Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nayyer Taban
  4. Hum Pe Dohri Mushaqqat Hai

Hum Pe Dohri Mushaqqat Hai

ہم پہ دوہری مشقت ہے

ٹراما کی بات ہوتی ہے، ٹراما سائیکل کی بات ہوتی ہے، سائیکل بریک کرنے کی بات ہوتی ہے۔۔ اس سب میں اگر حقیقتاً کوئی پِس رہا ہے تو وہ ہماری جنریشن ہے۔

ہمارے بڑوں نے ہمیں محبتوں میں رکھا، لیکن محبت کا انداز اس زمانے میں کچھ اور تھا۔ جہاں ضرورت سمجھی ڈانٹ بھی دیا، پٹائی بھی لگا دی۔ ہم "کھلاؤ سونے کا نوالہ، دیکھو شیر کی نظر سے" والے زمانے کے ہیں۔ ہم آنکھ کے اشارے سے بات سمجھ لینے والے بچے تھے۔ ہمارے والدین کی محبت ہمارے اندر رچی ہوئی ہے لیکن اس محبت نے ان کی عزت کو یوں رہنے دیا کہ وہ دوستی میں نہیں بدلی۔ ایک فاصلہ رہا ہی۔ کبھی لپک کر ہگ کرنے کا دل کرتا ہے تو ایک حجاب آڑے آ جاتا ہے۔

پھر نت نئی ریسرچ آتی گئی۔ پیرنٹنگ کے مروجہ طریقے رد کر دیے گئے۔ ہمیں بتایا گیا کہ بچوں کو شیر کی نگاہ سے دیکھیں، نہ سونے کے نوالے میں تولیں۔ اب ہم نئے چیلنجز میں پڑ گئے۔ بچے تھے تو والدین کی جھڑک سن لیتے تھے۔ خود بچوں والے ہیں تو ان کی بھی مان سن کر چلنا پڑتا ہے۔

ہمارے بڑوں کو نہیں پتہ تھا کہ بچوں کی فیلنگز ایکنالج کرنی ہوتی ہیں۔ انہیں جہاں ضرورت محسوس ہوئی، اپنی سمجھ کے مطابق فیصلہ کر دیا اور ہم نے وہی فیصلے قسمت سمجھ کر مان لیے۔ مگر آج ہم سے کہا جاتا ہے کہ بچے کے ہر جذبے کو پہچانو، اس کی ہر کیفیت کو الفاظ دو، اسے سنو اور ساتھ ساتھ اسے سمجھاؤ بھی۔ پیرنٹ بھی بنناہے، تعلق کی خوبصورتی بھی برقرار رکھنی ہے۔

یہی وہ دوہری مشقت ہے جس کا ہم شکار ہیں۔

ایک طرف وہ تربیت جو ہمارے اندر پیوست ہے۔ محبت بھی، فاصلہ بھی۔ عزت بھی، جھجک بھی۔ دوسری طرف نئی دنیا کے اصول، جہاں محبت بھی، دوستی بھی، رشتہ بھی لیکن ساتھ پیرنٹ ہونے کے ناطے رہنمائی بھی۔ ہمارے والدین نے اپنی محبت کو عزت کے پردوں میں لپیٹ کر دیا، ہم اپنے بچوں کو محبت کو اظہار کے ساتھ دینا چاہتے ہیں۔ یہ سفر آسان نہیں، مگر ضروری ہے۔

ان کے ہاں جذبہ تھا مگر اظہار کم تھا۔ ہمارے ہاں اظہار بھی ہے، شعور بھی ہے، مگر اکثر ہمت کم پڑ جاتی ہے۔

یوں لگتا ہے جیسے ہم ایک پل ہیں جو دو کناروں کو جوڑنے کی کوشش میں خود ہی سب سے زیادہ دباؤ برداشت کرتا ہے۔ ہمارے والدین کا کنارہ پیچھے رہ گیا، ہمارے بچوں کا کنارہ آگے ہے اور ہم بیچ میں اپنی پوری طاقت لگا کر کھڑے ہیں کہ کہیں یہ پُل ٹوٹ نہ جائے۔

ہم اپنے پیٹرنز کو اَن لرن کر رے ہیں، ری لرن کر رہے ہیں۔ سالہا سال کے بنے سائیکل توڑنا مشقت طلب کام ہے۔ مستقل مزاجی مانگتا ہے۔ بہرحال ہمارا یہ تھکنا آنے والے وقت کے لیے سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ اللہ بھاگ لگا دیں۔

رَبِّ يَسِّرُ وَلاَ تُعَسِّرُ وَتَمِّمُ بِالُخَيُرِ

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan