Bachon Ko Masroof Karne ka Tareeqa
بچوں کو مصروف کرنے کا طریقہ
آپ کا بچہ آپ کا پلو چھوڑتا ہی نہیں۔ کچن کے کام کون کرے پھر؟ آپ نہ چھڑائیں پلو، بچے کو آس پاس ہی رکھیں۔ وہیں ایک کارٹن میں یا کسی ایسےدراز میں جہاں بچے کی آسانی سے رسائی ہے کچھ پلاسٹک کے اپنے ہی استعمال والے برتن رکھ دیجیے۔ بچہ سیکھے گا کس سائز کا ڈھکن کس برتن پر جاتا ہے۔ "بڑا چھوٹا" کا کانسیپٹ سمجھ آنے لگے گا۔ ڈبوں سے ہی سکوئیر اور ریکٹ اینگل بھی پتہ چل جائیں گے۔ ڈھکن اوپر لگانے کی کوشش سے انگلیاں مضبوط ہوں گی۔
ایک گلاس میں تھوڑا پانی ڈال دیجیے۔ ساتھ دوسرا گلاس دے دیں۔ وہ ادھر سے ادھر کرتا رہے۔ اس سے بچے کے دماغ، آنکھوں اور ہاتھوں کی آپسی کو آرڈینیشن ہوتی ہے۔ آدھا کپ میدہ یا آٹا سخت گوندھ کر اسے دے دیں۔ اسی آٹے کو آدھا آدھا کر کے کسی میں ہلدی، کسی میں کافی یا کوکو پاؤڈر، کسی میں فوڈ کلر ملا دیں۔ وہ رنگ سیکھے گا۔ رنگوں سے رنگ ملنے پر نئے رنگ بنتے ہیں، یہ سیکھے گا۔ آٹا اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں میں گوندھے، اسے چمچ کی پچھلی طرف سے کاٹے، کسی پلیٹ کے پینڈے سے دبا کر چپٹا کر دے، جو جی چاہے کرنے دیں۔
مت دلائیں انہیں مہنگے کھلونے۔ بلکہ سستے بھی۔ کوئی پرانا ڈبہ، جار، بوتل پلڑا دیں۔ تھوڑی سی دال ڈال دیں۔ وہ اسے ہلاتا جلاتا رہے، تھوڑا شور شرابا ہو گا تو اسے اچھا لگے گا۔ ایک ٹب میں پانی ڈال کر بچہ ہے تو گاڑیاں پکڑا دیں کہ کار واش پر لے جائیں گاڑی۔ بچی ہے تو گڑیاں پکڑا دیں کہ انہیں نہلا دھلا دو۔ وہ بہت دیر مصروف رہے گا۔ یا کسی دن چمچ کانٹے حوالے کریں کہ یہ اچھی طرح دھو دیں۔
کارن فلاور پانی میں ڈال دیں تو گاڑھا سا ہو کر پانی کے نیچے بیٹھ جاتا ہے۔ بچے کتنی ہی دیر اسے مٹھیوں میں پکڑتے ہیں اور وہ مٹھی سے نکل کر پھر پانی میں بیٹھ جاتا ہے۔ ایک برتن میں پانی میں ذرا سا ڈش واشنگ لیکویڈ مکس کر کے سٹرا پکڑا دیں کہ پھونکیں مارو۔ جھاگ بن بن کر بہتی ہو گی۔ بڑی دیر کھیل کا سامان بنا رہے گا۔ یہ اس لئے بھی کہ ہم بچوں کو دودھ اور پانی میں پھونکیں مارنے اور بلبلے بنانے سے منع کرتے ہیں تو متبادل دے دیجیے۔
بیکنگ والے measuring cups کے ساتھ کوئی دال وغیرہ دے دیں۔ ناپ تول، کم زیادہ، یہ سب سیکھتا ہے بچہ۔ دال سے بہتر پانی ہے کیونکہ بچوں کو" فطرتا" وہ کھیل پسند ہے جس میں پانی ہو یا ہاتھوں پر چیز کا ٹیکسچر محسوس کر سکیں۔ میدے، نمک اور پانی میں ذرا سا آئل اور فوڈ کلر ڈال کر پلے ڈو بنا دیں۔ رنگ سارے کچن سے نکال لیں۔ حتی کہ لال مرچ بھی۔ وہ اتنی ذرا سی ہوتی ہے کہ بچے کی جلد یا آنکھوں کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ یا ایسا نہ چاہیں تو بھی الماریاں دیکھیں کہ کیا کیا رنگ استعمال کر سکتی ہیں۔ سالٹ ڈو کا طریقہ آپ کو گوگل سے بآسانی مل جائے گا۔ بچہ جو جی چاہے اس سے بنائے۔
کوئی ٹماٹر، آلو وغیرہ دھونے ہیں، یا نہیں بھی دھونے تو بھی۔ مسکراہٹ! یہ کام بچوں کے حوالے کریں۔ ایک چھوٹی چوکی ہو جس پر بچے کو کھڑا کر دیں کہ وہ نلکے تک پہنچ جائے۔ نلکا بالکل تھوڑا سا کھولیں۔ بچے کو بتا دیں کہ اگر وہ نلکا زیادہ کھولیں گے تو پھر ان سے اجازت واپس لینی پڑے گی پھل سبزی دھونے کی۔ وہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ اجازت ان سے چھینی جائے۔
ابلے آلو میش کرنا۔ کیک یا پکوڑوں کا آمیزہ گھولنا، ملک شیک بنانا ہو تو بلینڈر میں چیزیں ڈالنے میں ان کی مدد لینا۔۔ یہ سبھی کچھ بچے بڑے شوق سے کرتے ہیں۔ گروسری آئے تو انہیں بھگائیں کہ دال پکڑا دو، آلو پکڑا دو۔ یاد رہے کہ مقصد بچے کو مصروف رکھنا ہے نہ کہ یہ توقع کرنا کہ وہ سب کام احسن طور پر انجام دینے لگ جائے گا۔ بچے کچن میں آپ کے آس پاس رہنا چاہتے ہیں تو منع نہ کریں۔ ہاں رِیں رِیں کر کے گود میں اٹھوانے والا لاڈ نہ کریں۔ پیار سے کسی کام میں لگا دیں۔
بچہ بہرحال بچہ ہے۔ وہ گند مچائے گا۔ اس گند کو سمیٹنے کی کوشش میں مزید گند مچائے گا۔ اس کی کوشش کو ایکنالج کریں۔ یہ نہ کہیں کہ "اور ہی گندا کر دیا ہے، رہنے دو میں خود ہی کر لیتی ہوں، جتنی دیر میں آپ کریں گے میں چھے دفعہ کر لوں گی۔ "ان ننھے منوں کو آس پاس رہنے دیں۔ پتہ ہی نہیں چلتا کب بڑے ہو جاتے ہیں۔