Roza Allah Ke Liye
روزہ اللہ کے لیے
دشمن انساں ابلیس اپنے لشکر شہوات کے ساتھ بنی نوع انسان کے تعاقب میں ہے کہ انہیں اپنا شکار بنا کر جہنم رسید کروا دے مگر مومنین کو اللہ ربّ العزت کی رحمت خاص سے ایک ڈھال عنایت کر دی گئی ہے کہ وہ اپنے دشمن اور اس کے لشکر سے اپنی حفاظت کر سکیں۔ جی ہاں ڈھال اور یہ ڈھال روزہ ہے۔ رسول اللہ محمد ﷺ نے فرمایا: "روزہ آگ سے ڈھال ہے جس طرح لڑائی میں تم میں سے کسی کی ڈھال ہوتی ہے۔ " یہ حقیقت ہے کہ روزے کی وجہ سے انسان بہت سے ان گناہوں سے بچ جاتا ہے جن کے ارتکاب کی صورت میں وہ جہنم میں جا سکتا تھا۔
اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے ایک اور موقع پر فرمایا کہ شیطان آدمی کے اندر ایسے رواں دواں رہتا ہے جیسے کہ خون اس کے اندر رواں دواں رہتا ہے پس چاہئے کہ بھوک کے ذریعہ اس کا راستہ تنگ کر دیا جائے۔ علمائے کرام بتاتے ہیں کہ یہاں بھوک سے مراد روزہ ہی ہے۔ روزہ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ ایک باطنی عبادت ہے۔ اس میں ریا کاری کو کوئی دخل نہیں۔ جو انسان دوسروں سے اپنا روزہ پوشیدہ رکھنا چاہے وہ اسے پوشیدہ رکھ سکتا ہے جبکہ نماز، زکوٰة اور حج چونکہ اجتماعی عبادات ہیں اس لیے ان کا مخفی رکھنا ممکن نہیں۔
روزہ کی حقیقت یہ بھی ہے کہ روزہ دار سب نعمتیں پاس ہوتے ہوئے بھی، اور بھوک و پیاس کی حاجت کے باوجود دوران روزہ کسی شے کی خواہش نہیں رکھتا۔ یوں وہ صبر جیسی عظیم خوبی سے خود کو آراستہ کر رہا ہوتا ہے۔ جب مومن ایسی منفرد و ممتاز عبادت یعنی روزہ کے ذریعے ترک شہوات کا راستہ اختیار کرتا ہے اپنے آپ کو ریا کاری سے بچاتا ہے۔ خاص اللہ تعالیٰ کے لیے ایسے صبر کرتا ہے کہ جائز حاجت کے پورا کرنے کی خواہش تک بھی اس کے دل میں پیدا نہیں ہوتی اور وہ مسلسل جہنم کی آگ سے خود کو بچانے کے لیے ابلیسی لشکر سے برسر پیکار رہتا ہے تو اللہ ربّ العزت بھی عجب شان سے اپنے بندے کی جانب متوجہ ہوتا ہے۔ حدیث قدسی ہے۔
"حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا، آدمی کا ہر عمل اس کے لئے ہے اور ہر نیکی کا ثواب دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے۔ سوائے روزہ کے کہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا عطا کرتا ہوں، یقیناََ وہ (روزہ دار) کھانا اور شہوت نفسانی کو میری وجہ سے ترک کرتا ہے اور اپنا پینا اور شہوت میری وجہ سے ترک کرتا ہے، پس وہ (روزہ) میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا عطا کرتا ہوں۔ "
امام غزالیؒ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ روزہ کی عظیم ترین فضیلت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر اسے اپنی ذات سے منسوب فرمایا ہے اور بالوضاحت ارشاد فرمایا ہے کہ روزہ میرے لئے ہے اور اس کی جزا بھی میں خود ہی دوں گا یعنی اگرچہ ہر عبادت خدا ہی کے لئے ہے لیکن روزہ کی تخصیص ایسی ہی ہے جیسے کہ کعبہ کو اپنا گھر کہا ہے حالانکہ ساری دنیا اسی کی ہے۔
روزے کی اس شان، اہمیت و فضیلیت جان لینے کے بعد جہاں رمضان المبارک کے روزے ذوق و شوق اور ایمان و احتساب کے ساتھ رکھنے چاہیئیں وہیں مسنون روزے جیسے سوموار اور جمعرات، ایام بیض، شوال، یوم عرفہ اور محرم الحرام کے روزوں کا بھی خصوصیت سے اہتمام کرنا چاہیئے۔ اللہ ربّ العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمیں خالص اپنے لیے روزے رکھنے کی سعادت نصیب فرمائے اور پھر اس پر بے حساب اجر و ثواب بھی عطا فرمائے۔