Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubina Ali
  4. 27 February, Aik Tareekhi Din

27 February, Aik Tareekhi Din

27 فروری، ایک تاریخی دن

پاکستانی چائے کی تحسین میں " Tea is fantastic " کہنے والے اور کوئی نہیں بلکہ مقید بھارتی پائلٹ ابہی نندن ہیں۔ اس تعریف سے یہ تو کھل کر واضح ہو جاتا ہے کہ ہماری فوجی یونٹس کی چائے اتنی اچھی ہے کہ قیدی بھی اس کی تعریف کئے بنا نہیں رہ سکے۔ علاوہ ازیں، بھارتی پائلٹ نے پاک فوج کے جوانوں کے ڈسپلن اور پروفیشنل ازم کی بھی بے پناہ تعریف کی۔ جو یہ باور کروانے کے لیے کافی ہے کہ دشمن بھی پاک سر زمین پر کس قدر سکون محسوس کر رہا ہے۔ یہ واقعہ ہے 27 فروری کا، جب بھارت نے ایک دفعہ پھر گھر میں گھس کر وار کرنے کی کوشش کی۔ لیکن شاید وہ بھول گیا تھا کہ وہ کس کے گھر میں گھسنے کی غلطی کر رہا ہے؟

26 فروری کی شب جو ہوا جانتے تو آپ سب ہیں۔ بھارتی طیارے رات کے آخری پہر، 4 میل تک پاکستانی حدود میں آئے۔ بھارت کو لگا کہ رات کے اس پہر پاکستان سو رہا ہو گا لیکن افسوس! پاک فوج جاگ رہی تھی اور فوری رد ِعمل کے لیے تیار بھی تھی۔ پاک فضائیہ کے طیاروں کی گھن گھرج جیسے ہی فضا میں گونجی تو بھارتی فضائیہ بوکھلا گئی۔ بالا کوٹ سیکٹر میں بم گرائے اور بھاگ گئے۔ بقول انڈین فوج، انہوں نے جیش محمد کے ٹریننگ سینٹر کو ٹارگٹ کیا اور اس حملہ میں جیش محمد کے تیار کردہ کئی دہشتگرد، سینئر کمانڈرز اور مجاہدین ہلاک ہو گئے۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے واضح الفاظ میں بھارتی فوج کے اس مفروضے کی تردید کرتے ہوئے دعوت دی کہ کوئی بھی غیر جانبدار ہو کر اس جگہ کا معائنہ کر سکتا ہے۔ وہاں نہ ہی جیش محمد کے ٹریننگ سینٹر کے ملبے کا ڈھیر ہے اور نہ ہی کسی جانی نقصان کے آثار۔ ادھر تھے تو بس چند درخت جو بھارت کی بزدلانہ کاروائی کا بھانڈا پھوڑ رہے تھے۔ نیز انہوں نے بھارت کو یہ بھی باور کرایا کہ انہوں نے جو کرنا تھا وہ رات کے اندھیرے میں چھپ کے کر لیا۔ لیکن اب جو ہم کریں گے وہ سب دیکھیں گے اس لئے تیار رہیں۔

پاک فضائیہ کے طیاروں نے صبح کی روشنی میں بھارتی حدود کو پار کیا، چار فوجی مقامات کو ٹارگٹ کیا اور اپنے ٹارگٹ سے ذرا ہٹ کر بم گرائے، کچھ دیر ٹھہرنے کے بعد واپس آ گئے۔ بھارتی فوج صبح کی روشنی میں پاک فضائیہ کے طیاروں کی آمد کو نہ جان سکی اور نہ ہی ان کی پیش قدمی کو روک سکی۔ اور ہم اپنے قول کے مطابق اپنے وقت پر گئے، سرپرائز دیا اور آرام سے اپنے گھر لوٹ آئے۔ انڈیا سے یہ ہزیمت برداشت نہ ہوئی تو اس نے بوکھلا کر دوبارہ وہی غلطی کر ڈالی۔ دو بھارتی طیاروں نے ایک دفعہ پھر پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

پاک فضائیہ جو رات کو غافل نہ تھی ابھی کیسے غافل ہوتی؟ پاکستانی حدود میں داخل ہونا بھارتی طیاروں کی پرواز کے آخری لمحات ثابت ہوئے۔ پاکستانی طیاروں سے نکلنے والے میزائل نے بھارتی طیاروں کو چند ہی لمحوں میں زمین بوس کر دیا۔ دونوں بھارتی پائلٹ کو پاک فوج کے جوانوں نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ جنہیں بعد میں جذبہء خیر سگالی کے تحت رہا کر دیا گیا۔ بھارت نے جب بھی گھر میں گھس کر وار کرنے کی کوشش کی، ہمیشہ منہ کی کھائی۔ 1965 کی جنگ کسے یاد نہیں ؟ جب بھارت نے لاہور میں ناشتہ کا پروگرام بنایا تھا لیکن ان کا یہ خواب حسرت بن کر آج بھی انہیں کچوکے لگاتا ہو گا۔

ایم ایم عالم کے نام سے تو بھارتی فضائیہ آج بھی کانپتی ہو گی۔ انہوں نے ایک منٹ سے بھی کم کے دورانیے میں بھارتی فضائیہ کے پانچ جنگی طیاروں کو مار گرایا۔ 1965 کی جنگ کو ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو کمزور ثابت کرنے کے لیے ایک اور گھناؤنی سازش رچی۔ ایک غدار وطن نے پاکستانی جہاز کو بھارت لے جانے کی کوشش کی۔ وہ غدار وطن انسٹرکٹر مطیع الرحمان تھے۔ 20 اگست 1971 کو راشد منہاس اپنی معمول کی پرواز کی تیاری کر رہے تھے جب ان کے انسٹرکٹر نے زبردستی جہاز کا کنٹرول حاصل کر لیا اور اسے بھارت لے جانے لگے۔

پائلٹ راشد منہاس کو جب پتہ چلا تو انہوں نے کنٹرول لینے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ تب انہوں نے وہ فیصلہ کیا جس نے تاریخ میں انہیں امر کر دیا۔ انہوں نے جہاز کے کنٹرول خراب کر دیئے اور طیارہ بھارتی حدود سے 32 میل پیچھے ہی گر گیا۔ راشد منہاس کے آخری الفاظ کچھ یوں تھے " میں طیارے کو دشمن کے ہاتھوں میں نہیں جانے دوں گا تم انسٹرکٹر کے ساتھیوں کا پتہ کرو۔ " اور یوں پائلٹ راشد منہاس کی نا قابلِ فراموش قربانی نے بھارتی فوج کی اس سازش کو تار تار کر دیا۔ اس لازوال قربانی کے اعزاز میں انہیں نشانِ حیدر سے نوازا گیا۔

یہ بھارت کی آخری کوشش نہ تھی۔ سازش کرنا اس کا ہمیشہ کا شیوہ رہا ہے۔ لیکن بھارت نے جب بھی گھر میں گھسنے کی کوشش کی، اسے ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی۔ لگتا ہے کہ بھارت کا حافظہ بہت کمزور ہے جو وہ ہمیشہ یہ بات بھول جاتا ہے اور کبھی کوئی سازش کر کے، کبھی الزام تراشی کا سہارا لے کر، تو کبھی دہشتگردی کا ڈھونگ رچا کر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پاک بھارت ایکسپریس پر حملہ ہو یا پلوامہ کا معاملہ، بھارت بنا دیر کئے پاکستان پر من گھڑت الزام لگانا شروع کر دیتا ہے۔ لیکن جب بات تحقیقات اور ثبوتوں تک پہنچتی ہے تو انہیں سانپ سونگھ جاتا ہے۔

بھارت کی بزدلی کی انتہا ملاحظہ کریں کہ لائن آف کنٹرول پر بھی بھارت قریبی نہتے شہری آبادیوں کو نشانہ بناتا ہے۔ کلبھوشن یادیو ہو یا پاکستان میں دہشتگردی کا کوئی اور معاملہ، بھارت کا مکروہ چہرہ ہمیشہ بے نقاب ہوتا ہے۔ لیکن عالمی برادری اس کی اس پر تشدد محرکات پر ہمیشہ خاموش رہی ہے۔ یہ بحیثیت قوم ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم بار بار بھارت کو یاد دہانی کروائیں کہ وہ جتنی مرضی سازشیں کر لے، ہم اس کی ہر سازش کو بے نقاب کرنے کے لئے ہر پل تیار ہیں۔

اسے ہر وہ دن یاد کروانے کی ذمہ داری ہماری ہے جب اس نے ہماری سالمیت، ہماری خودداری پر حملہ کرنے کی کوشش کی اور منہ کی کھائی۔ اسے یہ باور کروانے کی ذمہ داری ہماری ہے کہ اگر اس نے دوبارہ ایسی کوشش کرنے کی غلطی کی تو یہاں کا بچہ بچہ وطن کے دفاع کے لیے سیسہ پلائی دیوار بن جائے گا۔ یہاں کی ہر عورت صنفِ آہن بن جائے گی۔ اس لیے ذرا احتیاط اور ہوش مندی سے کام لیں ورنہ جواب دینا ہم بھی بہت اچھے سے جانتے ہیں۔ پاک فوج زندہ باد! پاکستان پائندہ باد!

Check Also

Aaj Soop Nahi Peena?

By Syed Mehdi Bukhari