Ramzan Ki Tayyari
رمضان کی تیاری
آتے جاتے سڑک کنارے کچھ چہرے روزانہ دیکھتی ہوں ایسے لگتا ہے اب ان سے مکمل شناسائی ہوچکی ہے یہ مجھے جاڑے کی ٹھٹھرتی سردی اور چلچلاتی دھوپ میں بھی نظر آتے ہیں۔یہ کون ہیں ؟
یہ اللہ کے دوست ہیں۔ محنت کرنے والے ہاتھ ہیں۔ جس معاشرے میں بھیک مانگنا سب سے آسان ہے یہ فاقہ کر لیتے ہیں ہاتھ نہیں پھیلاتے مگر چہروں سے پہچانے جاتے ہیں۔ آئیے ان سے ملتے ہیں۔
ایک قدرے ادھیڑ عمر شخص جو چوک سے ذرا ہٹ کر سڑک کنارے کپڑا بچھا کر دنداسہ اورکنگھیاں بیچ رہا ہے۔ دیوار سے ٹیک لگا کر آتے جاتے لوگوں سے گاہک تلاشتا ہے۔ اور کبھی ایک کنگھی بیچ کر گھر چلاجاتا ہے۔
ایک کمزور سا باریش شخص ٹاہلی کے درخت کے نیچے پرانے جوتے گانٹھ رہا ہے، ایک ایک ٹانکا اس کی مہارت پہ مہر ہے لیکن اس کے اپنے جوتے پرانے ہیں۔
ایک یتیم بچہ روز غبارے بیچتا ہے، گلی سے گزرتا ہے اور سیٹی بجاتا ہے کوئی ایک آدھ بچہ پانچ روپے تھما کر غبارہ خرید لیتا ہے، اکثر کھمبے کے نیچے بیٹھ کر وہی پھولے ہوئے غبارے لے کر واپس چلا جاتا ہے۔کہا، غبارے کتنے میں دو گے شہزادے؟
بولا پانچ روپے کا ایک، پوچھا: اگر ہوا بھرکر دو تو پھر؟ بولا پھر بھی پانچ روپے کا!
اس سخی نے سانس کی قیمت بھی نہ لگائی۔
ایک اور شناسا، نام نہیں معلوم، گھروں سے کوڑا اٹھانے آتا ہے، ایک ہاتھ سے معذور ہے، کبھی ساتھ چھوٹے بچے بھی لاتا ہے جو بھاگ بھاگ کر کوڑا دان ریڑھی کے اوپر ڈال کر خالی کرتے ہیں، ان کے پاس خالی بوتل ہوتی ہے، کسی گھر سے اگر مانگتے تو صرف پانی۔۔ کہ پوری کالونی کا گند صاف کرتے کرتے پیاس تو لگ جاتی ہے۔
کالونی کا ایک بوڑھا چوکیدار، جو ساری رات آنکھوں میں کاٹتا ہے لیکن اس کی سیٹی کی آواز دوسروں کو سکون سے سلاتی ہے۔ ایک چھوٹی سی مسجد کے غریب امام! جس کے پیچھے کروڑ پتی نماز پڑھتے ہیں لیکن ان کے حالات اچھے نہیں۔۔ !
یہ سب شناسا چہرے ہیں، یہ میرے اپنے ہیں، ان کے گھر بھی رمضان آنے والا ہے۔ پتا نہیں فاقہ کریں گے یا روزہ!
اس سال رمضان کا صرف ایک ہی اہم کام ہے میرا۔۔ وہ اللہ کے ان دوستوں کو بطور خاص جا کر شکریہ ادا کرنا۔ یہ دکھاوا نہیں موٹیویشن ہے، کہ جب جب میں نے اس طرح کی پوسٹ شئیر کی کئی اور گھرانوں کے چولہے بھی جل اٹھے۔۔ زیادہ نہیں تو اتنا تو کیجیے کہ ایک وقت کا کھانا پک جائے یا آٹے تھیلا آجائے۔
آدھا دن گزر گیا ہے، ابھی موچی بابا کے پاس ہو آئی ہوں، اس کے بعد ورکشاپ پہ جانا ہے، لیکن ابھی غبارے والے شہزادے کی سیٹی کا انتظار ہے، وہ اسی وقت آتا ہے۔ اس رمضان ان گھروں کے دیے جلائیں آپ کے گھر کے چراغ کبھی نہیں بجھیں گے۔ یہ میرے رب کا وعدہ ہے۔ مجھے تو لگتا ہے ہمارے کاروبارِ زیست انہی کے دم سے چلتے ہیں۔ ہمارا رب بھی تو سخی ہے نا۔۔