Aap Batayen Hum Kya Likhen?
آپ بتائیں ہم کیا لکھیں؟
سوچیے کہ آپ کی دلچسبی کے موضوعات کیا ہیں۔ آپ انہی پر لکھیے۔ ہر انسان کا ہر موضوع پر لکھنا ضروری نہیں، بلکہ مجھ سے پوچھئے تو غلط ہے کہ ہر موضوع پر ہی لب کشائی کی جائے۔ ہاں، جس چیز پر آپ کو گرفت حاصل ہے اس پر لکھیے۔ سماجی موضوعات ہوں، مذہبی، سائنسی یا کچھ اور۔
لکھنے کے لئے میرے نزدیک جو چیز سب سے ضروری ہے وہ ہے "لکھنا"۔ کوئی بھی کام کرنے سے ہی آتا ہے۔ پریکٹس کرتے رہنے سے جو روانی آتی ہے وہ صرف پڑھنے سے نہیں آ پاتی۔ جیسے ہی کوئی خیال آئے بہتر ہے اسے کہیں لکھ لیجیے۔ اکثر خیال جتنا اچانک آتا ہے، اسی طرح غائب بھی ہو جاتا ہے۔ یہ لکھنا ساتھ ساتھ پبلک نہ کر دیں تا کہ قارئین پر تابڑ توڑ آپ کے ادھورے خیالات کی بارش نہ ہو۔ ایک چیز اور بھی میرے نزدیک اہم ہے جو شاید آپ کو عجیب لگے۔ آس پاس چیزیں بکھری نہ ہوں۔ جتنا ارد گرد ماحول صاف ہوگا، ذہن اتنا ہی پرسکون ہوگا۔
دوسری اہم چیز ہے مطالعہ کرنا۔ اس سے معلومات میں اضافہ تو ہوتا ہی ہے، آپ کے پاس الفاظ کا مجموعہ بھی زیادہ ہوتا جاتا ہے۔ جتنا اِن پُٹ ہوگا، اس کا کچھ فیصد آؤٹ پُٹ کی صورت نظر آئے گا۔ پوری کتاب پڑھ کر، پورا لیکچر سن کر، پوری مووی دیکھ کر آپ اس کا کچھ فیصد لکھ پاتے ہیں۔ مطالعہ کے ساتھ ساتھ اپنے تجربات اور مشاہدات کو ہلکا نہ لیجیے۔
ہاں، لکھتے وقت یہ خیال ضرور رکھیے کہ املا کی غلطیاں نہ ہوں۔ آسان فہم لکھیے۔ جملے اور پیراگراف بہت لمبے لمبے نہ ہوں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ تحریر کا آغاز ایسا ہو جو پڑھنے والوں کی توجہ اپنی طرف کھینچ لے۔ تحریر جامع اور مختصر ہو تو قاری کی دلچسپی برقرار رہتی ہے۔
تو لکھیے عزیزم! بلا جھجک لکھیے۔ کسی سے مقابلہ کیے بغیر۔ بس اپنی خاطر۔ آپ کی ٹائم لائن آپ کی شخصیت کی آئینہ دار ہے۔ ہم روز مرہ زندگی میں پرفیکٹ نہیں لیکن ضروری نہیں کہ زندگی کا ہر سیاہ سفید یہاں انڈیل دیا جائے۔ بالخصوص تب تو بالکل نہ لکھیں جب آپ غصے میں ہوں یا جذبات میں مغلوب ہوں۔ ہاں، آنلی می پر لکھ کر دل کی بھڑاس نکال لیجیے لیکن اسے پبلک نہ کیجیے۔
اور یاد رکھیے۔ یہ الفاظ بہت دور تک جاتے ہیں۔ ان کا اثر گہرا اور دیرپا ہوا کرتا ہے۔ سیکڑوں میل دور بیٹھے کسی انسان کے لئے آپ آسانی بھی بانٹ سکتے ہیں، اسے اداس اور پریشان بھی کر سکتے ہیں۔ یہ آپ پر ہے کہ آپ منفیت کا انتخاب کرتے ہیں یا محبت اور خیر بانٹنے والے الفاظ کا چناؤ کرتے ہیں۔

