Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mahmood Fiaz
  4. Intezar Karna Mushkil Kaam Hai

Intezar Karna Mushkil Kaam Hai

انتظار کرنا مشکل کام ہے

عام طور پر میری بیگم وقت پر تیار ہو جاتی ہے۔ وہ ہرگز دوسری عورتوں کی طرح نہیں ہے۔ جو گھنٹوں تیار ہونے میں لگاتی ہیں۔ (اگلی پوسٹ لگانے سے بہتر ہے بندہ پہلے ہی حفاظتی تدابیر اختیار کر لے)۔ خیر تو میں کہہ رہا تھا کہ وہ عام طور پر وقت پر ہی تیار ہو جاتی ہے، مگر کبھی کبھی جب کسی خاص فنکشن پر جانا ہو تو کپڑے جوتے والی کہانیوں کی وجہ سے دیر ہو ہی جاتی ہے۔ ایسے میں میں اچھے خاوندوں کی طرح صبر سے ٹہلنے یا ٹی وی دیکھنے کا کام ہرگز نہیں کرتا۔ بلکہ فوں فوں کرتا ناک پھلا کر نتھنوں سے ہانپتے گھوڑے کی طرح آوازیں نکالنے لگتا ہوں، اور ہر تھوڑی دیر کے بعد وقت بتانے لگتا ہوں۔

ایسے میں بیگم پوچھ لے کہ، دیکھو، اب دونوں سوٹ تیار ہیں، یہ ڈرائی کلیننگ والا بھی آ گیا ہے، اور یہ جو نیا بنوایا تھا اور ابھی تک پہنا نہیں، اب ان میں سے کونسا ٹھیک رہیگا؟ تو بجائے کہ کوئی ڈھنگ کا جواب دینے کے جھنجھلا کر کہتا ہوں، بھئی دونوں ہی ٹھیک لگ رہے ہیں، کوئی ایک پہن لو۔ پھر تھوڑی دیر بعد وہ ایک جھمکا اور ایک "کوئی اور کانوں میں پہننے والی شے" آنکھوں کے سامنے لہرائے گی، اور پھر پوچھے گی، اچھا اب اس سوٹ کے ساتھ یہ والے جھمکے یا یہ والے؟

اور جو میں بتاؤنگا، اس کو چھوڑ کر دوسری پہن لے گی یا پھر بیٹی کی طرف منہ کر کے کہے گی، چلیں آپ رہنے دو، زینب تم بتاؤ۔ ایک دفعہ بیٹی گھر نہیں تھی، تو گھر کی ملازمہ سے پوچھ رہی تھی۔ تم بتاؤ، تمہاری فیشن سینس بھی (ان سے) اچھی ہوگی۔ خیر خدا خدا کر کے جب تیار ہو کر باہر نکلنے کا وقت ہوتا ہے تو گھر سے نکل کر بلڈنگ کی لفٹ میں اچانک سب کے چہرے لفٹ کی شیشہ نما دیواروں میں چمکتے ہیں تو میرا منہ سب سے زیادہ سوجا ہوا ہوتا ہے۔

لیکن ایک دفعہ کا ذکر ہے۔

یہ، یہ ایک دفعہ ابھی پرسوں ہی ہوا ہے۔ ہم نے کہیں جانا تھا۔ بیگم اور محمد محمود پہلے سے تیار ہو چکے تھے۔ بیگم نے مجھے کہنا شروع کیا کہ دیکھو اب دیر ہو رہی ہے تمہاری وجہ سے۔ تم نے اب نہانا ہوگا۔ میں نے نفی میں سر ہلایا کہ نہیں میں فریش ہوں، بس دو منٹ میں واش روم سے آیا۔ اس کے بعد میں نے تسلی سے واش روم میں آدھ گھنٹہ گزارا، اور اسکے بعد دروازہ ہلکا سا کھول کر بیگم سے کہا، تم ذرا کمرے میں تولیہ، اور انڈروئیر رکھ جاؤ، میں سوچ رہا ہوں شاور لے ہی لوں، پانی گرم آ رہا ہے۔ بیگم کی شکل ویسی ہونا شروع ہوگئی جیسی میری اکثر ہوا کرتی ہے۔

نہا کر باہر نکلا، پتلون شرٹ کے بعد میں نے بیگم کو دیکھا جو محمود فیاض بنی بیچینی سے چکر لگا رہی تھی۔ میں نے کہا، بیگم مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ اوپر کوٹ کونسا پہنوں؟ یقین کریں بیگم کو میری چالاکی سمجھ نہیں آ رہی تھی ورنہ "اہل حق" سے پہلے میں اہلیہ کے ہاتھوں مارا جاتا۔ بیگم نے دو کوٹ نکالے اور ایک میری طرف بڑھا کر کہا، یہ پہن لو۔ میں نے کہا، اوفو یہ تو لگ رہا ہے ڈرائی کلین پراپر نہیں ہوا، اسکے بازو دیکھو۔ اچھا پھر یہ دوسرا پہن لو، بیگم کی جھجھلاہٹ عروج پر تھی۔

یہ۔ یہ۔ میں نے یہ کو لمبا کھینچتے ہوئے کہا۔ اس کے کالر والی جگہ پر کیا نشان ہیں؟ مجھے تو یہ ٹھیک نہیں لگ رہا۔ بیگم کا پارا ہائی ہو چکا تھا، کہنے لگی، دیکھو، میں کسی اور وجہ سے پہلے ہی پریشان ہوں، مجھے تنگ مت کرو۔ الماری تمہارے سامنے ہے، جو کوٹ تمہیں پہننا ہے پہن لو۔ ہمممم۔ میں نے الماری کے سامنے ٹہلتے ہوئے کہا۔ کونسا پہنوں؟ مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی۔

میرے پاس پہننے کے لیے کوئی ڈھنگ کا کوٹ ہے ہی نہیں، میں نے الماری میں لٹکے دس کوٹوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا۔ بیگم کی شکل اب واقعی میرے جیسی ہو رہی تھی۔ اسکے بعد میں نے جرابوں اور شوز پر تماشا کیا۔ اسکارف نکلوا نکلوا کر رکھوائے اور بالآخر جب ہم تیار ہو کر لفٹ کی ششیے والی دیوار کے سامنے پہنچے تو بیگم کا منہ سوجا ہوا تھا، اور میں آئینے میں اپنا جائزہ لیتے ہوئے سوچ رہا تھا۔ سوچ رہا تھا۔ کہ مسئلہ جینڈر کا نہیں ہے۔ انسان جب خود دیر لگاتا ہے تو بڑا مزہ آتا ہے، اور کوئی دوسرا دیر لگائے تو منہ سوج بھڑولہ بن جاتا ہے۔

Check Also

Aaj Soop Nahi Peena?

By Syed Mehdi Bukhari