Monday, 07 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Qamar Akash
  4. Taghoot Aur Aurat

Taghoot Aur Aurat

طاغوت اور عورت

عورت مادر سری دور کے مرد کو اپنے تمام اختیار سونپ کر پچھتا تو بہت رہی ہوگی۔ مگر اب یہ معاملہ دونوں کی برابری پر ختم ہوگا۔

پچھلے دنوں سڑی ہوئی اقدار کے امین خلیل الرحمٰن قمر اور اس کے ہمنوا ساحل عدیم ایک پروگرام مکالمہ عورتوں کے حقوق پر کاسٹ کرتے ہیں۔ ساحل عدیم جو سقراط کی قبر کو لات مار کر اپنے سے بڑا کوئی مفکر اپنے گرد نہیں پاتا، اس شو میں ایک بیان دیتا ہے کہ 95 فیصد عورتیں جاہل ہیں۔ سوال کیا گیا (یا کروایا گیا اس بحث سے قطع نظر) کہ اس بیان سے عورتوں کی توہین جان بوجھ کر کی گئی ہے اس پر معافی مانگیں۔ جواب میں دلیل دیتے ہیں کہ آپ کو طاغوت نہیں پتہ لہذا آپ جاہل ہیں لہٰذا عورت جاہل ثابت ہوئی۔ یہ احساس ان کے الفاظ میں محسوس کیا جا سکتا ہے کہ یہ دونوں خواتین کے حقوق کو مرد یا پھر مذہب کی تحقیر کے مترادف دیکھتے ہیں۔

علمی لحاظ سے مکالمے کا اتنا سا حصہ بڑا قابل غور ہے خلیل الرحمٰن قمر کا طیش میں آکر لڑکی سے مائک چھین لینے کا کہنا دراصل مردانہ حاکمیت سے بھرے سماج کی اکثریت کا زعم ہے ایسی فکر کی مہذب معاشروں نے اس فکر کو انسانی فہم کے سیاہ باب میں رکھ چھوڑا ہے۔ عالمی سطح پر انسانی فہم ایک قدم اور آگے بڑھ چکا ہے اب عورتوں کے حقوق تو اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں اب طوائفوں کے حقوق اور ناجائز بچوں (بغیر نکاح کے بچے کہنا زیادہ مناسب ہوگا) کے حقوق پر کام ہونے لگا ہے۔ مگر ہم ابھی بھی اسی بحث میں پھسے ہوئے ہیں کہ عورت کا ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنا جائز ہے یا نہیں؟ نیل پالش لگا لے تو وضو ہونا ممکن ہوگا یا نہیں؟

زرعی دور کے انسانوں میں معاشیات کا انحصار قوت پر تھا اس سے قبل مادر سری سماج میں جب عورتیں مرد کی نسبت سماج میں تخلیق کا مرکز ہونے کے سبب زیادہ اہم مانی جاتی تھی کچھ ماہرین سماجیات کا یہ بھی ماننا ہے کہ عورت نے بڑی چالاکی سے اپنی تمام ذمہ داریاں مرد پر ڈال کر خود گھر تک محدود ہوگئی ہے۔ ویسے بھی یہ زرعی دور کا تقاضا تھا کیونکہ بھاری بھرکم کام مرد کے لئے ہی مناسب تھے عورت ہل جوتنے اور نہریں نکالنے جیسے کاموں کے لئے موزوں نہ تھی۔

زرعی دور کے بعد صنعتی دور آیا اور اب ہم آئی ٹی کے دور میں جی رہے مگر پتھر کے دور کی اقدار ہم آج بھی سینے سے لگا کر گھوم رہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ تقدس ہے جو تمدن کا فریب ہے۔ آج کا دور طاقت کا نہیں معیار کا ہے۔ تعداد کا نہیں استعداد کا ہے۔ وجہ جب بدل گئی ہے تو اثر بھی بدلنا اٹل ہوتا ہے۔

پدرسری کے زیر اثر پنپنے والے ابراہیمی مذاہب میں بھی عورت پاؤں کی جوتی سے زیادہ اہم نہیں گھر میں نیا جانور یا عورت لانے پر ایک ہی دعا پڑھنے کو ملتی ہے۔

عورت ہمارے مردوں کو اکثریت میں جاہل کیوں لگتی ہے؟ ہم کیوں عورت کی اکثریت کو مرد کی ٹھیک سے تابعداری نہ کرنے پر جہنم میں دیکھتے ہیں؟ اگر طاغوت کا معنی پتہ ہونا ہی معیار تعلیم مان لیا جائے تو 98 فیصد مرد بھی کم علم نکلنے کے امکان موجود ہیں۔ صدیوں کا ملخص ہے یہ ایک جملہ۔۔

عورت مادر سری دور کے مرد کو اپنے تمام اختیار سونپ کر پچھتا تو بہت رہی ہوگی۔ مگر اب یہ معاملہ دونوں کی برابری پر ختم ہوگا۔

Check Also

Frankfort Ki Aik Subah

By Tahira Kazmi