Toheen e Risalat Aur Hamari Hakumati Be Hissi
توہینِ رسالت اور ہماری حکومتی بےحسی
پاکستانی نام نہاد مسلمان حکمرانوں سے کہیں زیادہ اخلاقی جراءت کا مظاہرہ بھارتی حکومت نے کیا ہے۔ مسلمانانِ عالم کے عالمگیر احتجاج پر ملعونہ نوپور شرما اور نوین کمار دونوں کی بی جے پی کی بنیادی رُکنیّت معطّل کر دی گئی ہے اور بی جے پی نے بہت سخت الفاظ میں اس کی گستاخانہ حرکت کی مذمّت کی ہے۔ یہ بلاشبہ بھارتی حکومت کا ایک مستحسن اقدام ہے۔
ہم اِس اقدام کو نیک نیّتی پہ مبنی تو قرار نہیں دے سکتے کہ مودی دورِ حکومت مسلمانانِ ہند کیلئے بدترین دورِ حکومت ثابت ہوا ہے۔ لیکن بہرحال مسلمانوں کے احتجاج پہ، خاص طور پہ سعودی حکومت کے بہت سخت رد عمل پہ اُنہوں نے گھُٹنے ٹیک ہی لئے۔ افسوس وطنِ عزیز میں آج تک کسی گُستاخ کو حکومتی سطح پر کبھی سزا نہیں دی گئی۔ یہ مت کہیئے گا کہ توہینِ رسالت کے قانون کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
ہمارے یہاں ہر قانون کا ہی غلط استعمال مروّج ہے کہ ہم بنیادی طور پہ اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار قوم ہیں۔ خوفِ خدا، روزِ حشر جوابدہی کا احساس، خشیّتِ الٰہی جیسے مظاہر سے بالکل نابلد ہیں اور قانون کی بالادستی کیا ہوتی ہے، ہماری شاید اگلی نسل بھی یہ مظہر یہاں رائج ہوتا نہ دیکھ سکے۔ لیکن گُستاخی کا ارتکاب بہرحال کیا جاتا ہے، یہ ایک حقیقت ہے۔
ایک بار تفصیلی تحریر لکھّی تھی کہ بعض فیس بک گروپس میں کس طرح کھلّم کھلّا گستاخانہ مواد شائع ہوتا ہے، آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ تو کیا عملاً اِس طرح کے بدبختوں کیلئے گستاخی کا ارتکاب ناممکن ہے؟ ہم خود اِس طرح کے ایک حقیقی کیس کے چشم دید گواہ ہیں۔ ہمارے علاقے میں ایک ملنگ نما بیہودہ شخص نے عجیب و غریب عقائد کا پرچار شروع کر دیا تھا۔ جو واضح طور پہ نہایت گستاخانہ نوعیّت کے تھے۔
ابّو جی کی قبرِ انور پہ اللّٰہ پاک کروڑہاء رحمتیں نازل فرمائے، اُن کی مدعیّت میں اُس کے خلاف مقدّمہ درج ہوا لیکن واضح ثبوتوں اور دلائل کے باوجود اُسے چند ماہ قید، وہ بھی دورانِ تفتیش، کے سوا کوئی سزا نہیں دی گئی۔ ابّو جی نے دانشمندی سے اُس صورتحال کو قابو کیا تھا، ورنہ اُس ٹولے کو بھی ماورائے عدالت ہی نمٹا دیتا مشتعل ہجوم۔ لیکن یہ ہوا کہ اُس مقدّمے کے بعد وہ گستاخانہ سرگرمیوں کا مرکز دوبارہ کہیں قائم نہیں ہو سکا۔
انڈیا میں ہونے والی اِس حالیہ ڈیویلپمنٹ نے یہ تو ثابت کر دیا ہے کہ غیرتِ مسلم زندہ ہو تو ناممکن کو بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے لیکن افسوس کہ ہم من حیثُ القوم غیرتِ دینی سے بالکل نابلد ایک منافق قوم بن چکے ہیں۔ اللّٰہ پاک مسلمان حکمرانوں کو غیرتِ دینی عطا فرمائے اور باون ممالک میں بستے بے ہنگم ہجوم کو ایک قوم، ایک اُمّت بنا دے۔
پسِ نوشت: مجھے مستقلاً پڑھنے والے احباب اچھّی طرح جانتے ہیں کہ میں توہینِ رسالت سمیت کسی بھی معاملے پہ، کسی طرح کی ماورائے عدالت کارروائی کو ہر گز ہر گز کبھی سپورٹ نہیں کرتی لیکن گستاخِ رسولﷺ کیلئے (اگر عدالت میں گستاخی ثابت ہو جائے) سخت سے سخت سزا کی حامی ہوں۔ گستاخیء رسولﷺ کو ٹھنڈے پیٹوں گوارا کرنے کو اعلٰی درجے کی بے غیرتی اور بے حمیّتی سمجھتی ہوں۔