Saturday, 04 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Mahmood Fiaz/
  4. School Mafia Se Nijat Ka Wahid Hal

School Mafia Se Nijat Ka Wahid Hal

اسکول مافیا سے نجات کا واحد حل

ایک خاتون رو رہی ہیں کہ ان کے بچوں کو روٹس اسکول سے نکال دیا گیا ہے۔ کیونکہ اس خاتون نے اسکولوں کی ناجائز فیسوں کے خلاف احتجاج میں حصہ لیا تھا۔

مجھے حیرت یہ ہے کہ نظام کی گرفت ذہنوں پر اس قدر مضبوط ہے کہ وہ رو رو کر پھر یہی چاہ رہی ہیں کہ انکا بچہ روٹس میں داخل ہو۔ کیوں؟ کیونکہ انکو یقین دلا دیا گیا ہے کہ پاک پتن کے بہشتی دروازے کی طرح "دنیاوی جنت کا دروازہ" انہی اسکولوں میں کہیں نصب ہے۔ جہاں سے گذر کر ہی انکا بچہ ایک کامیاب انسان بن سکتا ہے۔ دنیا میں اعلیٰ مقام حاصل کر سکتا ہے۔

اس ذہنی غلامی سے نجات کا واحد حل سوچ کی تبدیلی ہے۔ روٹس ہو، یا بیکن ہاؤس، یا ایچی سن۔ آپ کے بچے کی کامیابی اسکول میں نہیں اچھی تعلیم میں ہے، اچھی تربیت میں ہے۔ ورنہ ان اسکولوں سے نکلنے والے تمام کے تمام طلبہ و طالبات اپنے شعبوں کے لیڈرز ہوتے اور باقی اسکولوں کے طلبا محض کلرک۔ مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ یونیورسٹی ٹاپرز اکثر ان اسکولوں کے پڑھے ہوئے نہیں ہوتے۔ بورڈ ٹاپرز بھی آپ نے دیکھ رکھے ہیں، عموماً مشکل حالات میں پڑھنے والے کمال کر جاتے ہیں۔

ایک غلط فہمی ختم کر دوں۔ ان اسکولوں سے نکلنے والوں کو اکثر اچھے اداروں میں جابز اس لیے نہیں ملتیں کہ انکی تعلیم مختلف ہوتی ہے۔ بلکہ ایلیٹ کلاس کے بچے ان اسکولوں کے ہوشربا اخراجات آسانی سے دے کر محض ایک نام کی ڈگری حاصل کرتے ہیں، اور اپنے خاندان کے کاروباری تعلقات کی بنیاد پر اکثر جابز حاصل کرتے ہیں۔ جس سے یہ مغالطہ پیدا ہوتا ہے کہ ان اسکولوں کی اکثریت کامیاب ہوتی ہے۔

ان اسکولوں میں انگریزی بولنے اور انگریز نظر آنے کی جو تربیت دی جاتی ہے، وہ یقیناً ایک دھوکہ ضرور پیدا کرتی ہے کہ اس اسکول کا بچہ زیادہ پڑھا لکھا اور ذہین ہوتا ہوگا۔ مگر پرائیویٹ سیکٹر میں جو لوگ انٹرویوز کرتے رہتےہیں وہ جانتے ہیں کہ محض فراٹے کی انگریزی بولنے والے اکثر تکنیکی معاملات میں پیچھے ہوتے ہیں۔ اگر کوئی تگڑی سفارش نہ ہو تو اکثر ایسی جابز دیگر اسکولوں کے بچے آسانی سے لے جاتے ہیں۔

اسکول مافیا سے نجات کا واحد حل ہوم اسکولنگ ہی ہے۔ یہ خاتون جو رو رہی ہیں، اپنے ساتھ پانچ دس گھروں کو ملا کر ہوم اسکولنگ شروع کر لیں۔ جتنی فیسیں ان اسکولوں کو دیتی ہیں، اس میں دو یا تین اکیڈیمی ٹیچرز مل جائیں گے جو ہفتے میں تین دن بھی ان بچوں کو تیاری کروائیں تو او لیول یا اے الیول کا امتحان یہ بچے آسانی سے پاس کر سکتے ہیں۔

رہ گئی بات تربیت کی۔ تو ان اسکولوں کی تربیت سے بہتر ہے آپ اپنے بچوں کو کسی پرائیویٹ کمپنی میں فری انٹرن شپ کروانے کی کوشش کریں۔ سال چھ ماہ میں وہ میل جول، تعلقات، اور اپنے شعبے یا دیگر شعبوں کی وہ عملی تربیت لیں گے جو یہ اسکول اپنے فنکشنز، پارٹیز یا سوسائیٹیز کے نام پر کبھی نہیں دے سکتے کہ انکا مقصد کچھ اور ہے۔

ہم تو سمجھاتے رہیں گے، مگر ہلنا آپ نے ہی ہے۔

Check Also

Terha Laga Hai Qat, Qalam e Sarnavisht Ko

By Nasir Abbas Nayyar