Dua Mangne Ka Saleeqa
دعا مانگنے کا سلیقہ
میں نے زندگی بھر کبھی روپے پیسے، گاڑیوں کی دعا نہیں مانگی۔
ہمارے اباجی کہتے تھے
اللہ لوڑ دی تھوڑ نہ دیویں
تے پیسہ کول نہ دیویں
کچھ یہی حالات میرے بھی تھے۔
بچوں کی کامیابیاں۔ ان کی لمبی عمریں۔ ان کی حق حلال کے رزق روزی۔ ان کی بہترین ازدواجی زندگیاں۔ ان کے قابل فخر مسلمان، قابل فخر انسان قابل فخر پاکستانی ہونے کی دعائیں۔
خیر۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے اللہ نے دعائیں قبول فرمائیں اور ہمیشہ میری اوقات سے زیادہ ہی دیا۔
دعا مانگنے میں ایک بات کا میں بہت خیال رکھتی ہوں کہ مکمل دعا مانگتی ہوں مثلاً آج کل حج کی دعا مانگتی ہوں تو کہتی ہوں"یااللہ ہمیں اپنے بچوں اور ہر حج کی خواہش رکھنے والے مسلمان سمیت آسان اور مقبول حج سے نواز دیں"۔
لیکن اس کے باوجود کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہم مکمل دعا نہیں مانگتے تو اس کے ثمرات ایسے ملتے ہیں کہ، منگنی سے کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے میری ہونے والی ساس امی سرگودھا آئیں تو ابا کو بتا رہیں کہ میرے امتیاز نے بی اے کر لیا ہے بس اب تو یہ دعا ہے کہ اس کی نوکری لگ جائے، یہ لاکھوں میں کھیلے، تب میں اس کی شادی کروں۔
اس کے بعد نوکری لگ گئی۔ میرے ساتھ شادی بھی ہوگئی اور پوری عمر لاکھوں میں بھی کھیلے۔ البتہ یہ الگ بات کہ بینک کی نوکری کی وجہ سے وہ لاکھوں ہمارے نہیں ہوتے تھے۔
کچھ عرصہ پہلے عمرہ کرنے گئی تو میں نے سوچا کہ آج تک گاڑی کی دعا نہیں مانگی تو اس مرتبہ اللہ سے گاڑی کی دعا مانگنی ہے۔ اللہ سے کہا، یااللہ اب گاڑی کے بغیر گزارہ نہیں۔ اب گاڑیاں تو ہمارے آگے پیچھے ہیں لیکن ہم خود بچوں کے پاس ہیں اور اب میں سرگودھا والے گھر کے لیے اداس ہو جاتی ہوں۔
ایک مرتبہ جمعہ پڑھ کر مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے تو میں نے کہہ دیا عصر تک مدینہ میں رک جاتے تو اچھا ہوتا۔ اس دن نکلتے ساتھ ہی گاڑی خراب ہوگئی اور عصر کے بعد ٹھیک ہوئی تب مدینہ سے نکلے۔
بچے مدینہ جا رہے تھے اور نعت لگائی ہوئی تھی
ہم مدینے میں جا کر بھٹک جائیں گے۔
اور اس دن ایسا راستہ بھولا کہ گلیاں، گلیاں گھومنے کے بعد درست راستہ ملا۔
اس لیے اللہ سے دعا ہمیشہ مکمل مانگیں۔
لیکن، اب اس پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تو سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔ انہیں ہماری ضروریات، خواہشات اور مجبوریوں سب کا علم ہے تو ہمیں دعاؤں کے بغیر کیوں نہیں ملے گا یا اگر ملے گا تو دعا میں یہ احتیاط کیسی؟
دیکھیں، اللہ تو اللہ ہے۔ وہ سب کچھ دیکھتا ہے، وہ سب جانتا ہے۔ ہم اس سے مانگیں یا نہ بھی مانگیں تب بھی ہمارے دل کی گہرائیوں میں چھپی ہوئی باتوں کو وہ جانتا ہے۔
لیکن، اس سب کے باوجود اللہ فرماتا ہے کہ مجھ سے مانگو۔
تہجد میں مانگو
فرض نماز کے بعد مانگو
بارش کے دوران مانگو
سفر کے دوران مانگو
تلاوت کے بعد مانگو
ازان سننے کے بعد مانگو
ازان اور اقامت کے درمیان مانگو۔
پھر اللہ نے قرآن میں اور حدیث کے ذریعے ہمیں ہر موقع، ہر تکلیف، ہر خوشی، ہر غمی، کھانے پینے، سونے جاگنے، ملنے ملانے، محفل سے اٹھنے حتیٰ کہ واش روم تک، جانے کی دعا سکھائی ہے۔
اب جو دعائیں ہم قرآن یا حدیث سے یاد کر لیتے ہیں وہ مکمل دعائیں ہیں اور انہی دعاؤں کو انہی لفظوں کے ساتھ مانگنا بہت افضل ہے۔ لیکن ہم اپنی کمزوریوں کی بناء پر دعائیں یاد نہیں کر سکتے پھر جو دعائیں ہم اپنی زبان میں اللہ سے مانگتے ہیں ان کے لیے یہ ہے کہ مکمل دعا مانگنی چاہیے۔
کئی مرتبہ ہم اپنے لیے مانگ کر تکلیف لے رہے ہوتے ہیں، اس لیے اکثر میں ان الفاظ کے ساتھ دعا کا خاتمہ کرتی ہوں۔
یااللہ میری تمام دعائیں بہترین کر کے قبول فرمائیں اور یااللہ میں آپ سے اپنی سمجھ کے مطابق مانگتی ہوں، آپ مجھے اپنی شان کے مطابق اور اپنی رحمتوں کے مطابق عطا فرمائیں۔