Wednesday, 26 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tahira Fatima
  4. Laila Tul Qadar, Rehmat, Batkat, Maghfirat

Laila Tul Qadar, Rehmat, Batkat, Maghfirat

لیلۃ القدر، رحمت، برکت، مغفرت‎

بِسُمِ اللَّهِ الرَّحُمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِنَّا أَنزَلُنَاهُ فِي لَيُلَةِ الُقَدُرِ ۝ وَمَا أَدُرَاكَ مَا لَيُلَةُ الُقَدُرِ ۝ لَيُلَةُ الُقَدُرِ خَيُرٌ مِّنُ أَلُفِ شَهُرٍ ۝ تَنَزَّلُ الُمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذُنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمُرٍ ۝ سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطُلَعِ الُفَجُرِ ۝5

بے شک، ہم نے اسے (قرآن کو) لیلۃ القدر میں نازل کیا اور تمہیں کیا معلوم کہ لیلۃ القدر کیا ہے؟ لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح (جبریلؑ) اپنے رب کے حکم سے ہر امر کے ساتھ نازل ہوتے ہیں۔ یہ (رات) سراسر سلامتی ہے، طلوعِ فجر تک۔ ​

وقت گزرتے پتا ہی نہیں چلا اور رمضان کا آخری عشرہ آن پہنچا۔۔ جس میں ایک رات لیلۃ القدر ہوتی ہے۔ یہ آیات لیلۃ القدر کی عظمت، برکت اور اس میں نازل ہونے والی اللہ کی خاص رحمتوں کی وضاحت کرتی ہیں۔ اس رات میں کی گئی دعا، عبادت اور استغفار بے حد فضیلت رکھتا ہے۔ اللہ ہمیں بھی اس رات کی قدر کرنے اور خوب عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

مجھے اس رات کی فضیلت سمجھنے میں کافی وقت لگا۔ اللہ تعالی نے اس رات میں قرآن نازل فرمایا، ہزار ماہ سے افضل اس رات کو بنایا، تقدیر کے فیصلے رکھنا، اس رات میں فرشتوں کو زمین پر اتارنا اور طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی رکھنا۔ اب جب بھی میں سورۃ القدر اور سورۃ الدخان کی آیات پر غور کرتی ہوں، تو مجھے لیلۃ القدر کی حقیقت صرف ایک عظیم رات کے طور پر نہیں، بلکہ ایک موقع کے طور پر نظر آتی ہے۔۔ ایسا موقع جو اللہ تعالیٰ نے اپنی بے پایاں رحمت کے دروازے کھولنے کے لیے عطا فرمایا ہے۔

ارشادی باری تعالی ہے:

إِنَّا أَنزَلُنَاهُ فِي لَيُلَةِ الُقَدُرِ ۝

بے شک، ہم نے اسے (قرآن کو) لیلۃ القدر میں نازل کیا۔ (سورۃ القدر: 1)​

یعنی لیلۃ القدر کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ یہ رات ہدایت کے نور کی رات ہے۔ میں سوچتی ہوں کہ جب اللہ نے اپنے بندوں کے لیے ہدایت کا سب سے بڑا ذریعہ قرآن نازل کیا، اسی رات میں اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری وحی یعنی قرآن کریم کو نازل فرمایا۔ تو یہ رات کس قدر بابرکت ہوگی!

یہ صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں ہے، بلکہ ہر سال ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارا اصل مقصد ہدایت حاصل کرنا ہے۔ اگر ہم واقعی اس رات کی برکت چاہتے ہیں تو ہمیں قرآن کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کرنا ہوگا۔ قرآن صرف پڑھنے کی کتاب نہیں، بلکہ زندگی بدلنے کی کتاب ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ لیلۃ القدر ہمیں فائدہ دے، تو ہمیں قرآن سے حقیقی تعلق جوڑنا ہوگا۔ جیسے ایک مسافر کے لیے نقشہ ضروری ہوتا ہے، ویسے ہی قرآن ہمارے لیے زندگی کا نقشہ ہے۔ اگر ہم اسے نظرانداز کریں، تو راستہ کھو دیں گے۔

پھر ارشاد ہے:

لَيُلَةُ الُقَدُرِ خَيُرٌ مِّنُ أَلُفِ شَهُرٍ

لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ (سورۃ القدر: 3)​

یہ آیت مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ یہ ایک حیرت انگیز حقیقت ہے کہ ایک رات 83 سال اور 4 مہینوں (تقریباً پوری زندگی) کی عبادت سے بہتر ہے۔ یعنی اگر کوئی اس رات میں عبادت کرے تو گویا اس نے پوری زندگی اللہ کی بندگی میں گزاری۔ یہ آیت مجھے وقت کی حقیقت پر غور کرنے پر مجبور کرتی ہے اور سکھاتی ہے کہ وقت کی برکت تعداد میں نہیں، کیفیت میں ہے۔

ہم میں سے اکثر لوگ سوچتے ہیں کہ "کاش میری عمر لمبی ہوتاکہ میں زیادہ نیکیاں کر سکوں" لیکن اللہ ہمیں بتاتے ہیں کہ "ایک رات" ہزار مہینوں یعنی 83 سال اور 4 مہینے سے بہتر ہو سکتی ہے، ایک رات کی عبادت 83 سال کی عبادت سے بہتر ہو سکتی ہے! ایک لمحے کے لے تصور کریں اس رات میں دو رکعت نوافل کی ادائیگی 83 سالوں کے نوافل کی ادائیگی سے بہتر، 10 منٹ سجدے میں سر رکھ اللہ سے بات کرنا 83 سالوں سے بہتر، اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الُعَفُوَ فَاعُفُ عَنِّي کا پڑھنا 83 سالوں سے بہتر، چند لمحے۔۔ صرف چند لمحے 83 سالوں کے لمحات سے بہتر بن سکتے ہیں! سبحان اللہ!

سورۃ الدخان میں اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں:

فِيهَا يُفُرَقُ كُلُّ أَمُرٍ حَكِيمٍ (الدخان: 4)

اسی (رات) میں ہر حکمت والا معاملہ تقسیم کر دیا جاتا ہے۔ ​

لیلۃ القدر وہ رات ہے جب آئندہ سال کے فیصلے لکھے جاتے ہیں۔ میں سوچتی ہوں کہ اگر میرا مقدر اس رات طے ہو رہا ہے، تو کیا میں نے اپنی تقدیر کے لیے اللہ سے خیر مانگی؟

ہم میں سے اکثر لوگ یہ کہتے ہیں کہ "میری زندگی میں برکت نہیں، میرے کام نہیں بن رہے، میری صحت خراب رہتی ہے" لیکن کیا ہم نے لیلۃ القدر میں اللہ سے دعا مانگی کہ وہ ہمارے حق میں بہترین فیصلے کرے؟

حضرت عمرؓ کا قول ہے:

"میں دعا کی قبولیت کی فکر نہیں کرتا، بلکہ اس بات کی فکر کرتا ہوں کہ میں دعا صحیح کر رہا ہوں یا نہیں۔ کیونکہ جب دعا صحیح ہو جائے گی، تو قبولیت خود آ جائے گی"۔ (أخرجه الإمام القسطلاني في المواھب اللّدنّیّۃ بِالُمنحِ الُمحمّدیّۃ، 3 / 350)

تَنَزَّلُ الُمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذُنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمُرٍ

اس میں فرشتے اور روح (جبریلؑ) اپنے رب کے حکم سے ہر امر کے ساتھ نازل ہوتے ہیں۔ (سورۃ القدر: 4)​

یہ تصور کتنا شاندار ہے کہ آسمان کے فرشتے زمین پر نازل ہو رہے ہیں! اگر اللہ نے فرشتوں کو نازل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تو یقیناً اس رات کی عبادات، دعائیں اور آنسو کسی خزانے سے کم نہیں۔ ایک لمحے کے لیے سوچتی ہوں اگر یہ فرشتے میری عبادت کا مشاہدہ کرنے آئیں، تو کیا میرا طرز عمل اس کے قابل ہوگا؟

اگر عام دنوں میں ہمیں معلوم ہو کہ بہت ہی خاص مہمان ہمارے گھر آنے والے ہیں تو ہم فوراََ سے قبل خود کو، اپنے بچوں کو، اپنے گھر کو درست حلیے میں لاتے ہیں اور پھر ان کے سامنے انتہائی مہذب انداز اپناتے ہیں۔ تاکہ ان پر ہمارا اچھا تاثر پڑے۔ یہ چیز مجھے سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ اللہ کے خاص فرشتے ہمارے گھر آئیں، تو ہم کیسا برتاؤ کریں گے؟ اگر ہم کسی بڑے مہمان کے استقبال کے لیے تیار ہو سکتے ہیں، تو کیا ہمیں لیلۃ القدر میں بھی اپنے دل، زبان اور اعمال کو پاک صاف نہیں کر لینا چاہیے؟

سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطُلَعِ الُفَجُرِ

یہ (رات) سراسر سلامتی ہے، طلوعِ فجر تک۔ (سورۃ القدر: 5)​

یہ رات صرف مغفرت کی نہیں، بلکہ سکون کی بھی رات ہے۔ میرا ذاتی تجربہ ہے پچھلے سال میں نیند کی گولیاں کھائے بغیر سو نہیں پاتی تھی اور میرا ڈپریشن کا علاج جاری تھا۔ ہم سب زندگی میں پریشانیوں اور بے سکونی کا شکار ہوتے ہیں۔ دنیا کی دولت، شہرت اور کامیابی بھی بعض اوقات ہمیں سکون نہیں دے پاتی۔ مگر اللہ نے اس رات کو "سلامتی" کہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر کوئی شخص حقیقی سکون چاہتا ہے، تو اسے اللہ سے جڑنا ہوگا۔

ان آیات کو سمجھنے کے بعد میں یہ سوچتی ہوں کہ لیلۃ القدر صرف عبادت کی رات نہیں، بلکہ زندگی کو بدلنے کی رات ہے۔ میں خود سے سوال کرتی ہوں:

کیا میں واقعی اس رات کی قدر کر رہی ہوں؟ کیا میں نے اپنی تقدیر میں بھلائی لکھوانے کے لیے کوشش کی؟ کیا میں نے قرآن سے اپنی وابستگی مضبوط کی؟ کیا میں نے اللہ کی رحمت کو سمیٹنے کے لیے پورے دل سے دعا کی؟

لیلۃ القدر کا سب سے بڑا پیغام یہی ہے کہ اللہ کی رحمت کبھی دیر سے نہیں آتی اور اگر ایک رات میں 83 سال سے زیادہ نیکیاں حاصل ہو سکتی ہیں، تو اللہ کا فضل بے حد وسیع ہے!

اس بار فیصلہ کیا ہے لیلۃ القدر کو صرف رسمی عبادت میں گزارنے کے بجائے، اسے اپنی زندگی کو بدلنے کا موقع بنانا ہے!

اللھم بلغنا لیلۃ القدر، آمین!

Check Also

Mera Ishq (2)

By Abdullah Rauf