Search Ka Almee Din Our Dunia Kho Dar Pash Khatrat
سیارچہ کا عالمی دن اوردنیا کو درپیش خطرات
زمین کے پاس سورج کے مدار میں ہر دو سال بعد ایک دیو ہیکل سیارچہ گذرتا ہے۔ جس کی چوڑائی 1608 فٹ ہے۔ ناسا کے سائنس دانوں نے اس سیارچہ کا نام ایک مخصوص کوڈ کے ساتھ (TZE2008)388945 رکھا ہوا ہے۔ خوش قسمتی سے اس سال یہ سیارچہ 16مئی کو 2بجکر 48منٹ پر بغیر کوئی نقصان پہنچائے زمین کے قریب سے تقریبا25لاکھ میل کے فاصلہ سے گذرا ہے۔
اس سیارچہ کے زمین کے پاس گذرنے سے قبل دنیا بھر کے میڈیا میں یہ خبریں گردش کرتی رہیں کہ ایک دیو ہیکل سیارچہ زمین کو تباہ کرنے کے لئے بڑھ رہا ہے۔ بلکہ کئی آسٹرالوجسٹ، نجومیوں اور پنڈتوں نے یہ تک کہہ دیا تھا کہ سیارچہ زمین سے ٹکرانے کے بعد دنیا فنا ہو جائے گی۔ لیکن سب پیش گوئیاں جھوٹی ثابت ہوئیں اور سیارچہ خاموشی سے زمین کے پاس سے گذر گیا۔
اگرچہ سیارچہ کا فاصلہ زمین سے کافی دور تھا۔ لیکن خلائی فاصلہ کی مناسبت سے یہ فاصلہ کافی کم ہے۔ ناسا کے سائنس دانوں کے مطابق اب یہ سیارچہ مئی 2024میں زمین کے قریب سے تقریبا6۔ 9ملین میل کے فاصلہ سے گذرے گا، یہی سیارچہ سن 2020میں زمین کے نزدیک ترین فاصلہ 1۔ 7ملین میل سے گذرا تھا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سیارچہ زمین کے پاس گذرتے ہوئے درمیانی فاصلہ تبدیل کرتا ہے۔
اگر خدا نخواستہ یہ درمیانی فاصلہ بالکل ختم ہو گیا تو سیارچہ سیدھا زمین سے ٹکرا جائے گا۔ اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو یہ سیارچہ شائد دنیا کو فنا کرنے کے لئے ہی سورج کے مدار میں زمین کے پاس گھوم رہا ہے۔ دنیا کی تاریخ بتاتی ہے کہ اس سے قبل بھی ڈائنو سار کے دور میں ایسے ہی سیارچہ زمین کی جانب بڑھے اور دنیا ختم ہوگئی۔
کروڑوں سال پہلے جب زمین پر ڈائنو سار سمیت کئی دیوہیکل جانوروں کا مکمل راج تھا۔ جب ان دیو ہیکل جانوروں اور پرندوں نے زمین پر بربریت کی انتہا کر دی تو پھر اچانک آسمان سے پر اسرار آفت نازل ہوئی اور تمام دیوقامت جانور اور پرندے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ آسمان سے زمین پر نازل ہونے والی وہ پراسرار آفت سیارچہ تھا۔
برطانوی ادارے بی بی سی کی ایک تازہ ترین ڈاکیومینٹری میں پیش کئے جانے والے نظریے نے ساری دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ ڈاکیومینٹری"The Day The Dinosaur Died"میں اس راز سے پردہ فاش کیا گیا ہے کہ کروڑوں سال قبل زمین پر نو میل لمبا شہاب ثاقب جسے سیارچہ بھی کہتے ہیں، گرا اور زمین پر بسنے والے ڈائنو سار سمیت دیوہیکل جانوروں اور پرندوں کا کرہ ارض سے مکمل صفایا کردیا۔
ماہرین فلکیات نے اندازہ لگایا گیا ہے کہ شہاب ثاقب، جب زمین پر گرا تو ہر طرف راکھ کے گہرے بادل چھا گئے جس کی وجہ سے سورج کی روشنی زمین تک پہنچنا بند ہو گئی۔ ایک رپورٹ کے مطابق دس سال تک زمین پر راکھ کے گہرے بادل چھائے رہے اور سورج کی روشنی سے محروم رہی، اس کا درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے چلا گیا اور ہر طرف برف ہی برف جم گئی۔
جس کے نتیجے میں زمین پر اُگنے والی نباتات کا بھی خاتمہ ہوگیا اور ان نباتات کو کھانے والے دیگر جانور بھی مارے گئے۔ حال ہی میں ناسا نے دریافت کیا ہے کہ زمین کے گرد ایسے ہی 16ہزار سیارچہ موجود ہیں۔ جو کسی بھی وقت زمین کی تباہی اور بربادی کا سبب بن سکتے ہیں۔ چنانچہ اسی بات کا شعور لوگوں میں اجاگر کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہر سال30جون کو سیارچہ کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
تاکہ دنیا کو خبردار کیا جاسکے اور یاد دہانی کرائی جائے کہ اگر خدانخواستہ کسی سیارچہ نے دنیا کی جانب رخ کیا تو ہمیں کیا اقدامات کرنا ہوں گے۔ زمین سے ٹکرانے والے سیارچہ کے موضوع پرہالی وڈ کی کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں۔ جن میں ناسا کی ٹیم اس سیارچہ کو خلاء میں ہی تباہ کردیتی ہے۔ جو زمین کو تباہ کرنے کے لئے بڑھ رہا ہوتا ہے۔ دنیا کو ڈائنوسار کے دور میں زمین کو تباہ کرنے والے ایسے سیارچہ کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر وقت تیار رہنا ہوگا۔