Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rabiah Fatima Bukhari
  4. Adam O Iblees

Adam O Iblees

آدمؑ و ابلیس

اُستاد نعمان علی خان کا آدمؑ و ابلیس کا قصّہ سن رہی تھی۔ ویسے تو اِس قصّے کے کئی پہلو ایسے ہیں، جو سب کے ساتھ شئیر کئے جانے کے قابل ہیں۔ لیکن ایک بات مجھے سب سے دلچسپ لگی تو سوچا یہاں بھی شئیر کی جائے۔

قرآنِ حکیم کی رو سے انسان تین اجزاء کا مرکب ہے، مٹّی، روح اور توازن۔ توازن کی ایک سیدھی سادی، سامنے دکھائی دینے والی شکل تو سبھی کو نظر آتی ہے کہ انسان کے علاوہ جتنے حیوان مٹی سے بنے ہیں، چار ٹانگوں کے بل چلتے ہیں، انسان واحد مخلوق ہے، جو اپنے جسم کو سیدھا کھڑا کر کے، توازن کے ساتھ چلنے کی صلاحیّت رکھتا ہے۔ اس ظاہری توازن کے علاوہ انسان کو ربّ کائنات نے رویّوں اور جذبات میں بھی توازن عطا فرمایا۔

انسان میں غصّہ، درگزر، محبّت، نفرت، رحم دلی، سنگدلی، اچھّائی، برائی کی طاقت غرض یہ کہ ہر طرح کا جذبہ اپنے مخالف جذبے کے ساتھ ایک ہی انسان کے مزاج کا حصّہ بنا دیا گیا۔ یہ الگ بات ہے کہ کس جذبے کو کون، کس وقت خود پہ حاوی ہونے دیتا ہے، یہ اختیار ربّ کائنات نے انسان کو تفویض کر رکھّا ہے اور یہی اظہار ایک اچھّے انسان کو برے انسان سے ممتاز کرنے والا مظہر ہے۔

اسی طرح ایک جانور اپنی جملہ خواہشات بالکل حیوانی انداز میں پوری کرتا ہے۔ گھر کی ضرورت پڑی تو اپنی ہی جنس کے کسی کمزور رکن کو مار بھگایا اور گھر کا مالک بن گیا، خوراک کی ضرورت پڑی تو حلال، حرام، کچّا پکّا کوئی تمیز نہیں۔ شہوانی جذبے نے سر اٹھایا تو اس پہ کسی قسم کی قدغن کا تصوّر تک نہیں۔ جبکہ انسان کیلئے یہ سارے معاملات مرحلہ وار، بہت سوچ بچار اور موقع محل دیکھنے، پرکھنے کے بعد ہی پایہ تکمیل کو پہنچتے ہیں۔

گھر بنانا ہو، کھانا کھانے یا خواہشِ نفس جیسے فطری اعمال، ہر ایک کا باقاعدہ ایک منظّم طریقہ ہے۔ ایک توازن ہے، سلیم الفطرت انسانوں میں شرم و حیا کا پہلو ہمیشہ مقدّم رہتا ہے۔ اب شیطان نے انسان کے توازن اور اس کے روحانی وجود کو یکسر فراموش کر کے، صرف اُس کی حیوانی existance پہ اعتراض اٹھایا اور انسان کو ہمیشہ کیلئے اپنا دشمن سمجھنے کا اعلان کر دیا۔

یہاں اُستاد امام الرّازی کو نقل کرتے ہیں کہ مٹی اور آگ کا باہمی تعلّق نہایت دلچسپ ہے۔ بھڑکتی ہوئی آگ پہ مٹّی ڈالی جائے تو وہ ایکدم سے آگ کو بجھا دینے کی صلاحیّت رکھتی ہے، جبکہ یہی مٹّی اگر بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈالی جائے تو یہ خام کیچڑ سے پختہ مٹّی کے خوبصورت برتنوں یا پختہ اینٹوں میں ڈھل جاتی ہے۔ یعنی انسان اگر اپنی بنیاد یعنی ایمان سے مضبوطی سے منسلک رہے تو شیطان کی لگائی گئی آگ اُسے پکا کے خام سے پختہ تو کر سکتی ہے، کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔

مجھے یہ ساری گفتگو بہت دلچسپ لگی، امید ہے کہ آپ سب نے بھی کچھ نہ کچھ سیکھا ہو گا۔ وما علینا الّا البلٰغ۔

Check Also

Final Call

By Hussnain Nisar