Sunday, 16 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Faisla Insaf Ka Adalti Qatal Hai

Faisla Insaf Ka Adalti Qatal Hai

فیصلہ انصاف کا عدالتی قتل ہے

احتساب عدالت کے عسکری جج ناصر جاوید رانا جس کو جنرل مشرف کے دور میں سپریم کورٹ نے 2004، میں جوڈیشل پاور کے لئے نااہل قرار دیا تھا، جسے2022، میں شہباز شریف نے عسکری جج کے طور پر تعینات کیا اس نے اڈیالہ جیل میں، 190ملین پاونڈ ریفرنس کا فیصلہ سنائے جانے کی رسم ادا کرنے سے پہلے اڈیالہ جیل کے اطراف میں رینجرز اور پولیس کے دستے کھڑے کر دیئے کہ کہیں قیدی نمبر 804 سے محبت کرنے والے قیدی کو اٹھا کر نہ لے جائیں۔

اے آر وائی نیوز کی مہر بخاری اور غریدہ فاروقی نے فیصلے کے اعلان سے ایک دن قبل خبر دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ القادر کرپشن کیس میں 14 برس جبکہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سات برس قید کی سزا ہوگی۔

تحریکِ انصاف کی قیادت اور پاکستانی بھی کسی خوش فہمی کا شکار نہیں تھے وہ جانتے تھے کہ مذاکرات اور جنرل سے ملاقات کے باوجود عمران خان اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے والے نہیں وہ این آر او نہیں دے گا۔

بیرسٹر گوہر خان کہتے ہیں کہ جج نے فیصلہ سُنایا تو بشریٰ بی بی مسکرائیں محترمہ نے جج سے ایک مکالمے میں کہا تھا، پاکستان میں قانو ن ہے لیکن انصاف نہیں۔ عمران خان فیصلہ سن کر ہنس پڑے اور کہا ہمیں فیصلہ سن کر کوئی حیرانی نہیں ہوئی اس لئے کہ دو سال سے تحریکِ انصاف کے ساتھ عدلیہ کا رویہ غیر منصفانہ اور امتیازی رہا ہے۔ جو عدالتیں اور جج خود غلام ہوں ان سے انصاف کے امید فضول ہے۔

احتساب عدالت کے عسکری جج ناصر جاوید رانا نے 18 دسمبر 2024 کو فیصلہ لکھ کر محفوظ کیا تھا جو تین مرتبہ موخر کیا گیا، تجزیہ نگار لکھتے ہیں کہ تحریکِ انصاف سے اندر خانے ملاقاتوں میں کپتان سے این آر او کا مطالبہ کیا جارہا تھا لیکن جب کپتان نے "ایبسلوٹلی ناٹ" کہا تو احتساب عدالت نے فیصلہ سنا دیا حالانکہ دنیا جانتی ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی القادر یونیورسٹی کے مالک نہیں بلکہ صرف ٹرسٹی ہیں۔

عمران خان اور بشرہ بی بی کے فلاحی کا پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی عدالت کا یہ فیصلہ انصاف کا عدالتی قتل ہے۔

علیمہ خان کہتی ہیں کہ سزا اس لئے دی گئی ہے کہ میرے بھائی نے پاکستان میں القادر یونیورسٹی بنائی تو کیوں بنائی؟

یہ محفوظ، عدالتی فیصلہ اس وقت تنازعات کا شکار ہونا شروع ہوا جب متعدد صحافیوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یہ خبر، دینی شروع کی کہ عمران خان کو اس مقدمے میں سزا ہو جائے گی۔

سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر عدالت کی جانب سے فیصلے کے اعلان سے قبل ہی فیصلے کی خبر صحافیوں کو کیسے مل جاتی ہے؟

احتساب عدالت کے فیصلے پر عمران خان نے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے آپ کو گھبرانا نہیں ہے، آخری گیند تک لڑتے رہیں گے، کوئی ڈیل نہیں ہوگی! القادر ٹرسٹ کے کالے فیصلے کے بعد عدلیہ نے اپنی ساکھ مزید تباہ کر دی، عدالتی تاریخ میں ایسا مذاق کبھی نہیں دیکھا گیا، جس نے فیصلہ جج کو لکھ کر بھیجا ہے اسی نے میڈیا کو بھی لیک کردیا تھا، میں اس آمریت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا اس آمریت کے خلاف جدوجہد میں مجھے جتنی دیر بھی جیل کی کال کوٹھری میں رہنا پڑا میں رہوں گا لیکن اپنے اصولوں اور قوم کی حقیقی آزادی کی جدوجہد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔ میں ایک بار پھر قوم کو کہتا ہوں کہ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ پڑھیں، یحییٰ خان نے بھی ملک کو تباہ کیا اور آج بھی ڈکٹیٹر اپنی آمریت بچانے اور ذاتی مفادات کیلئے یہ سب کر رہے ہیں، انہوں نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔

کسی پاکستان دوست نے کیا خوب کہا ہے کہ پاکستان رہنے کے قابل نہیں رہا اور ہم پاکستان سے بھاگنے کے قابل نہیں رہے اس لئے صفیں درست کر لیں سب کی باری آنے والی ہے 70، سال میں ہم جس مقام پر پہنچے ہیں وہ ڈوب مرنے کا مقام ہے، جس نے سیرت پڑھانے کا اہتمام کرنے والے کو سزا سنائی اب وہ جانے اور یزیدِ وقت جانے عمران خان سرخرو ہوگیا ہے اس لئے کہ ہمارے دیس میں جسے سپریم کورٹ خائن اور بدیانت لکھ دے اسے برطانیہ سے بلا کر تختِ اسلام آباد پر بٹھا دیا جاتا ہے اور جسے سپریم کورٹ صادق اور امین لکھ دے اسے دینی یونیورسٹی بنانے کے جرم میں سزا سنا دی جا تی ہے۔

ہمارے دیس میں جو ہوا اور ہو رہا ہے دنیا دیکھ اور سن رہی ہے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے دیس میں، سیاست دان تو بہت ہیں لیکن لیڈر صرف ایک ہے اور وہ ہے عمران خان!

Check Also

Pehla Ghair Mulki

By Ashfaq Inayat Kahlon