Kuch Bhi Paka Lo
کچھ بھی پکا لو
باجی مینا میری کزن عینی کی کرائے دار تھی۔ وہ خود امریکن نیشنیلٹی ہولڈر تھی لیکن شادی کے بعد حالات کچھ ایسے بنے کہ اسے پاکستان آنا پڑا۔ اپنے دونوں بچوں اور شوہر کے ساتھ وہ عینی کے گھر کے اوپر والے پورشن میں کروائے پر رہتی تھی۔ میں اکثر اپنی کزن کے گھر جاتی تو آتے جاتے اس پر نگاہ پڑتی رہتی۔ اسے اردو بھی اچھی خاصی بولنی آتی تھی۔ ایک دن وہ نیچے آئی تو عینی کچن میں دوپہر کے کھانے کی تیاری کررہی تھی وہ مجھے دیکھ کر میرے پاس آکر بیٹھ گئی۔
باتوں، باتوں میں اس نے مجھے کہا "یہ تم پاکستانی لوگوں کو اور کوئی کام نہیں؟"
کیا مطلب؟
"صبح اٹھتے ساتھ ہی گھی والے پراٹھے انڈے، دہی چائے کے ساتھ ناشتہ کرکے پھر پوچھتے ہیں کہ دوپہر میں کیا بنے گا۔ اس بات پر ہرروز آدھا گھنٹہ بحث ہوتی ہے پھر دوپہر کا کھانا پکا شروع ہو جاتا ہے۔ تین بجے تک دوپہر کا ٹنٹا چلتا ہے پھر بیگمات کہتی ہیں آج رات کا کھانا باہر جا کر نہ کھایا جائے؟
"تو آپ کے پاس کیا ہوتا ہے؟"
"ہم صبح اٹھ کر کام پر جانے سے پہلے دودھ یا چائے وغیرہ لیتے ہیں، وہاں کام کے دوران برگر، فروٹ وغیرہ کچھ بھی کھا لیتے ہیں۔ رات کا کھانا گھر پر بنتا ہے اور شام سے پہلے کھا کر فارغ ہو کر جلدی سو جاتے ہیں کیونکہ اگلی صبح پھر کام پر جانا ہوتا ہے۔
اس نے اپنی مختصر کہانی سنائی لیکن ہمارے ہاں خاتون خانہ کا یہ روز کا سوال ہے کہ آج کیا پکانا ہے۔
اور گھر والوں کا روز کا جواب ہے کہ "کچھ بھی پکالو"۔
اور جب کچھ بھی پکالیں تو وہ خود ہی کھانا پڑتا ہے اور گھر والوں کے لیے پھر سے کچھ پکانا یا آرڈر کرنا پڑتا ہے۔
شادی کے پہلے سالوں میں، میں ہفتے کا چارٹ بنا کر کچن میں لگا دیتی تھی۔ سرتاج پوچھتے تھے کہ آج کیا پکے گا تو میں چارٹ کی طرف اشارہ کردیتی تھی۔ اس کے بعد دو ہفتوں کا چارٹ بنا کر لگایا کرتی تھی۔ پھر اتنا تجربہ ہوگیا کہ چارٹ کے بغیر بھی کبھی یہ سوچنے پر وقت ضائع نہیں کیا کہ آج کیا پکے گا۔
اب پچھلے چند سالوں سے میں بچوں کے ساتھ مقیم ہوں تو وہ سارے کام جو میں اکیلے کرتی تھی وہ اب تقسیم ہو کر میرے اوپر بوجھ کافی کم ہوگیا ہے، لیکن ذمہ داری بڑھ گئی ہے کہ اب افراد خانہ زیادہ ہو گئے ہیں تو ہر صبح ناشتے کے بعد دو سالن ملازمہ سے کہ کر چڑھوا دیتی ہوں۔ لیکن ان دونوں کی تیاری رات کو کروا لیتی ہوں۔ مثلاً کالے یا سفید چنے پکانے ہیں تو وہ رات کو بھگونے ہوتے ہیں۔ کوئی دال پکانی ہے تو وہ صبح فجر کے بعد بھگونی ہے۔ ہمارے ہاں ماش کی دال چھلکے والی بنتی ہے۔
پالک، کریلے، بھنڈی وغیرہ آتے ساتھ دھو کر صاف کروا کر پالک ابال کر، بھنڈی فرائی کرکے اور کریلوں کو نمک لگا کر فریز کروا دیتی ہوں۔ بھنڈی فریزر میں نہیں رکھواتی۔
سالن کی ترتیب ایسے ہوتی ہے گوشت (بکرے کا) آلو، یا ٹینڈے، یا کدو یا اروی کے ساتھ شوربے والا صبح ناشتے کے بعد سب سے پہلے چڑھا دیا جاتا ہے۔ دوسرے سالن میں بھنڈی چکن، کریلے گوشت، یا دال مونگ کی بغیر شوربے والی۔ ساتھ چٹنی سلاد وغیرہ۔
اگلے دن دوپہر کو بھرتہ ساتھ تندور (گھر میں تندور ہے) والے دیسی گھی کے پراٹھے سب کے نہایت پسندیدہ۔ رات کو شوربے والا مٹن کا سالن۔
اگلے دن کالے چنے دوپہر میں اور رات کو کالے چنوں والے چاول ساتھ کباب، رائتہ چٹنی وغیرہ۔
اگلے دن تڑکے والی مسور کی دال، پکوڑے، چٹنی، ابلے ہوئے چاول اور ابلے ہوئے انڈے وغیرہ۔ دونوں ٹائم یہی چلتا ہے۔
اگلے دن مٹن کے ساتھ کدو یا آلو، یا ٹیندے۔ یعنی موسم کی سبزی ڈال کر شوربے والا سالن رات کو چکن پلاؤ یا یخنی پلاؤ (مٹن)۔
اب چھٹا دن ہے آج آلو وڑیاں (دال کی بڑیاں) بنیں گی جو سب کو پسند ہیں۔ یہ دونوں ٹائم چلتی ہیں۔
اب ویک اینڈ ہے کھانا ہو سکتا باہر جا کر کھائیں یا گھر پر کوفتے بنیں گے۔ رات میں بار بی کیو یا چکن گرل۔
تقریباً یہی ملتی جلتی روٹین ہے۔ رات کو پلاننگ کر لیتی ہوں کی صبح کیا بنوانا ہے اس لیے کبھی پریشانی نہیں ہوتی۔
آج کل میرے گھر تقریباً روزانہ دوپہر کو شوربے والا سالن سرتاج کے لیے بنتا ہے۔
میٹھا روزانہ نہیں بنتا۔ ہفتے میں تین چار دن کسٹرڈ، کھیر یارس ملائی بنتی ہے اسی طرح سردیوں میں گڑ والا دیسی گھی کا حلوہ، انڈوں کا حلوہ وغیرہ بنتا ہے۔
اس کے علاوہ دن میں پھر مہمانوں کی آمد یا بچوں کی فرمائش پر مزید کبھی ایک آدھ سالن اور کبھی دو چیزیں مزید بھی تیار کرواتی ہوں۔
آخری بات جو سو باتوں کی ایک بات ہے کہ یہ پوچھ کر کہ آج کیا پکائیں؟ اور پھر"کچھ بھی پکالو" سننے کے بعد جب کچھ بھی پکا کر یہ دیکھیں کہ "کچھ بھی، کو کسی نے نہیں منہ لگایا، تو" آج کیا پکے گا؟ کی بجائے کل کیا پکے گا کا فیصلہ آج کر لیں تو آپ کو بہت آسانی ہوگی۔