Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Umm e Ali Muhammad
  4. Har Larki Ka Sawaliya Parcha Alag Hota Ha

Har Larki Ka Sawaliya Parcha Alag Hota Ha

ہر لڑکی کا سوالیہ پرچہ الگ ہوتا ہے

کیا آپ جانتے ہیں، ہر باعزت اور پرسکون گھر کی بنیادوں میں ایک عورت کی عزت نفس، خودداری اور انا کی لاش تو دفن ہوتی ہی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک مرد کی بردباری اور تحمل کا بھی حصہ ہوتا ہے۔

ہر سجے سجائے آرام دہ گھر کے درودیوار میں ایک مرد کی محنت کی کمائی کے ساتھ ساتھ ایک عورت کی اچھی منصوبہ بندی، سلیقہ مندی اور شب و روز کی تگ و دو ہوتی ہے۔

ہر لائق فائق بچے کے پیچھے ایک باپ کے احساس زمہ داری کے ساتھ ساتھ ایک ماں کی دن کی محنت اور راتوں کو اللہ سے باتیں اور آنسوؤں کے ساتھ مانگی ہوئی دعائیں شامل ہوتی ہیں۔

ہر نیک، نمازی بچے کے سامنے اس کا باپ تو رول ماڈل ہوتا ہی ہے جو، ہر ازان کی آواز کے ساتھ باوضو ہو کر گھر سے مسجد کے لیے نکل جاتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ماں کی لوریوں میں کبھی کلمہ کا ورد تو کبھی سورتوں کی تلاوت اس کی معصوم سماعتوں میں رچ بس چکی ہوتی ہے۔

میری آج کی مخاطب وہ لڑکیاں ہیں، جو ابھی کچھ عرصہ پہلے شادی شدہ ہوئی ہیں یا آگے، کچھ عرصہ میں شادی کے بندھن میں بندھنے جارہی ہیں۔

اس تحریر کا مقصد نہ کسی کو تکلیف دینا ہے۔ اور نہ ہی اپنے آپ کو مکمل ثابت کرنا ہے۔ زندگی گزارنے کے بارے میں ہر انسان کا نظریہ الگ ہے، میں آپ سے وہ بات کرنے جارہی جو میری اپنی زندگی سے میں نے سیکھی۔

مجھے ہمیشہ سے میری کزنز، میری سہیلیوں میرے ارد گرد کے لوگوں نے ایک بڑی خوش نصیب عورت کے طور پہ جانا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ میں خوش نصیب ہوں۔ کیوں کہ خوش نصیب وہ ہوتا ہے، جو اپنے نصیب سے خوش ہوتا ہے۔ اس لئے اپنے نصیب سے خوش رہنا سیکھیں۔

بچیو!

آپ میری بات کا یقین کریں کوئی بھی عورت جو اپنے بیٹے سے محبت کرتی ہو وہ اپنے بیٹے کی شادی کبھی لڑائی جھگڑے کیلئے نہیں کرتی۔ بس ایک دوسرے کو سمجھنے کا فقدان ہوتا، جس کی وجہ سے آپس کے اختلافات پیدا ہوتے ہیں۔

ہر ناپسندیدہ بات کا فوری جواب دینے کی بجائے تھوڑا صبر سے کام لیں اور اس کی وجوہات ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔ زندگی کو ہمیشہ خود خوبصورت بنایا جاتا ہے

کبھی معاف کرکے

کبھی دل بڑا کر کے

کبھی سمجھوتا کر کے

کبھی کسی کو بلانے میں، یا صلح میں پہل کر کے۔

کبھی جھگڑے والی بات کو ٹال کے۔

یاد رکھیں۔

صبر اور خاموشی ایسے ہتھیار ہیں، جو کسی دوسرے انسان کو زخمی کئے بغیر آپ کی حفاظت کرتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مناسب وقت پہ مناسب لفظوں میں سلیقے سے اپنی بات بتانے کا ہنر بھی آپکو آنا چاہئے۔

میری شادی ہمارے آبائی گاؤں میں ہوئی۔ شادی کے بعد میری ساس امی اور سسر ابا واپس شہر چلے گئے اور ہم دونوں تقریباً پندرہ دن کے بعد ان کے پاس پہنچے۔ میرے شوہر پہلی مرتبہ اتنے دنوں تک ماں سے دوررہے تھے۔ جب ہم واپس پہنچے تو ماں نے انہیں سینے سے لگایا تو بے اختیار رونا شروع ہوگئیں۔ پھر انہیں پکڑے پکڑے ساتھ لے کے اندر کمرے میں چلی گئیں۔

میں وہیں حیران کھڑی، نیا گھر۔ مجھے کچھ علم نہیں کہ میرا کمرہ کدھر ہے۔ بیگ میرے ہاتھ میں، خیر میں بھی ان کے پیچھے ہی اندر چلی گئی۔ جب آنسوؤں کے طوفان تھمے تو میں نے پھپھو سے کہا"آپ نے مجھے نہیں ملنا تھا پھپھو"۔ پھر وہ مجھے ملیں۔

اگلے دن ایک ہدایت نامہ جاری کیا گیا، جس کی رو سے

1: دروزہ بجنے کی صورت میں، مجھے پوچھنے کی ضرورت نہیں۔ اگر مرد گھر میں نہیں ہیں تو اندر سے کنڈی یا دروازہ بجا دینا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ گھر میں کوئی مرد نہیں۔

2: کسی فقیرنی کے سامنے نہیں آنا، کیوں کہ یہ گھر گھر اور گلی گلی گھومتی ہیں اور باہر لوگوں میں گھر کی خواتین کے بارے میں، ان شکل و صورت کے بارے میں طرح طرح کی باتیں بناتی ہیں۔

3: پردے کا شروع سے ہمارے گھر میں بہت خیال رکھا جاتا تھا۔ جبکہ میری امی کی طرف بہت کھلا ماحول تھا۔ بہر حال فوری طور پہ میرے برقعے کے ساتھ تیسرا نقاب لگانے کا کہ دیا گیا۔ کہ ان دو نقابوں میں سے چہرہ نظر آتا ہے۔

4: جس کمرے سے نکلنا ہے بتی پنکھا بند کرکے نکلنا ہے۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب بجلی سستی اور لوڈ شیڈنگ نہیں تھی۔

5: گھر میں ٹی وی، ریڈیو، ٹیپ ریکارڈر وغیرہ کا داخلہ ممنوع ہے۔

6: کہیں آنے جانے اور سہیلیوں کی اجازت نہیں۔

7:پورے گھر میں بلب 25 واٹ سے زیادہ کے نہیں لگ سکتے۔

جس ماحول سے میں آئی تھی، اس کے مطابق یہ باتیں ماننا میرے لئے کچھ مشکل تو تھیں۔ لیکن بہرحال شوہر کی محبت آپ کے اندر حوصلہ پیدا کر دیتی ہے۔ پھر نکاح کی کشش دو انسانوں کو محبت کے بہاؤ میں ساتھ ساتھ رہنا سکھا دیتی ہے۔

آپکو ایک راز کی بات بتاؤں۔ اکثر مرد اپنی بیویوں سے محبوبہ جیسی محبت اور دل داریاں چاہتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک ماں جیسا احساس اور شفقت بھی چاہتے ہیں۔ اس لئے آپ اپنے طور طریقے ایسے رکھیں، جن سے انہیں محبت کے ساتھ ساتھ care کا احساس بھی ملے۔

کیا آپ جانتی ہیں کہ مرد بنیادی طور پہ آوارہ گرد ہے۔ اسے زندہ رہنے کیلئے صرف سرائے درکار ہے۔ جبکہ عورت بنیادی طور پہ ماں ہے۔ جب وہ ہوش سنبھالتی ہے تو اپنی گڑیا کے ساتھ اس کی پہلی کھیل ایک ماں کی طرح گھر سنبھالنا ہوتی ہے۔

جب وہ بڑی ہوتی ہے تو اس گھر کو بنانے سنوارنے کیلئے اسے گھر والے کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ کبھی اپنی اداؤں سے مرد کے دل کو لبھانے کی کوشش کرتی ہے۔ تو کبھی بچے کی پیاری پیاری حرکتوں سے اس کو اپنے ساتھ باندھتی ہے۔

تو مرد، چاہے وہ بیٹے کے روپ میں ہو یا بھائی یا شوہر کے روپ میں۔ جب اپنی آمدن ماں، بہن یا بیوی کے ہاتھ میں دیتا ہے اور گھر کو سجانے میں سنوارنے میں آپکا ساتھ دیتا ہے تو آپکو اس کا شکرگزار ہونا چاہئے کہ وہ آپ کی خوشی کے لیے یہ کررہا ہے۔ وگرنہ اسے زندگی گزارنے کیلئے۔ اکثر ان لوازمات کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اپنا حلیہ اپنے شوہر کی پسند کے مطابق رکھیں۔ ضروری نہیں کہ ہر مرد صرف میک اپ زدہ چہرہ ہی پسند کرتا ہو۔ یہ شروع والے کچھ سال آپ کیلئے مشکل ہیں۔ اس کے بعد آسانیاں آپ کا انتظار کررہی ہیں۔

ہر شادی شدہ زندگی میں ایک وقت ایسا ضرور آتا ہے، جب لڑکی کہتی ہے۔ اب بس۔ اب میری بس ہوگئی ہے۔ میں مزید صبر نہیں کر سکتی۔

تو اس وقت یہ دیکھیں کہ کیا آپکا شوہر بچوں کے علاج معالجے، تعلیم و تربیت پہ خرچ نہیں کرتا؟ کیا آپ پہ ہاتھ اٹھاتا ہے؟ کیا لوگوں میں آپ کے ساتھ گالی گلوچ کرتا ہے؟ کیا اخلاقی طور پہ غلط سرگرمیوں میں ملوث ہے؟

اگر ان میں سے کسی طرح کی شکائت ہے تو اپنے والدین اور بھائیوں سے مشورہ کریں۔ کیونکہ آخر کار آپ کو سنبھالنے والے یہی لوگ ہیں۔ سہیلیاں یا صلاح کار ایک خاص حد سے زیادہ آپ کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ کسی بھی چیز کو بگاڑنا بہت آسان اور سنوارنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

اور اگر ان کے علاوہ مسائل ہیں۔ جیسے جوائنٹ فیملی میں مسائل ہوتے ہیں، تو تھوڑا انتظار کریں۔ اللہ کسی نہ کسی صورت ہاتھ ضرور پکڑ لیتے ہیں، کچھ قربانیاں تو دینی پڑتی ہیں۔ لیکن آپ کے بچوں کا باپ وہی ہے۔ جو انکا حقیقی باپ ہے۔ 1٪ ایسا ہوتا ہے۔ جب کوئی مرد کسی دوسرے مرد کی اولاد کے ساتھ اپنے بچوں جیسا سلوک کرے۔

دیکھیں۔ ہر لڑکی کا سوالیہ پرچہ الگ ہوتا ہے۔

جسے آپ نے اپنی صوابدید سے حل کرنا ہوتا ہے۔

میری دعا ہے کہ اللہ ہر بیٹی کو بہترین ساتھی عطا فرمائیں اور ہر بیٹی کو اپنے گھر میں مکمل خوشیوں کے ساتھ آباد رکھے۔ انشااللہ

Check Also

Hikmat e Amli Ko Tabdeel Kijye

By Rao Manzar Hayat