Muslim League N Ka N Urr Jaye Ga
مسلم لیگ ن کا ن اڑ جائے گا

رجیم کے ترجمان لکھاری اور درباری جب بھی قلم اٹھاتے ہیں یا منہ کھولتے ہیں تو انہیں تحریک انصاف میں دراڑیں نظر آتی ہیں۔ کہتے ہیں اس وقت تحریک انصاف کے لئے سب سے بڑا چیلنج اپنی پارٹی کو اکٹھا رکھنا ہے۔ تحریک انصاف اسٹریٹ پاور دکھانے میں ناکام ہے۔ خیبر پختونخوا میں پارٹی میں اس قدر تقسیم ہے کہ صوبائی حکومت چلانا بھی مسئلہ ہوگیا ہے۔ عمران خان پارٹی کو ماضی میں بھی متحد نہیں رکھ سکے ہیں۔ شیر افضل مروت کو نکالنے پر پی ٹی آئی تقسیم ہوگئی پارٹی اندرونی اختلافات، اعتراضات اور کرپشن کے الزامات کی زد میں ہے۔
آج جتنا جھوٹ رجیم کے لکھار ی اور درباری بول رہے ہیں ان سے کہیں زیادہ سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے بھگوڑے نام نہاد خیر خوا بول کر دیہاڑیاں لگا رہے ہیں، تحریکِ انصاف کے خاموش ووٹرز رجیم کے ان لکھاریوں اور درباریوں کے شکر گذار ہیں اس لئے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ اسلامی یونیورسٹی بنائے جانے کے جرم میں قید ہیں لیکن قومی سیاست کے آسمان پر تابندہ ہیں اگر ایوان عدل اور ادارے مینڈیٹ چوری کے بعد خاموش ہو جاتے تو عمران خان کا سیاسی سورج غروب ہو چکا ہوتا۔
کہاوت ہے کہ منافق کے سر پر سینگ ہوتے ہیں اور نہ ہی اندھوں میں کانے راجے کو کچھ خاص دکھائی دیتا ہے اس لئے انہیں مسلم لیگ ن کی اندرونی بربادی نظر نہیں آرہی ہے۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ ن کا ساتھ چھوڑ کر اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہیں وہ کہتے ہیں فوج نے بار بار جمہوریت کا خون کیا تختِ اسلام آباد پر قبضہ کیا ججز نے قلم بیچا اور میڈیا نے زبان بیچی۔
مسلم لیگ ن کے سابق وزیر احسن اقبال برملا کہہ رہے ہیں۔ ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ عمران خان ایک بڑی قومی سیاسی جماعت کے لیڈر ہیں اسے دھمکایا اور دبایا نہیں جا سکتا، میں اپنی جماعت کے ساتھ کھڑا ہوں لیکن جماعت کی غلط پالیسی پر خاموش نہیں رہ سکتا۔
مسلم لیگ ن کے ڈویژنل صدر سابق ایم این اے، چوہدری عابد رضا کوٹلہ کہتے ہیں فروری کے الیکشن میں فارم 47، پالیسی نے قومی سیا ست کا رخ موڑ دیا ہے جنہیں عوام نے ووٹ کی طاقت سے مسترد کیا وہ اسمبلیوں میں پہنچ گئے اور الیکشن جیتنے والے منہ دیکھتے رہ گئے، الیکشن میں چھوٹے چھوٹے ڈاکے تو ہم دیکھتے رہے ہیں لیکن 8 فروری کے الیکشن میں ہونے والے ڈاکے نے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔
گجرات میں مسلم لیگ ن کے چوہدری افتخار احمد کھٹانہ کہتے ہیں، ضلع گجرات میں مسلم لیگ ن کا وجود بہت کمزور نظر آرہا ہے، ن لیگیوں نے کندھے سے کندھانہ ملایا تو بلدیاتی الیکشن میں مسلم لیگ ن کا "ن" ہی اڑ جائے گا، مسلم لیگ ن کے علم بردار ضلع گجرات میں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں عابد رضا کوٹلہ اور ملک محمد حنیف وکھ وکھ چل رہے ہیں، میاں طارق اور چوہدری جعفر اقبال بھی ایسے ہی حالات سے دوچار ہیں۔
ضلع بھر کے ہر حلقہ انتخاب میں مسلم لیگ ن کی حالت ابتر ہے، جب تک چناب سے جہلم تک مسلم لیگ ن کی قیادت متحد ہو کر نہیں چلے گی تب تک مسلم لیگ ن کا دیا جلتا نظر نہیں آ رہا۔
کھاریاں شہر میں مسلم لیگ ن کی قیادت تقسیم ہے، خان محمد اسلم خان اور چوہدری راشد محمود کے گھوڑے مخالف سمتوں میں دوڑ رہے ہیں۔ یہ وہ حقائق ہیں جنہیں رجیم کے لکھاری اور درباری نظر انداز کئے ہوئے ہیں لیکن وہ اس حقیت کو تسلیم کر لیں، کہ عمران خان نے جیل میں بیٹھ کر مسلم لیگ ن کی سیاست کو دفن کر دیا ہے، پاکستان میں ادارے سیاسی جماعتوں کو اس وقت تک سینے سے لگائے رکھتے ہیں جب تک ان سے ان کے مفادات وابسطہ ہوتے ہیں، جب بھی انہیں اپنے مفادات خطرے میں لگنے لگتے ہیں تو پھر ان کے ساتھ وہ ہی کچھ کرتے ہیں، جو گذشتہ 70، سال سے قوم دیکھ رہی ہے۔