Mayoos Kun Halat Ke Liye Dua
مایوس کن حالات کے لئے دعا
استاذ نعمان علی خان کی کتاب Revive Your Heart سے۔
بات شروع ہوتی ہے موسٰیؑ سے۔ رہنے کی جگہ نہیں، ایک بندے کا قتل ہو جاتا ہے تو قانون سے بھاگے ہوئے بھی ہیں، جو کپڑے تن پر ہیں، اس کے سوا کچھ پہننے کو نہیں۔ کوئی مال متاع ساتھ نہیں۔ یاد رہے کہ فرعون کے محل میں ساری عمر شہزادوں سی زندگی بسر کی تھی آپ نے، اور اب حالت یہ ہے۔ ایسے میں ان دو بہنوں کی مدد کرتے ہیں جو اپنے مویشیوں کو پانی پلانے کو انتظار میں کھڑی تھیں۔ مدد کر دینے کے بعد اللہ سے دعا کرتے ہیں جس دعا کو الله رہتی دنیا تک قرآن میں محفوظ کر دیتے ہیں۔
رب انی لما انزلت الی من خیر فقیر۔
انزلت صیغہ ماضی میں ہے، یعنی اے میرے ربّ، جو بھی خیر تو نے مجھ پر اتاری، میں اسی کا محتاج تھا۔ نہ گھر، نہ کھانے پینے کو کچھ، اور جو پانی اور چھاؤں میسر ہے اسی پر اللہ سے راضی ہیں کہ یہی چاہیے تھا مجھے۔
ایک لحاظ سے دیکھیں تو بالکل خالی ہاتھ ہیں، لیکن دوسری طرف سے غور کیا جائے تو صحرا میں بھوک پیاس سے جان سے جا سکتے تھے لیکن اللہ نے پانی مہیا کیا۔ دھوپ میں سایہ عطا کیا اور اس مفلسی کی حالت میں بھی اس قابل ہو سکے کہ کسی کی مدد کر سکتے۔ تو شکر کر رہے ہیں کہ مالک، اسی سب کی تو مجھے ضرورت تھی۔ یہ ہے وہ ایٹیٹیوڈ جو لے کر دعا کی طرف آنا چاہیے۔ مانگنے سے پہلے شکر کا احساس۔
دعا کا دوسرا رخ بھی ہے۔ کچھ ہی پہلے موسٰیؑ سے ایک قتل ہو گیا۔ غلطی سے ہوا، معافی بھی طلب کر لی لیکن اندر ہی اندر شرمندگی۔ اب یہاں ہم سب کے لئے بھی سبق ہے جن سے غلطی ہو گئی اور وہ خود کو معاف نہیں کر پا رہے۔ ہمارے نزدیک ہماری وہ غلطیاں اتنی بڑی ہیں کہ آگے بڑھ ہی نہیں پا رہے۔ تو موسٰیؑ کی دعا سے یہ سبق سیکھنا ہے کہ اپنی غلطیاں دھونے کی خاطر دوسروں کی مدد کا شدید جذبہ ہمہ وقت اندر موجود رہنا چاہیے۔
ہماری غلطی، ہمارا گناہ ایک ایندھن ہے جو ہمیں نیکی کے کام میں آگے بڑھائے۔ موسٰیؑ کی بھوک، پیاس سے بری حالت ہے لیکن جیسے ان خواتین کو دیکھتے ہیں کہ وہ مشکل میں ہیں، ان کی مدد کو لپکتے ہیں حالانکہ انہوں نے کہا بھی نہ تھا کہ مدد چاہئے۔ یعنی دعا کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوئی۔ ایسے میں مجھے نیکی کمانے کا موقع جو دیا تو مجھے اسی کی ضرورت تھی۔
یہ بھی سمجھیے کہ جب ہم کسی کی مدد کرتے ہیں تو ان کی نہیں، دراصل اپنی مدد کرتے ہیں۔ اس لئے کسی پر احسان جتانے کی ضرورت نہیں۔ آپ کسی کی دنیا میں مدد کرتے ہیں، جب کہ وہ انسان آپ کی آخرت سنوارنے میں مدد کر رہا ہے۔ دعا میں ایکنالجمنٹ ہے کہ جو مجھے چاہئے تھا، وہ آپ نے دے دیا ہے۔ اب دیکھا جائے تو چاہیے تو خوراک، کام کاج، رہائش سبھی کچھ، تو کیوں نہ مانگا؟ اس پر مزید بات ہو گی۔