ کے ہاتھ میں رہتا ہے۔ اگر کوئی شخص ملازمت کے بعد شام میں چار گھنٹے نکال سکتا ہے تو وہ روز ایک شارٹ یا ہر دوسرے دن ایک پانچ منٹ کی ویڈیو بنا سکتا ہے۔ آٹومیشن کا مطلب یہ نہیں کہ سب کچھ روبوٹ کر رہے ہیں بلکہ اس کا اصل مفہوم یہ ہے کہ آپ نے اپنے کام کو ایسے ترتیب دینا ہے کہ وقت کم لگے اور نتیجہ بڑا نکلے۔ یوٹیوب کے لیے آٹومیشن ویڈیو میں ہم اپنی تخلیق جو شامل کرتے ہیں لیکن اس میں آرٹیفیشل ٹولز کا بہت کردار شامل ہے۔ اب آئیڈیا سوچنے سے لے کر سکرپٹ، ویڈیو، وائس اوور اور مختلف سین تیار کرنے تک کے تمام مراحل مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار ہوتے ہیں۔ اس سسٹم کی وجہ سے مہنگے کیمرے، ڈیوائسز، بیک گراؤنڈ اور سٹوڈیو جیسے بھاری اخراجات ختم ہو گئے ہیں۔

بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ یوٹیوب پر کامیابی قسمت کا کھیل ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ڈیٹا اس تاثر کی نفی کرتا ہے۔ Pew Research Center کے مطابق وہ چینلز جنہوں نے باقاعدگی سے ہفتے میں کم از کم دو ویڈیوز اپلوڈ کیں ان کے ویوز میں ایک سال میں اوسطاً 40 فیصد اضافہ ہوا اور آٹومیشن چینلز میں یہ شرح 55 فیصد تک جا پہنچی۔ وجہ سادہ ہے۔ جب آپ کی ویڈیو بنانے کی رفتار بڑھ جاتی ہے تو یوٹیوب کا الگورتھم آپ کو بار بار موقع دیتا ہے۔ آپ کے مواد میں وہ مستقل مزاجی پیدا ہوتی ہے جو انسانوں کے ساتھ ساتھ سسٹم کو بھی دکھائی دیتی ہے۔ یہی مستقل مزاجی وہ جان ہے جو آٹومیشن کو محض ایک تکنیک نہیں بلکہ ایک مکمل نظام بنا دیتی ہے۔

پاکستان میں اس وقت ایسے یوٹیوبرز موجود ہیں جو خود نظر بھی نہیں آتے اور ان کے چینلز لاکھوں روپے ماہانہ کما رہے ہیں۔ مثال کے طور پر موٹیویشنل، تاریخی واقعات، انٹرنیٹ ہسٹری، ٹیک ایکسپلینر اور فیکٹس اینڈ فگرز کے چینلز نے گزشتہ دو برسوں میں حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ ان میں سے کئی چینلز کے مالکان اپنی نوکریاں جاری رکھتے ہیں اور شام کے وقت صرف دو سے تین گھنٹے اس کام پر صرف کرتے ہیں۔ یوٹیوب آٹومیشن کا اصل حسن یہی ہے کہ یہ آپ سے دن کے چوبیس گھنٹے نہیں مانگتا بلکہ وہ وقت مانگتا ہے جسے اکثر لوگ ضائع کر دیتے ہیں۔ فیس لیس چینل کا رجحان بھی اسی آٹومیشن کی وجہ سے بڑھا جس کے بعد بہت سی گھریلو خواتین کیمرے کے سامنے آئے بنا اپنا کامیاب چینل چکا رہی ہیں۔

بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں یہ سوچ عام ہے کہ کوئی کام تب تک کام نہیں جب تک اس کے لیے دفتر جانا نہ پڑے حالانکہ دنیا بدل چکی ہے۔ آج امریکہ میں 33 فیصد نوجوان اپنی آمدن کا حصہ یوٹیوب اور دیگر آن لائن پلیٹ فارمز سے کماتے ہیں۔ بھارت میں یہ شرح 21 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور پاکستان میں بھی اس کا رجحان بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوان نسل اب پرانی سوچ کو چیلنج کر رہی ہے۔ وہ کہہ رہی ہے کہ اگر ایک موبائل فون انسان کو دنیا تک پہنچا سکتا ہے تو وہ اپنے معاش کو بھی بہتر بنا سکتا ہے۔

مگر یہاں ایک اور حقیقت بھی ہے۔ یہ کام راتوں رات دولت نہیں دیتا۔ یہ ایک مسلسل سفر ہے جس میں آغاز ہمیشہ مشکل ہوتا ہے۔ شروع کے ایک سے تین مہینے آپ کی ویڈیوز شاید زیادہ نہ چلیں مگر جیسے جیسے آپ بہتر ہوتے جائیں گے اور جیسے جیسے الگورتھم آپ کے چینل کو پہچاننے لگے گا آپ کے نتائج بدلنا شروع ہو جائیں گے۔ آٹومیشن اس سفر کو آسان بناتا ہے مگر سفر آپ ہی کا ہے۔ اگر آپ رزق کے دروازے پر دستک دیتے رہیں گے تو ایک دن وہ دروازہ آپ کے لیے کھل جائے گا۔

یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ یوٹیوب صرف اشتہارات سے آمدن نہیں دیتا۔ سپانسرڈ مواد، افیلیئیٹ لنکس، ویب سائٹ ٹریفک، آن لائن کورسز اور برانڈ ڈیلز وہ راستے ہیں جن کے ذریعے ایک سادہ آٹومیشن چینل بھی اپنی آمدن کئی گنا بڑھا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ پاکستانی ڈیجیٹل چینلز جو محض حقائق یا تاریخی قصے بیان کرتے ہیں وہ آج ماہانہ دو سے چار لاکھ روپے تک کما رہے ہیں۔ ان کا راز یہی ہے کہ وہ اپنے وقت کو ترتیب دیتے ہیں اور مسلسل بیٹھ کر ویڈیو کا انتظار نہیں کرتے بلکہ نظام کو اپنا معاون بناتے ہیں۔

آج اگر ایک مڈل کلاس شخص اپنی نوکری سے واپسی پر تھکا ہوا گھر پہنچے تو یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ وہ اضافی کام کا سوچ کر گھبرا جائے مگر یوٹیوب آٹومیشن میں یہ سہولت موجود ہے کہ آپ چھوٹی چھوٹی کوششوں کو جوڑ کر ایک بڑا نتیجہ پیدا کر سکتے ہیں۔ ایک ویڈیو روزانہ بنانے کے بجائے آپ ہفتے میں ایک دن کے تین گھنٹے نکال کر چار ویڈیوز تیار کر سکتے ہیں۔ یہ وہ حکمت عملی ہے جو وقت کی کمی کو طاقت میں بدل دیتی ہے۔

دنیا بدل رہی ہے اور اس بدلتی دنیا میں وہی لوگ آگے بڑھیں گے جو نئے راستے اپنائیں گے۔ یوٹیوب آٹومیشن صرف ایک ٹیکنیک نہیں بلکہ مستقبل کے روزگار کا دروازہ ہے اور اس دروازے پر وہی دستک دے سکتا ہے جو خود پر یقین رکھتا ہو۔ بے روزگاری کے اندھیروں میں چلتے نوجوانوں کے لیے یہ امید کی وہ کرن ہے جو انہیں بتاتی ہے کہ زندگی رکتی نہیں۔ مواقع کبھی ختم نہیں ہوتے بلکہ ہمارے سامنے خاموشی سے کھڑے رہتے ہیں اور انتظار کرتے ہیں کہ کوئی انہیں پہچانے۔

اگر آپ کے پاس خواب ہیں تو انہیں خواب ہی نہ رہنے دیں۔ انہیں یوٹیوب آٹومیشن کی صورت میں ایک راستہ دے دیں۔ شاید آپ کے پاس پیسہ نہیں مگر وقت ضرور ہے اور یہی سرمائے کی وہ شکل ہے جو اگر صحیح جگہ لگ جائے تو قسمت بدل دیتی ہے۔ دنیا نے کئی لوگوں کو آگے بڑھتے دیکھا ہے اب باری آپ کی ہے۔

Check Also

Youtube Automation, Be Rozgar Nojawano Ka Badalta Mustaqbil

By Syed Badar Saeed