Miscarriage
مس کیرج
اور پھر یوں ہوا کہ کچھ خواب ٹوٹ کر آنکھوں میں ہی بکھر گئے۔ خون کے ہر بہتے قطرے کےساتھ امید ٹوٹتی گئی۔ آس کی لڑیاں بکھری اور آنسوؤں میں ڈھلتی گئیں۔ ڈاکٹر نے کہا وہ مس کیرج بچانے کے لئے کچھ نہیں کر سکتے۔ ہائے! اس جی کا جان سے جانا جسے ابھی جانا ہی نہیں۔ مس کیرج ہوا تھا اس کا۔ میرے سامنے بیٹھی روتی ہے۔ لوگ کہتے ہیں صبر کرو۔ اللہ کی مصلحت ہو گی۔ اس کا دل نہیں مانتا، روتی ہے اور رونے پر شرمندہ ہوتی ہے۔ کہا، رو لو۔ رونا صبر کے منافی نہیں۔ وہ اولاد تھی نا؟ تو کیا ہوا ابھی دیکھا نہیں تھا۔ ابھی گود میں نہیں تھاما تھا۔
وہ اولاد تھی نا؟ خود کو الزام دیتی ہے۔ کہتی ہے کاش یہ نہ کرتی، وہاں نہ جاتی تو شاید ایسا نہ ہوا ہوتا۔ سمجھایا، تمہاری غلطی نہیں۔ کوئی بھی ماں خود سے بڑھ کر اپنے بچے کے لئے پروٹیکٹو ہوتی ہے اور کاش نہیں کہو۔ قدر اللہ! خود کو الزام نہ دو شوہر سے، سسرال سے چڑنے لگی ہے۔ انہی کی وجہ سے سٹریس اور پھر بی پی کا شوٹ کر جانا۔ میں اس کا ہاتھ تھامتی ہوں اور ایک لفظ بھی کہہ نہیں پاتی۔ قدر اللہ! دھیرے سے کہتی ہوں، میں اس کا درد سمجھتی ہوں۔ اس کے آنسوؤں کی نمی اپنی آنکھوں میں محسوس کرتی ہوں۔ قدر اللہ! میرے منہ سے کسی سرگوشی کی مانند بس یہی ورد جاری ہے۔
قدر اللہ!پریگنینسی رپورٹ کے ایک پازیٹو کےساتھ نئے خواب آنکھوں میں بنے جاتے ہیں۔ ہر الٹی کےساتھ اللہ کا شکر کہ میرا بچہ مجھ میں ٹھیک سے ہے۔ ہر کِک کےساتھ شکر کہ وہ ایکٹو ہے۔ کس مزاج کا ہو گا؟ کس کی طرح دِکھتا ہو گا۔ کیا میں اچھی ماں بن پاؤں گی۔ کیا شاپنگ کروں؟ کب سے شروع کروں؟ ماں کی سوچیں ختم ہی نہیں ہوتیں۔ سب کچھ اس بچے کے گرد گھومتا ہے جو ابھی تک آیا ہئ نہیں۔ مس کیرج (یا نومولود کی وفات) کی تکلیف کسی بھی سننے والے کو ہوتی ہے لیکن ماں کے لئے تو یہ درد ہی سوا ہے۔
بچہ دنیا پر آ جائے تو نو ماہ کے حمل کے بعد ڈیلیوری کی تکالیف برداشت کر کے بچے کو ایک نظر دیکھ لینا ہی سکون بھر دیتا ہے۔ اسے گود میں بھر لینا ہی درد پر مرہم ہے۔ چھاتی سے لگایے بچے کی بھوک دور ہوتے دیکھنے کی طمانیت ہی کچھ اور ہے۔ مس کیرج سہنے والی ماں کا تو دکھ ہی سوا ہے۔ مس کیرج جسمانی طور پر تو کمزور کرتا ہی ہے لیکن یہ تو دور ہو جانے والی کمزوری ہے۔ وہ جو جذباتی توڑ پھوڑ ہو جاتی ہے، اس کا کیا؟ ماں اندر ہی اندر گھل رہی ہے اور دنیا کے سب کام روز کی طرح چل رہے ہیں۔
میرے ربّ! میں تجھ سے مانگتی ہوں اس تکلیف سے گزرنے والی ہر عورت کے دل کا سکون اور بہترین نعم البدل، اور میں سوال کرتی ہوں کہ جو بھی نعمت تو نے عطا کی ہے، اس کے زوال سے محفوظ رکھ۔ یہ تیری امانتیں ہیں، تو ہی حفاظت کر۔ ہم بے بس ہیں۔ بس تجھ سے خیر کا سوال کرتے ہیں۔ جسمانی، روحانی، ذہنی اور جذباتی صحت کا سوال کرتے ہیں۔ ہمیں اپنی رحمت سے ڈھانپ دے۔