Bushra Bibi Hum Tumhare Sath Hain
بشرہ بی بی ہم تمہارے ساتھ ہیں
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت عمران خان کے شیدائیوں کے ساتھ دوسری مرتبہ احتجاج کے لئے دارالحکومت اسلام آباد میں داخل ہوگئی ہے، علی امین گنڈا پور اور سابق خاتون اول بشرہ بی بی کی قیادت میں تحریکِ انصاف شاہراہ سری نگر پر رکاوٹوں اور بھر پور مزاحمت کے باوجود ڈی چوک کی جانب بڑھ رہے ہیں، خیبر پختون خوا اور بلوچستان کے قافلوں میں شریک تحریکِ انصاف کے جنوں کے سامنے وزیر داخلہ کی ہر رکاوٹ ریت کی دیوار ثابت ہوئی ہے، اسلام آباد میں داخل ہوتے ہی اسلام آباد اور راولپنڈی میں قافلوں کی آمد کا منتظر جنون بھی باہر نکل آیا اور تختِ اسلام آباد کو بچانے کی آخری کوشش میں محسن نقوی نے فوج طلب کر لی ہے۔
بشرہ بی بی پہلی بار عملی سیاست میں آئیں ہیں اور وہ ہی اس احتجاجی ریلی کی قیادت کر رہی ہیں بشرہ بی بی نے قافے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک خان ہمارے پاس نہیں آئیں گے، ہم مارچ ختم نہیں کریں گے۔ میں آخری سانس تک کھڑی رہوں گی میرے بچو اور میرے بھائیو! آپ لوگوں نے میرا ساتھ دینا ہے، اگر آپ میرا ساتھ نہیں دیں گے تو میں تب بھی کھڑی رہوں گی، بات صرف عمران خان کی رہائی کی نہیں یہ اس ملک اور اس ملک کے عوامی قائد کی بات ہے۔ جواب میں شریکِ قافلہ عوام نے پرجوش نعرہ لگاتے ہوئے کہا بشر ہ بی بی ہم تمہارے ساتھ ہیں۔
بشرہ بی بی کی بے مثال قیادت پر وقت کے بد زبان وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا جو خاتون قافلے کو لیڈ کر رہی ہیں وہ اپنے منزل کے قریب ہے اور اسے یقین ہو چکا ہے کہ وہ لیڈر بن چکی ہیں انہیں اپنا سیاسی مستقبل روشن نظر آنے لگا ہے۔
احتجاجی ریلی کا بڑا حصہ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان سے اسلام آباد پہنچا ہے۔ گذشتہ ریلی میں خیبر پختون خواہ تنہا تھا اس مرتبہ بلوچستان کے بلوچ اور قبائل بھی وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشرہ بی بی کے ساتھ قافلے میں کنٹینرز، پولیس کے ناکوں، خندقوں اور آنسو گیس کی شیلنگ کے باوجود اسلام آباد میں ڈی چوک کے قریب بلیو ایریا میں محسن نقوی کی فورس کے مقابل ہے۔
تختِ اسلام آباد کے بدزبان ترجمانوں کا کہنا ہے کہ سندھ اور پنجاب سے لوگ عمران خان کے لئے نہیں نکلے، لیکن وہ یہ نہیں بتاتے کہ ہم نے ایک قیدی کے خوف سے پورے پنجاب کی شاہراہیں پر خندقیں کھود کر کنٹینرز لگا کر ہر شہر کے شہریوں کو اپنے شہر تک محدود کر دیا ہے۔ شاہراہوں اور شہروں میں شادی ہال، ریستوران، ہوٹل، فروٹ اور سبزی منڈیاں بند ہیں، نقاب پوش مارشل لاء کا دفاع کرنے والوں کا کہنا ہے کہ پنجاب اور سندھ کے لوگ نہیں نکلے، لوگ نکلے تھے لیکن انہیں اسلام آباد جانے نہیں دیا گیا اس کے باوجود تحریک انصاف کی قیادت اور بڑی تعداد میں کارکن غیر معروف راستوں سے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، جو پنجاب اور سندھ میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں وہ شاہرا ہوں سے رکاو ٹیں ہٹوائے جانے کے منتظر ہیں۔
بہاولنگر سے پی ٹی آئی کے رہنما شوکت بسرا کہتے ہیں میں 200 سے زیادہ گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ اسلام آباد جانے کے لئے نکلا تھا لیکن اسلام آباد کی طرف جانے والے راستے بند تھے۔ بزدلوں نے پورا صوبہ سیل کر دیا ہے مجھے گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی لیکن میں بچ نکلا ہمیں قیادت کی طرف سے ہدایات ہیں کہ گرفتار نہیں ہونا اور ڈی چوک پہنچنا ہے۔