Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Umm e Ali Muhammad
  4. Motorway, Qayam o Taam Aur Dhoka Dahi

Motorway, Qayam o Taam Aur Dhoka Dahi

موٹروے، قیام و طعام اور دھوکہ دہی

15ویں روزے میرا چیک آپ تھا اور مجھے پنڈی سے لاہور جانا تھا۔ میں نے جانے سے پہلے اپنے ٹیسٹ وغیرہ کروا کر ساتھ رکھ لیے تا کہ وہاں جا کر وقت بچ جائے۔ بچوں کی کچھ اپنی مصروفیات تھیں میں نے کہا کہ مجھے بکنگ کروا دیں میں اکیلی ہی چلی جاؤں گی کیونکہ میرا ڈاکٹر امریکہ سے سال میں دو مرتبہ پاکستان سے آتا ہے تو اگر میرا چیک آپ مس ہوگیا تو زیادہ لیٹ نہ ہوجائے۔ بچوں نے اپنی طرف سے بہترین بس سروس کے بہترین پیکیج پر میری سیٹ لی (3400 کی ایک سیٹ) اور مجھے گاڑی پر بٹھا کر جب تک گاڑی چل نہیں پڑی مجھے کھڑے ہاتھ ہلاتے رہے۔

سفر شروع ہوا کافی کھلی سیٹ کہ میں آرام سے سیدھی ٹانگوں کے ساتھ سو بھی سکتی تھی۔ رمضان کی وجہ سے کھانے پینے کی سروس نہیں تھی۔ تقریباً 4 گھنٹے کے سفر کے بعد "قیام و طعام" کے مقام پر بس کو عین وہاں روکا گیا جہاں سامنے کھانے پینے کے انتظامات تھے، کھلی جگہ پر بیٹھنے کے لیے کرسیاں، میز لگائے گئے تھے، یہاں کے واش روم بھی بہت صاف ہوتے ہیں، سفر کے دوران عموماً میں کچھ کھانے کے لیے نہیں خریدتی لیکن اس دن واش روم سے واپسی پر دائیں ہاتھ والے سٹال پر نظر پڑی تو کافی صاف ستھری اور مختلف قسم کی کھانے پینے کی چیزیں نظر آئیں جنہیں وہاں کھڑا آدمی اوون میں گرم کرکے دے رہا تھا۔

رمضان کی وجہ سے میں نے بھی وہاں سے کچھ کھانے کے لیے خریدا اور اسے 1 ہزار کا نوٹ دیا مجھے میرا سامان پکڑاتے ہوئے اس نے کہا "میم، پلیز اگر 5 ہزار کا نوٹ ہے تو بڑی مہربانی ہوگی وہ دے دیں دراصل ہم نے کیش بھیجنی ہوتی ہے تو بڑے نوٹوں کے ساتھ آسانی ہو جاتی ہے"۔

اس نے بڑے مؤدب لہجے میں بہت لجاجت سے کہا تو میں نے سوچا کہ اب اس میں اتنی کون سی بات ہے کسی کا بھلا ہو جائے گا۔۔ میں نے 5 ہزار کا نوٹ نکال کر دے دیا۔۔ اس نے مجھے بقایا واپس کیا میں نے گنے تو تو کچھ سو کم تھے۔۔ میں نے اس آدمی کو کہا کہ آپ نے پیسے کم دئیے ہیں۔۔ اس نے معذرت کی اور پیسے پورے کرنے کے لیے مجھ سے پکڑے لیکن میری چھٹی حس بہت تیز ہے۔۔ ادھر میری بس واپسی کے لیے بالکل تیار تھی۔۔ میں اکیلی تھی تو زرا زیادہ محتاط تھی۔۔

دوسری بات یہ کہ مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ آدمی دھوکہ کرنا چاہ رہا ہے۔ اس نے پیسے رکھنے اور نکالنے میں دو منٹ مزید ضائع کر دئیے۔ میں نے کہا کہ میرا پانچ ہزار کا نوٹ واپس کرو فوراً سے پہلے۔۔ یہی 1 ہزار کا رکھو وہ نوٹ ابھی میرے ہاتھ میں ہی تھا۔۔ اور اس کے ساتھ میں اونچا اونچا بولنا شروع ہوگئی کہ یہ کیا طریقہ ہے مسافروں کو لوٹنے کا۔۔ یہاں کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں۔۔ خیر۔۔ بس چلنے والی تھی وگرنہ اس کا مزید بندوبست کرکے آنا چاہتی تھی۔۔

ان لوگوں کی آپ چالاکی دیکھیں کہ کار والوں کے ساتھ کم پیسوں کا فراڈ لگاتے ہیں کہ دو، چار سو کے لیے کون واپس پٹرول جلا کر آئے گا۔۔ بس والوں کے ساتھ زیادہ پیسوں کا کہ بس نے کون سا کسی کے کہنے پر رکنا ہے اور زیادہ مہنگی بس (اس لئے میں نے شروع میں اپنی ٹکٹ کی قیمت لکھی) کے ساتھ زیادہ بڑا دھوکا کرتے ہیں کہ اس لگژری بس میں سفر کرنے والوں کے پاس 5 ہزار کا نوٹ تو گا ہی سہی اور پھر بعد میں بس ڈرائیور نے کسی کے کہنے پر کون سا بس کو روکنا ہوتا ہے۔۔

اسی طرح سرگودھا سے پنڈی جاتے ہوئے ہماری زیرو میٹر گاڑی جسے چلتے ہوئے کچھ مہینے ہوئے تھے کے ٹائر موٹر وے پر چیک کرتے ہوئے انہوں نے خود ہی کچھ کرکے ہمیں کہا کہ یہ مت استعمال یہ انتہائی خطرناک ہیں کوئی حادثہ ہو سکتا ہے۔۔ اس دن تو ہمیں اچھا خاصا نقصان اٹھانا پڑگیا تھا۔۔

سفر کے دوران کوشش کریں کہ کہیں سے کچھ کھانے پینے کا سامان مت خریدیں اور اگر خریدیں تو بہت دھیان سے پیسوں کا لین دین کریں۔ گاڑیوں کے ٹائر تو خاص طور سے موٹر وے پر کبھی بھول کر بھی مت چیک کروائیں۔

ہمارے ہاں پنڈی والی طرف، شمالی علاقہ جات میں کافی سیاح آتے ہیں۔ اس طرح کے دھوکہ باز لوگوں کی وجہ سے ملک کی بھی بدنامی ہوتی ہے۔

پاکستان میں موٹر وے پولیس کی اچھی ساکھ ہے۔۔ انہیں چاہئے کہ موٹر وے کو اس طرح کے دھوکہ بازوں سے پاک کرنے میں اور سفر محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں اور مزید متعلقہ ادارے بھی اس پر توجہ دیں۔۔

Check Also

Lucy

By Rauf Klasra