Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Wo Mere Naseeb Ki Barishain

Wo Mere Naseeb Ki Barishain

وہ میرے نصیب کی بارشیں

آج لاہور میں خوب بارش ہوئی جس سے نہ صرف کچی آبادیاں بلکہ پلان کرکے بسائے گئے جدید ٹاؤنز میں بھی سڑکوں، پلاٹوں پر پانی کھڑا نظر آیا۔ لاہور کی سالانہ اوسط بارش 630 ملی میٹر ہے جس کا چوتھا حصہ آج فجر کے تین چار گھنٹوں میں برس گیا (سال میں 8760 گھنٹے ہوتے ہیں)۔ دفتروں میں حاضری کم تھی اپنی سواری والے بھی دیر سے پہنچے۔ سہ پہر کے چار بج رہے ہیں اور اکثر سڑکوں پر پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے ٹریفک جام ہے۔ حال ہی میں بنا کلمہ چوک انڈر پاس بھی پانی سے بھر گیا۔

پچھلے دنوں جب بارشیں نہیں ہو رہی تھیں تو ہم مالک سے بارش کی دعائیں کر رہے تھے۔ اب جب بارشیں ہو رہی ہیں تو ہم صاف پانی سے گٹر بھر رہے ہیں اور پھر کچھ دن بعد پھر پانی کی کمی کا رونا رو رہے ہوں گے، ٹینکر والوں سے پانی خرید رہے ہوں گے، شہروں میں اربن فلڈنگ پر رو رہے ہوں گے یا پھر بلوچستان کے سیلابی ریلوں میں بہہ جانے والے جانوروں اور سامان کی ویڈیوز دیکھ کر افسوس کر رہے ہوں گے لیکن انفرادی یا اجتماعی سطح پر پانی کے اتنے وافر میسر ہونے والی نعمت کو محفوظ کرکے اس سے فائدہ اٹھانے اور اس کے نقصانات سے بچنے کے بارے میں کچھ نہیں سوچ رہے ہوں گے حالانکہ ہر سال مالک کی یہ نعمت ہم تک پہنچتی ہے۔

بارش تو رحمت ہوتی ہے لیکن ہمارے ہاں بارشی پانی کے نکاس کا نظام بدتر ہونے اور بارش کے پانی کو ری چارج کے لئے استعمال کرنے یا ذخیرہ کرنے کی سوچ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیشہ زحمت بنی رہتی ہے۔

ہمارے ہاں انفرادی طور پر گھروں، دفتروں یا اسکولوں میں بھی بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کا کوئی رواج نہیں ہے حالانکہ یہ پانی کسی بھی عمارت کی چھت، زمینی ٹینک یا انڈر گراؤنڈ ٹینک میں ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ گلی محلے یا سوسائٹی کی سطح پر کسی گراونڈ یا پارک میں بڑے بڑے ٹینک یا ڈونگی گرانڈ بنا کر ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ پھر بھی ان ٹینکوں کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بارش کے حجم کے مقابلے میں بہت کم ہوتی ہے۔

بارش کا پانی جب چھت پر گرتا ہے تو سب سے صاف ہوتا ہے۔ اگر اسے چھت پر ہی کسی طریقے سے جمع کر لیا جائے تو یہ پانی بہت سے مقاصد کیلئے استعمال ہو سکتا ہے جیسے پینے کے لئے، نہانے کے لئے، گھر کی صفائی، لان یا باغیچہ کے استعمال کے لئے، باتھ روم کے استعمال کے لئے۔ پانی کو چھت پر جمع کرنے کے درجنوں طریقے موجود ہیں۔ جیسے کنکڑیٹ، سٹیل یا پلاسٹک وغیرہ کے ٹینک بنائے جا سکتے ہیں۔

چھت کے بعد دوسرا آپشن اسے پائپ کے ذریعے نیچے لا کر زمین کے اوپر بنائے گئے کسی بھی ٹینک میں جمع کرنا ہے جس کا سائز اور مٹیریل آپ کی ضرورت، بجٹ اور لوکیشن کے حساب سے فائنل کیا جا سکتا ہے۔

اس کے بعد تیسرا آپشن اس جو زیر زمین ٹینک بنا کر ذخیرہ کرنے کا ہے۔ آپ ان میں سے کوئی ایک، دو یا تینوں آپشن استعمال کر سکتے ہیں۔ اس طرح آپ اپنے گھر کی پانی کی کئی دنوں کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔

اس سے فرق کیا پڑے گا؟

لاہور میں مون سون کی بارشیں ہر سال جون کے آخر سے شروع ہو کر ستمبر کے آخر تک چلتی ہیں اس کے علاوہ سردیوں میں بھی بارش ہو جاتی ہے اور فروری مارچ میں بھی بارشیں چلتی ہں۔ اگر ہم سادہ ترین الفاظ میں کہیں کہ سال میں کم از کم بیس دفعہ بارشیں ہوئی تو اوپر دئے گئے نظام سے آپ کے پاس بارش کا صاف پانی ذخیرہ کرنے کے بیس مواقع تھے۔ اگر آپ کے چھت، لان یا زیر زمین پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت آپ کے دو سے تین دن کے استعمال کے پانی کے حجم کے برابر ہے تو آپ بارش کے پانی کو سال کے کم از کم پچاس ساٹھ دنوں کے استعمال میں لا سکتے ہیں۔

اب اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ واسا یا زیر زمین موٹر سے پانی پچاس سے ساٹھ دن استعمال نہیں کریں گے جس کا سیدھا سادہ مطلب یہ ہے کہ واسا یا زیر زمین پانی کی کھپت میں کم از کم پندرہ فیصد کمی ہوئی۔ واسا کے پمپ پندرہ فیصد بجلی کم استعمال کریں گے۔ زیر زمین پانی کی تیزی سے نیچے جانے والی سطح میں کچھ بہتری آئے گی۔

فرض کریں آپ نے اگر گھر کی چھت سے بہنے والا آدھا بارش کا پانی اس طریقے سے ذخیرہ کر لیا تو گلی یا سڑکوں پر بہنے والے بارش کے پانی میں آدھی کمی آ گئی اور اگر سارا پانی ذخیرہ کر لیا تو چھت سے کوئی پانی گلی یا سڑک پر نہیں جائے گا۔ سڑکوں اور گلیوں میں بہنے والے بارش کے پانی میں کمی کا مطلب راستوں کا کھلے رہنا اور ٹریفک کا رواں دواں رہنا ہے جس سے کاروبار اور دفتر کھلے رہیں گے اور کام کان کا ہرج نہیں ہوگا۔ گھروں اور عمارتوں کا نقصان نہیں ہوگا۔ سڑکیں پانی کھڑا ہونے سے نہیں ٹوٹیں گی۔

کھلی آبادیوں میں تو یہ کام آسان طریقے سے ہو سکتا ہے لیکن گنجان آبادیوں میں بھی گھروں کو چھتوں اور سرکاری عمارات میں موجود کھلی جگہوں پر پانی ذخیرہ کرنے والے ٹینک بنا کر ایسا کیا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لئے سرکاری عمارتوں یا نجی جگہوں پر "واٹر بینک" کا کانسیپٹ اپنایا جا سکتا ہے۔ ان جگہوں پر آپ اپنے ارد گرد کے علاقے کے گھروں کی چھتوں سے بارش کے پانی کے متوقع جمع ہونے والے حجم کے لحاظ سے پانی ذخیرہ کرنے کی سہولیات بنا سکتے ہیں۔ اس بینک سے کوئی بھی اپنی ضرورت کے وقت صاف پانی خرید سکتا ہے۔

شہری علاقے کی تمام کھلی جگہوں والی عمارتوں کے مالکان اور سرکاری عمارتوں کے ہیڈ اپنی حدود کے اندر بارش کے پانی کے "واٹر بینک" بنا کر ان میں پانی جمع رکھنے کے سروس چارجز وصول کر سکتے ہیں۔ اور وہاں سے اپنی پانی کی ضرورت بھی پوری کر سکتے ہیں۔ ایسے پلاٹ جو کسی بھی وجہ سے خالی پڑے ہیں یا پارکنگ ایریاز میں"واٹر بینک" بنا کر اچھی خاصی آمدنی کمائی جا سکتی ہے۔ اس مقصد کے لئے واسا کو بارش کے حساب سے اگلے چند دنوں میں اپنی سپلائی بالکل محدود کرنا ہوگی تاکہ بارش کے پانی کی کھپت ہو سکے۔

آپ نیٹ میٹرنگ کے کانسیپٹ سے آگاہ ہوں گے جس میں آپ شمسی توانائی بنا کر واپڈا کے سسٹم میں ڈالتے جاتے ہیں جس سے واپڈا والے بدلے میں آپ کو اتنی ہی بجلی مفت دینے کے پابند ہوتے ہیں اور اگر آپ نے زیادہ بجلی سسٹم میں ڈالی ہو تو آپ کے بجلی کے بل سے اتنی ہی روم کم ہو جاتی ہے۔

اسی طرح واسا والے "ویٹ میٹرنگ" "wet metering" شروع کر سکتے ہیں جس میں واسا والے آپ کو اتنا پانی مہیا کرنے کے پابند ہوں گے جتنا آپ نے بارش کے دوران چھت سے جمع کرکے "واٹر بینک" میں جمع کروایا ہوگا۔ واسا والے خود بھی "واٹر بینک" بنا سکتے ہیں یا پھر نجی "واٹر بینکوں" کے ساتھ اپنے واٹر سپلائی کے نظام کو جوڑ سکتے ہیں۔ اس طرح انہیں سینکڑوں فٹ زیر زمین پانی پمپ کرنے کی بجائے واٹر بینک سے پمپ کرنا پڑے گا جس سے بجلی کا خرچہ انتہائی کم ہوگا اور زیر زمین پانی کی سطح بھی بلند ہوگی۔

اندازہ کریں واسا پورے شہر میں پھیلے ہزاروں"واٹر بینکس" کے نیٹ ورک سے اگر سال میں ساٹھ دن بھی پانی دے سکتا ہے تو بجلی کے خرچے میں کتنی کمی اور زیر زمین پانی کی سطح میں کتنی بہتری ہوگی۔ چھتوں سے بارش کے پانی کا بہہ کر سڑکوں اور گلیوں میں کھڑا ہونے میں کتنی کمی آ جائے گی اور اس سے کتنے اور فوائد حاصل ہوں گے۔

واٹر بینک کی سہولیات کا ڈیزائن ایسا کیا جا سکتا ہے کہ بارش کے علاوہ باقی دنوں میں بھی یہ سہولیات کسی اور مقصد کے لئے بھی استعمال ہو سکیں جیسے زلزلے کی صورت میں پناہ گاہیں، جم، شادی ہال، انڈور کھیلوں کے گراونڈ، پارکنگ، اتوار یا جمعہ بازار۔ لیکن ان کا بنیادی مقصد بارش کا پانی ذخیرہ کرنا ہو اور یہ محکمہ موسمیات کے موسمی اسٹیشنوں سے اس طرح رابطے میں ہوں کہ بارش کی پیش گوئی کی صورت میں چوبیس گھنٹے پہلے سے ہی پانی ذخیرہ کرنے کے لئے تیار ہوں۔ مون سون کے تین مہینوں میں یہ پانی ذخیرہ کرنے کے کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہ ہوں۔

پانی چوس کنوئیں۔

ایک اور اہم کام بارش کے پانی کو "پانی چوس" کنوؤں کے ذریعے زمینی پانی میں شامل کرنا بھی ہو سکتا ہے جس سے زیر زمین پانی کی سطح بھی بلند ہوگی اور بارش کا پانی بھی ضائع نہیں ہوگا۔

شہری علاقوں میں پارکس، گرین بیلٹس یا گھروں کے لان میں"پانی چوس" کنوئیں بنائے جا سکتے ہیں جو کہ "الٹے فلٹر" کے اصول پر کام کرتے ہوئے بارش کے پانی کو چوس کر زیر زمین پانی سے ملا دیتے ہیں اور وہ بھی اسٹوریج ٹینک سے انتہائی کم لاگت پر۔ اس سے نہ صرف زیر زمین پانی کی سطح بلند ہو سکتی ہے بلکہ پانی کی کوالٹی بھی بہتر ہوتی ہے۔

پانی چوس کنوئیں وہ کم سے کم کام ہے جو ہم بارش کے کورے پانی کو محفوظ کرنے کے لئے کر سکتے ہیں۔ اگر ہم پانی کو ڈیموں یا ٹینکوں میں ذخیرہ کرکے استعمال نہیں کر سکتے تو کم از کم زمین میں واپس لوٹا کر اپنے آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ تو کر سکتے ہیں۔ کیا ہم سب اپنی زندگی میں اپنے حصے کا پانی چوس کنواں نہیں بنا سکتے؟

Check Also

Ghair Islami Mulk Ki Shehriat Ka Sharai Hukum

By Noor Hussain Afzal