Saturday, 27 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Zafar Iqbal Wattoo/
  4. Barish Ka Pani Zehmat Nahi Rehmat

Barish Ka Pani Zehmat Nahi Rehmat

بارش کا پانی زحمت نہیں رحمت

آپ نے اکثر یہ پڑھا ہوگا کہ، کروڑوں کی لاٹری جیتنے والے زیادہ تر لوگ چند سال بعد پھر اسی طرح غربت کی حالت میں پائے گئے، اور جیک پاٹ لگنے کے باوجود بھی ان کی مالی حالت ہمیشہ کے لئے نہ سنبھل سکی۔ اسی طرح اگر ایک شخص کی ہر سال ہی لاٹری نکلتی ہو، بلکہ ہر سال ایک سے زیادہ دفعہ لاٹری نکلتی ہو، اور وہ پھر بھی غریب رہے، تو اسے کیا کہنا چاہئے؟ اللہ میاں ہر سال میں کئی دفعہ، ہمیں بارش کی صورت میں اپنی ضرورت سے بھی زیادہ پانی بھیج دیتے ہیں۔ ہماری لاٹری نکل آتی ہے۔ جیک پاٹ لگ جاتا ہے، جس سے ہرسال ہم اپنی نااہلی کی وجہ فائدہ اٹھانے کی بجائے نہ صرف ضائع کر دیتے ہیں، بلکہ الٹا نقصان اٹھاتے ہیں۔

جب بھی بارش ہوتی ہے، ہمارے شہروں کی سڑکوں اور گلیوں پر پانی کھڑا ہوجاتا ہے۔ نشیبی علاقے زیر ِآب آجاتے ہیں۔ دفتر، کاروبار بند ہوجاتے ہیں۔ عمارات کو نقصان پہنچتا ہے۔ پانی میں پھنس کر گاڑیاں ناکارہ ہوجاتی ہیں، اور پھر کئی دنوں تک نشیبی علاقے کیچڑ میں لت پت رہتے ہیں۔ عالمی درجہ بندی کے مطابق، پاکستان پانی کی قلت کا شکار ممالک کی فہرست میں شامل ہے، جس کی وجہ پانی کی کم دستیابی بالکل نہیں، بلکہ وافر مقدار میں دستیاب پانی کی بری مینیجمنٹ(انتظام) ہے۔

اگر ہم نے اپنی حالت نہ بدلی، تو وہ وقت دور نہیں جب پانی کی چلتی ٹوٹی ایک خواب بن جائے گی، اور چند لیٹر پانی کے حصول کے لئے بھی لمبی لمبی لائینیں لگا کریں گی۔ ہمارے ہاں جب بھی بارش ہوتی ہے، تو نشیبی علاقے زیرِ آب آجاتے ہیں۔ حالانکہ شہری علاقوں میں بارش کا یہ پانی زحمت کی بجائے، رحمت بنایا جا سکتا ہے۔ بارش کا پانی جب چھت پر گِرتا ہے، تو سب سے صاف ہوتا ہے۔ اگر اسے چھت پر ہی کسی طریقے سے جمع کر لیا جائے، تو یہ پانی بہت سے مقاصد کیلئے استعمال ہو سکتا ہے۔ جیسے پینے کے لئے، نہانے کے لئے، گھر کی صفائی، لان یا باغیچہ کے استعمال کے لئے، باتھ روم کے استعمال کے لئے۔

پانی کو چھت پر جمع کرنے کے درجنوں طریقے موجود ہیں۔ جیسے کنکڑیٹ، سٹیل یا پلاسٹک وغیرہ کے ٹینک بنائے جا سکتے ہیں۔ چھت کے بعد دوسرا آپشن، اسے پائپ کے ذریعے نیچے لاکر زمین کے اوپر بنائے گئے کسی بھی ٹینک میں جمع کرنا ہے، جس کا سائز اور میٹریل آپ کی ضرورت، بجٹ اور لوکیشن کے حساب سے فائنل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد تیسرا آپشن، اسے جو زیرزمین ٹینک بنا کر ذخیرہ کرنے کا ہے۔ آپ ان میں سے کوئی ایک، دو یا تینوں آپشن استعمال کر سکتے ہیں۔ اس طرح آپ اپنے گھر کی پانی کی کئی دنوں کی ضروریات نا صرف پوری کر سکتے ہیں، بلکہ زائد پانی کو "واٹر بینک" میں جمع کرواکر پیسہ بھی کما سکتے ہیں۔ واٹر بینک کے کنسیپٹ کا ذکر آگے آئے گا۔

آئیں دیکھیں، اس سے فرق کیا پڑے گا؟ لاہور میں مون سون کی بارشیں ہر سال جون کے آخر سے شروع ہوکر، ستمبر کے آخر تک چلتی ہیں، اسکے علاوہ سردیوں میں بھی بارش ہو جاتی ہے، اور فروری مارچ میں بھی بارشیں چلتی ہیں۔ اگر ہم سادہ ترین الفاظ میں کہیں کہ، سال میں کم از کم بیس دفعہ بارشیں ہوئیں، تو اوپر دئیے گئے نظام سے آپ کے پاس بارش کا صاف پانی ذخیرہ کرنے کے بیس مواقع تھے۔ اگر آپ کے چھت، لان یا زیر ِزمین پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت، آپ کے دو سے تین دن کے استعمال کے پانی کے حجم کے برابر ہے، تو آپ بارش کے پانی کو سال کے کم ازکم پچاس، ساٹھ دنوں کے استعمال میں لا سکتے ہیں۔

اب اس کا مطلب یہ ہے کہ، آپ واسا یا زیرِ زمین موٹر سے پانی پچاس سے ساٹھ دن استعمال نہیں کریں گے، جس کا سیدھا سادہ مطلب یہ ہے کہ، واسا یا زیرِ زمین پانی کی کھپت میں کم ازکم پُندرہ فی صد کمی ہوئی۔ واسا کے پمپ پندرہ فی صد بجلی کم استعمال کریں گے۔ زیرِزمین پانی کی تیزی سے نیچے جانے والی سطح میں کچھ بہتری آئے گی۔ فرض کریں، آپ نے اگر گھر کی چھت سے بہنے والا آدھا بارش کا پانی اس طریقے سے ذخیرہ کر لیا، تو گلی یا سڑکوں پر بہنے والے بارش کے پانی میں آدھی کمی آگئی۔ اور اگر سارا پانی ذخیرہ کر لیا، تو چھت سے کوئی پانی گلی یا سڑک پر نہیں جائے گا۔

سڑکوں اور گلیوں میں بہنے والے بارش کے پانی میں کمی کا مطلب، راستوں کا کھلے رہنا اور ٹریفک کا رواں دواں رہنا ہے، جس سے کاروبار اور دفتر کھلے رہیں گے اور کام کان کا ہرج نہیں ہوگا۔ گھروں اور عمارتوں کا نقصان نہیں ہوگا۔ سڑکیں پانی کھڑا ہونے سے نہیں ٹوٹیں گی۔ کُھلی آبادیوں میں تو یہ کام آسان طریقے سے ہو سکتا ہے، لیکن گنجان آبادیوں میں بھی گھروں کو چھتوں اور سرکاری عمارات میں موجود، کھلی جگہوں پر پانی ذخیرہ کرنے والے ٹینک بنا کر ایسا کیا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیئے سرکاری عمارتوں یا نجی جگہوں پر "واٹر بینک " کا کنسیپٹ اپنایا جا سکتا ہے۔

ان جگہوں پر آپ اپنے ارد گرد کے علاقے کے گھروں کی چھتوں سے، بارش کے پانی کے متوقع جمع ہونے والے حجم کے لحاظ سے پانی ذخیرہ کرنے کی سہولیات بنا سکتے ہیں، جس میں لوگ اپنے گھروں کی چھتوں سے جمع شدہ پانی آکر جمع کروا سکتے ہیں۔ جس کے بدلے میں انہیں کیش رقم یا پانی کے بدلے، مستقبل میں ان کے استعمال کے لئے اتنا ہی صاف پانی دیا جا سکتا ہے۔ اس بینک سے کوئی بھی اپنی ضرورت کے وقت صاف پانی خرید سکتا ہے۔

بارش کے غیر یقینی اور کم دورانیے کے دوران چھت سے پانی جمع کرنے، اور بھرنے کے لئے ایک کولیکشن پائپ چھت سے نیچے لاکر "والو " لگا دیا جائے۔ جہاں سے لوگ اپنے گھر کی چھت سے پانی، پلاسٹک کی بوتلوں (منرل واٹر والی بائیس لیٹر کی بوتلوں) میں بھر بھر کر ایک چنگچی کے ذریعے واٹر بینک میں جمع کرا سکتے ہیں، تاکہ جب انہیں پانی واپس چاہئے ہوتو، یہاں سے آکر اتنی مقدار میں "واٹر کارڈ "سے مفت نکلوا لیں۔

اسی طرح آپ خود یا لوڈر رکشے والےاپنے وزن کھینچنے کی صلاحیت کے برابر، پلاسٹک کی پورٹیبل ٹینکیاں مناسب تعداد میں بنا کر، بارش کے دوران گھروں کی چھتوں سے آنے والے بارش کے صاف پانی کے پائپ کے والو سے جوڑ کر بھرتے جائیں، اور گلی میں ہی رکھتے جائیں اور بارش ختم ہونے پر ان ٹینکیوں میں جمع شدہ پانی کو ایک ایک کرکے، واٹر بینک میں جمع کرواکر، پیسے یا رسید لے لیں۔ واسا والے اس مقصد کے لئے پلاسٹک کی ٹینکیاں بنا کر کرائے پر دے سکتے ہیں۔ حکومت کی طرف سے پانی ڈھونے والی گاڑیوں کا ٹیکس معاف کیا جا سکتا ہے۔

"الخدمت" یا "اخوت "یا کسی بھی تیسری این جی او والے، اس مقصد کے لئے بلا سود قرضے دے سکتے ہیں۔"الخدمت" اور دیگر این جی اوز والوں کو تو، اپنے تمام اداروں میں واٹر بینک کے کنسیپٹ پر فوری طور پر کام شروع کر دینا چاہئے، اور اس کا ایک عملی ماڈل بنا کر عوام الناس اور شہری حکومتوں کو دکھایا جاسکتا ہے۔ واسا"واٹر بینک" کا سارا نظام پرایئویٹائز بھی کرسکتا ہے، اور اخوت والے حقیقی معنوں میں ایک فنانشئل ماڈل بنا کر، چھوٹے چھوٹے شہروں میں یہ کام کرسکتے ہیں۔

شہری علاقے کی تمام کھلی جگہوں والی عمارتوں کے مالکان، اور سرکاری عمارتوں کے انچارج اپنی حدود کے اندر، بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے" واٹر بینک" بنا کر، ان میں پانی جمع رکھنے کے سروس چارجز وصول کر سکتے ہیں۔ اور وہاں سے اپنی پانی کی ضرورت بھی پوری کر سکتے ہیں۔ ایسے پلاٹ جو کسی بھی وجہ سے خالی پڑے ہیں، یا پارکنگ ایریا ز میں "واٹر بینک" بنا کر اچھی خاصی آمدنی کمائی جاسکتی ہے۔ اس مقصد کے لئے، واسا کو بارش کے حساب سے اگلے چند دنوں میں اپنی سپلائی بالکل محدود کرنا ہوگی، تاکہ بارش کے پانی کی کھپت ہو سکے۔

آپ نیٹ میٹرنگ کے کنسیپٹ سے آگاہ ہوں گے۔ جس میں آپ شمسی توانائی بنا کر واپڈا کے سسٹم میں ڈالتے جاتے ہیں، جس سے واپڈا والے بدلے میں آپ کو اتنی ہی بجلی مفت دینے کے پابند ہوتے ہیں، اور اگر آپ نے زیادہ بجلی سسٹم میں ڈالی ہوتو، آپ کے بجلی کے بل سے اتنی ہی رقم کم ہو جاتی ہے۔ اسی طرح واسا والے "ویٹ میٹرنگ۔ wet metering " شروع کر سکتے ہیں، جس میں واسا والے آپ کو اتنا پانی مہیا کرنے کے پابند ہوں گے، جتنا آپ نے بارش کے دوران چھت سے جمع کرکے "واٹر بینک "میں جمع کروایا ہو گا۔

واسا والے خود بھی "واٹر بینک " بنا سکتے ہیں، یا پھر نجی "واٹر بینکوں " کے ساتھ اپنے واٹر سپلائی کے نظام کو جوڑ سکتے ہیں۔ اس طرح انہیں سینکڑوں فٹ زیرِزمین پانی پمپ کرنے کی بجائے، واٹر بینک سے پمپ کرنا پڑے گا، جس سے بجلی کا خرچہ انتہائی کم ہوگا، اور زیرِزمین پانی کی سطح بھی بلند ہوگی۔ اندازہ کریں، واسا پورے شہر میں پھیلے ہزاروں "واٹر بینکس" کے نیٹ ورک سے اگر سال میں ساٹھ دن بھی پانی دے سکتا ہے، تو بجلی کے خرچےمیں کتنی کمی اور زیرِزمین پانی کی سطح میں کتنی بہتری ہوگی۔ چھتوں سے بارش کے پانی کا بہہ کر، سڑکوں اور گلیوں میں کھڑا ہونے میں کتنی کمی آجائے گی، اور اس سے کتنے اور فوائد حاصل ہوں گے۔

واٹر بینک کی سہولیات کا ڈیزائن ایسا کیا جاسکتا ہے کہ، بارش کے علاوہ باقی دنوں میں بھی یہ تعمیرات کسی اور مقصد کے لئے بھی استعمال ہو سکیں، جیسے زلزلے کی صورت میں پناہ گاہیں، جم، شادی ہال، اِنڈور کھیلوں کے گراونڈ، پارکنگ، اتوار یا جمعہ بازار۔ لیکن ان کا بنیادی مقصد بارش کا پانی ذخیرہ کرنا ہو، اور یہ محکمہ موسمیات کے موسمی اسٹیشنوں سے اس طرح رابطے میں ہوں کہ، بارش کی پیش گوئی کی صورت میں چوبیس گھنٹے پہلے سے ہی پانی ذخیرہ کرنے کے لئے تیار ہوں۔ مون سون کے تین مہینوں میں، یہ ساری تعمیرات پانی ذخیرہ کرنے کے علاوہ اور مقصد کے لئے استعمال نہ ہوں۔

Check Also

Nineties Ke Ashiq

By Khateeb Ahmad