Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Qamar Akash
  4. Kya Tareekh Khud Ko Dohrati Hai?

Kya Tareekh Khud Ko Dohrati Hai?

کیا تاریخ خود کو دہراتی ہے؟

جو چیز ہو ہی نہ۔۔ وہ خود کو دہرا نہیں سکتی۔۔ تاریخ یعنی گزشتہ واقعات، کیا یہ خود کو دہراتے ہیں؟ کیا یہ کوئی باشعور شے ہیں جو خود کو دہرانا جانتے ہوں؟ یا پھر یا پھر سماج کی وہ حرکات ہیں جو انسانی ڈی این اے میں محفوظ ہیں اور خاص وقت میں خاص واقعہ کو جنم دینے پر اکساتی ہیں؟

قدیم یونانی مفکرین وقت کے وجود کے ہی قائل نہیں تھے۔ کیونکہ وقت ہم محض سورج سے ہونے والے اندھیرے اجالے کو سمجھ رہے ہیں یا پھر خود ہی بنائی ہوئی گھڑی میں آوارہ گردی کرتی سوئیوں کو ہم وقت سے تعبیر کر لیتے ہیں۔

وقت محض احساس ہے جو سوجانے پر دوسرے احساسات کی طرح موقوف ہو جاتا ہے۔ جب وقت کا اپنا ہونا نہ ہونا ثابت نہیں تو تاریخ تو وقت کی ہی ایک ماضیانہ حالت ہے۔

وقت کے بارے میں ہم فکری طور پر مغالطے میں ہیں۔ ہم نے تبدیلیوں کا نام وقت رکھ لیا یعنی خلا میں جس جگہ اندھیر ہی رہتا ہے اور کوئی تبدیلی نہیں ہوتی کیا وہاں وقت کے وجود کو مانا جائے گا اگر نہیں تو کیوں نہیں اگر ہاں تو کیوں؟

اگر بات کی جائے وقت کی حالتوں پر ماضی، حال اور مستقبل۔ کیا یہ واقعی ہیں یا ہم نے واقعات کو سمجھنے کے لئے ان اصطلاحات کو تراشا ہے؟ فرض کرتے ہیں ہم حال میں جی رہے ہیں اور ماضی سے نکل رہے ہیں اور مستقبل کی طرف رواں ہیں۔ تو اس کی رفتار کو کیسے تسلیم کریں؟ ایک مائیکرو سیکنڈ پہلے ہم ماضی میں تھے اور اب حال میں ہیں یا پھر ماضی اور حال موجود ہی نہیں۔

جیسے لوسی فلم میں مثال دے کر لڑکی اس فلسفیانہ تشریح پر روشنی ڈالتی ہے کہ 1 اور 2 گنتی کے دو عدد ہیں ہم ایک سے دو تک کے مقام کو لا محدود حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں تو پھر طے ہوا کہ یہ 1 اور 2 فی نفسہ کوئی شے نہیں بس ہم نے متعین کر رکھے ہیں حساب کے لئے۔ جس کے بعد یہ کہنا آسان ہو جاتا ہے کہ

جو چیز ہو ہی نا۔۔ وہ خود کو دہرا نہیں سکتی۔

Check Also

Vella Graduate

By Zubair Hafeez