Mazboot Aur Musbat Mandate Ki Zaroorat Hai
مضبوط اور مثبت مینڈیٹ کی ضرورت ہے

طاقت کے سر چشمہ عوام کو وہ سوچتے ہیں جو دیس اور دیس والوں کی اہمیت کو جانتے ہوں جو اپنی ذات اور خاندان کے مفادات اور نام و نمود کے لئے نہیں دیس اور دیسیوں کا درد محسوس کرتے ہوں۔ اس کی تابندہ مثال کنیڈا کے حال ہی میں وزیرِ اعظم بننے والے مارک کارنی ہیں جنہوں قومی استحکام کے لئے وزیرِ اعظم ٹروڈو کی وزارتِ عظمیٰ سے استعفیٰ دینے کے بعد وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا، کینیڈا کے نئے وزیر اعظم مارک کارنی نے فوری اور قبل از وقت انتخابات کروانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت مضبوط اور مثبت مینڈیٹ، چاہتی ہے۔ انھیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سخت اقدامات سے نمٹنے اور پائیدار معیشت کے لیے ایک واضح اور مثبت مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔
دنیائے اسلام کی پہچان مملکت اسلامی جمہوریہ پا کستان جہاں چوری کے مینڈیٹ پر حکمران صرف اپنے اور اپنے سہولت کاروں ک کے ذاتی مفادات کو سوچتے ہیں۔ انہیں دیس اور دیس والوں سے کوئی غرض نہیں، جو دیس اور دیس والوں سے غرض رکھتے ہیں وہ ان کی نظر میں قومی غدار اور دہشت گرد ہیں صدائے حق کے علم بردار کو غائب کر د یا جاتا ہے، اگر وہ اغوا ہونے سے بچ جائے تو اس کے خلاف غداری اور دہشت گردی کے مقدمات درج ہو جاتے ہیں۔ فارم 47 سے وجود میں آنیوالی پارلیمنٹ سے ذاتی مفادات اور سہولت کاروں کے ذاتی مفادات اور تحفظات کے لئے قوانین بنوائے جاتے ہیں، اپنی ناجائز حکمرانی کے دوام کے لئے عدالتوں میں انصاف کے خون کے لئے ججوں کی تعداد بڑھا کر ان ان کی تنخواہیں بڑھائی جاتی ہیں اس شرط پر کہ پاکستان میں انہیں صرف مینڈیٹ چور ہی آزاد نظر آئیں کوئی وطن پر ست جیل سے باہر نظر نہ آئے۔
وفاقی وزرائی، وزرائے مملکت اور مشیروں کی فوج کی تنخواہوں میں 188 فیصد اضافہ جب کہ قومی اسمبلی میں تنخوادار طبقے کو ریلیف دینے سے معذرت، میڈیا پر پابندی، درباری صحافیوں کو ایوارڈ اور قوم پرست صحافیوں کا قتل، پاک فوج، لیویز اور پولیس کے جوانوں اور دہشت گردی میں عام معصوم شہریوں کی لاشوں کے سوا حکمران طبقے نے پاک سر زمین کو دیا ہی کیا ہے وطن پرستوں کے خلاف ریکارڈ مقدمات درج کروا کر ان سے آ زاد اور خودمختار زندگی کا حق چھین لیا گیا ہے پیکا ایکٹ قانون کے تحت صدائے حق کی زبان کو تالے لگا د یئے گئے تاکہ وہ آزاد اور خود مختار اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بات نہ کر سکیں۔
دنیا جانتی ہے کہ بلوچستان انتہائی نازک صورتِ حال سے دو چار ہے لیکن قومی نازک صورت حال سے بے پروا حکمران بزورِ بازو بنیادی حقوق کے طلب گاروں کا گلہ گھونٹ رہے ہیں۔ بلوچستان کی خاتون رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دیگر رہنماؤں، کو بنیادی حقوق مانگنے کے جرم میں گرفتار کرکے ان کے خلاف دہشت گردی اور قتل کے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ دنیا جانتی ہے بلوچوں کے خلاف بلوچستان کی صورتِ حال کے پیش نظر ایسے اقدامات جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے۔
ماہ رنگ بلوچ اس وقت بلوچستان میں مظلوم عام شہریوں اور خاص کر نوجوانوں کی دبنگ آواز ہے اس آواز کو بزورِ بازو دبائے جانے کی کوشش ریاست کو مشکلات سے دو چار کر سکتی ہے، حکومت کے سہولت کار مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی کے فلور پر کہا ہے کہ اگر بلوچستان کے زیر عتاب اضلاع نے خود مختاری کا اعلان کردیا تو اقوام متحدہ آزاد بلوچستان کی آواز کو نظر انداز نہیں کر سکے گی، اس لئے بہتر ہوگا کہ مختلف سیاسی جماعتوں میں تقسیم بلوچ رہنمائوں کو قومی استحکام کے لئے اعتماد میں لیا جائے ورنہ شیطان دشمن اپنی شیطانیت سے باز نہیں آئیگا۔

