Aurat Ko Muqadas Mat Banao
عورت کو مقدس مت بناؤ
ہم عورت کو معاشرے میں بہتر مقام دلاتے دلاتے اسکی تقدس کی قسمیں کھانے لگتے ہیں تو معاملہ بگڑ جاتا ہے۔ عورت انسان نہیں رہتی۔۔ دیوی بنا دی جاتی ہے۔ یا کوئی مقدس ہستی۔۔ اور مقدس ہستی سے آٹومیٹکلی امید وابستہ ہونے لگتی ہیں۔ اسکو زمانے اور وقت سے اوپر لے جایا جاتا ہے۔ مٹی نہیں لگنے دی۔ جاتی۔۔ کیچڑ سے بچایا جاتا ہے۔
مگر حقیقت میں تو عورت تو انسان ہے۔
ایک عام سی انسان۔
سانس لیتی۔۔
بھوک پیاس سے نڈھال ہوتی ہے۔
پیٹ بھرتی ہے، بول۔ و براز کرتی ہے۔
تو ایسا معاشرہ عورت جو عورت کو مقدس سمجھ لے، وہ پھر عورت کو انسان ہونے کی سزا دیتا ہے۔
میں نے عورتوں کو لڑکی ہونے کی عمر میں جوجتے دیکھتا ہے۔ وہ شدید الجھن کا شکار ہوتی ہیں جب انکو پٹھو گول گرم کھیلنے کی عمر میں دیوی کا پارٹ دے دیا جائے۔۔ انکو قبول نہیں ہوتا۔۔ وہ کھیلنا چاہتی ہیں۔۔ اور ہم انکو مائی بڈھی بنا دیتے ہیں۔
عورت ہو یا مرد۔۔ لڑکی ہو یا لڑکا۔۔ اسکو انسان ہونے کی حیثیت میں عزت یا اہمیت ضرور دینا چاہیے۔
میری معمولی رائے میں عورت کی معاشرے میں عزت اس وجہ سے ہونا چاہیے کہ وہ خوبصورت انسان ہوتی ہے۔ اسکے جذبات زیادہ مہین ہوتے ہیں۔ وہ دنیا کی باریکیوں کو سمجھتی ہے۔ وجدانی معاملات میں مرد کو مہمیز دیتی ہے۔ مرد کی ہر روپ میں بہترین ساتھی ثابت ہو سکتی ہے (اگر وہ خود چاہے تو)۔۔
ماں، بہن، بیوی، بیٹی کے روپ میں عورت انسان ہونے کے باوجود دنیاوی زندگی کا رنگین حصہ ہوتی ہے۔۔ خدا نے فطری طور پر مرد کو بے رنگ بنایا ہے اور عورت کو رنگدار۔۔
عورت کے رنگوں کو ایک بہتر انسان کے رنگ ہی سمجھنا چاہیے۔ جیسے مور کے پنکھ دیکھ کر ہم اسکو سجدہ نہیں کرنے لگتے ایسے ہی عورت کی (شخصی) خوبصورتی کو مقدس بنا کر اسکے دامن کو فرشتوں کے وضو کرنے کی جگہ کا درجہ نہیں دینا چاہیے۔
اس انسان ہونے کا فائدہ یہ ہوگا کہ ہم عورت کو بحیثیت انسان غلطیوں کا مارجن بھی دینے لگیں گے۔۔ جیسے ایک لڑکا، ایک مرد ماتھے پر ہاتھ مار کر کہہ لیتا ہے کہ اوخو۔۔ میری مت ماری گئی تھی فلاں لڑکی کی محبت میں میں پاگل ہوگیا تھا، مجھے کچھ سمجھ نہئں آیا۔۔
اور ہم اس لڑکے (بھائی، بیٹے، چاچا) کو انسانی غلطی کا مارجن دیتے آئے ہیں۔۔
ممکن ہے کہ عورت کو انسان ہونے کے مارجن پر ہم یہ بھی سیکھ سکیں کہ عورت کا دماغ بھی وقتی جذبوں کے قبضے میں جا سکتا ہے۔۔ وہ بھی اگر جسمانی تقاضوں کے بہکاوے میں آ کر غلطی کر بیٹھے۔۔ کوئی مرد اسکے حواس کو چند دن، ہفتوں یا مہینوں کے لیے مختل کر دے تو وہ بھی واپس پلٹ سکتی ہے۔۔ انسان غلطیوں سے سیکھتا ہے۔۔ وہ بھی سیکھ سکتی ہے۔
مگر یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم عورت کو انسان سمجھیں اور اسکو مقدس نہ گردانیں۔۔ شائد عام زندگی میں عورتوں کو بھی یہ سکھانے کی ضرورت ہے کہ وہ مقدس بننے کے ٹریپ میں نہ آئیں۔