Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Sumaira Anwar/
  4. Catastrophizing

Catastrophizing

کیٹیسٹروفائزنگ

ہم آسان الفاظ میں آپ کو اس کی تعریف سمجھاتے ہیں کہ اگر آپ نے کوئی ٹیسٹ پاس کیا ہو اور انٹرویو کے پہلے مرحلے کے لیے منتخب ہوگئے ہوں لیکن کچھ خیالات آپ کو اس خوشی کو مکمل طور پر ماننے کے لیے تیار نہ ہونے دیں تو سمجھ لیں کہ آپ کیٹیسٹروفائزنگ کا شکار ہو گئے ہیں۔ یعنی آپ نے اپنے مسترد ہونے کا خوف اپنے دماغ میں بٹھا لیا ہے۔ ایک وہم اور منفی سوچ نے اپنا گھیرا آپ کے گرد تنگ کر لیا ہے اور آپ شدید بے چینی میں مبتلا ہیں۔

جب کبھی آپ کا دوست آپ کو فون کا فوری جواب نہ دے تو آپ دل میں منفی خیالات پالنا شروع کر دیتے ہیں آپ کو اس کی ساری خوبیاں بھول جاتی ہیں اور آپ سوچتے ہیں کہ اس نے جان بوجھ کر جواب نہیں دیا یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ وہ کسی کام میں مصروف ہو اور اس کا ارادہ ہو کہ کچھ دیر بعد فراغت ملتے ہی رابطہ کرے گا۔ آپ کے دماغ میں جو وہم و وسوسے اور منفی سوچیں پروان چڑھتی ہیں وہ سب کیٹیسٹروفائزنگ کے زمرے میں آتی ہیں۔

ڈاکٹر پیٹرک کیلان ایک ماہر نفیسات ہیں اور کینڈا کے صوبے البرٹا میں سند یافتہ تھراپسٹ ہیں۔ وہ کیٹیسٹروفائزنگ، کی اصطلاح کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ اچانک ہی منفی طور پر کسی چیز کے بارے میں سوچ لینےکی عادت ہے جس سے جذباتی طور پر انسان ایسی کیفیت تک پہنچ جاتا ہے کہ پھر سنبھلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ کیٹیسٹروفائزنگ پر ریسرچ میں یہ سامنے آیا ہے کہ اس سے دماغی صحت کو بہت سنجیدہ نوعیت کا خطرہ ہو سکتا ہے، اس سے تناؤ کا احساس بڑھ سکتا ہے اور اس سے آپ کسی دائمی درد میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ نفسیاتی طور پر ایسے مسائل بچپن میں پیش آنے والے واقعات کی وجہ سے ہوتے ہیں یا پھر قدرتی طور پر جنسی نوعیت کے ہوتے ہیں۔

ایک میری ذاتی کیٹیسٹروفائزنگ ہے کہ مجھے پرواز سے بہت ڈر لگتا ہے۔ پہلی بار جب میں نے جہاز کا سفر کیا تو میں بھی اس بیماری کا شکار تھی۔ عجیب وہم منفی سوچیں دماغ پر طاری ہوگئیں۔ ایسا لگتا تھا کہ جہاز خطرے میں ہے۔ موسم کی خرابی ہوئی تو یقیناً لینڈ نہیں کرے گا اور فلاں فلاں سمندر یا پہاڑ پر گر کرتباہ ہو جائے گا۔ ہوسکتا ہے کہ اس میں تکنیکی خرابی ہو یہ تو ویسی رفتار سے پرواز نہیں کر رہا جیسا اس کے بارے میں سنا تھا۔ منفی سوچیں اتنی زیادہ ہو جاتی ہیں کہ دماغ کشمکش اور ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتا ہے۔

اس حالت میں ہمارے دماغ کو بہت زیادہ نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ریسرچ سے معلوم ہوتا ہے کہ تباہی کا سوچنا بے چینی سے منسلک دیگر مسائل کی بھی سنگین وجہ بنتا ہے۔ مثال کے طور پر کام کی جگہ پر کوئی ایسا پرفیکشنسٹ جو کام میں معمولی سی غلطی بھی چھوڑنے کا قائل نہ ہو، اگر اس میں کیٹیسٹروفائزنگ کا رجحان ہے تو وہ چھوٹی سی چھوٹی غلطی پر بھی انتہائی بے چین ہو سکتے ہیں۔ کچھ لوگ جو کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں وہ اس وہم اور منفی سوچ میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں انھیں لگتا ہے کہ سب بیماریاں انھی میں موجود ہیں۔ انھیں ہر بیماری کینسر لگنے لگتی ہے اور ایسا محسوس ہوتا کہ بہت جلد وہ اس بیماری میں چل بسیں گے۔

گذشتہ برسوں میں ہونے والی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ منفی سوچ انسان کو کئی ذہنی بیماریوں میں مبتلا کر سکتی ہے جس میں پوسٹ ٹرامیٹک ڈس آرڈر یعنی کسی تکلیف دہ تجربے سے گزرنے کے بعد پیدا ہونے والی بیماری اور اوبسیسیو کمپلسیو ڈس آرڈر شامل ہیں۔ ایسی سوچ کے پیچھے متعدد وبائی امراض بھی ہوتی ہیں جیسے کورونا وائرس نے بہت سے لوگوں کے دماغ میں یہ منفی سوچیں اور وہم بھر دیے ہیں کہ انھیں بھی کورونا وائرس مار ڈالے گا حالاں کہ وہ اس مرض میں مبتلا نہیں تھے یہ ان کے دماغ میں کیٹیسٹروفائزنگ کا خلل تھا جو انھیں پریشان کرتا تھا۔ کورونا ویکسین نے بہت سے لوگوں کو اس کیٹیسٹروفائزنگ میں مبتلا کر دیا کہ ویکسین کی وجہ سے انھیں کورونا ہو جائے گا یا ویکسین انھیں کسی مضر بیماری میں مبتلا کر دے گی۔

ایسی صورتحال میں آپ خود کو سمجھا سکتے ہیں کہ بیماری کی علامات ظاہر ہونے تک اس سوچ کو خود سے دور کیا جائے، کیونکہ گلے کی سوزش ضروری نہیں کہ کورونا ہی ہو۔ آپ خود کو یاد دلا سکتے ہیں کہ آپ ویکسین لگوا چکے ہیں جو علامات کی شدت کو زیادہ بڑھنے نہیں دے گی اور ساتھ ہی ساتھ آپ ایسے طریقوں کے بارے میں بھی سوچ سکتے ہیں جو بیماری کی صورت میں آپ کو صحتیاب ہونے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اس بیماری سے آپ خود اپنے آپ کو نکال سکتے ہیں۔

اپنے دل و دماغ سے ان منفی سوچوں اور اندیشوں کو نکالنا آپ کے اپنے اختیار میں ہے۔ آپ اپنے آپ کو خود بہتر انداز میں سمجھا سکتے ہیں۔ آپ یہ سوچیں کہ کیٹیسٹروفائزنگ سے چھٹکارا پانا بہت ضروری ہے کیوں کہ اس سے شدید ذہنی دباؤ پیدا ہوتا ہے جو خطرناک حد تک جسمانی صلاحیتوں کو مفلوج کر دیتا ہے۔

Check Also

Saudi Arabia Mein Anar Ki Kasht

By Mansoor Nadeem