Pakeeza Rishta
پاکیزہ رشتہ
میں نے یہ بری عادت زیادہ تر ایشائی مردوں خصوصاََ پاکستانی مردوں میں ہی زیادہ دیکھی ہے وہ ہے لطائف اور جگتوں میں بیویوں کو نشانہ بنانے کی عادت!
سوشل میڈیا ہو یا دوستوں کی محفل پڑھے لکھے اور ان پڑھ مردوں میں بیوی پر لطائف گھڑنے میں کوئی فرق نہیں۔ آخر اس عمل میں کیا تسکین ہے؟ خوش طبعی ایک اچھی عادت ہے لیکن اس کے لیے کیا بیویوں کی اہانت، تحقیر اور تمسخر ضروری ہے؟
مسجد کے منبر پر بیٹھا مولوی بھی گھر بیٹھی بیوی پر پھبتی کس کر محفل کو کشت زعفران بناتا ہے۔ سوشل میڈیائی دانش ور کا لطیفہ بیوی سے شروع ہو کر بیویوں پر ختم ہوتا ہے۔ کیا وقت کے بدلنے کے ساتھ ہماری سوچ کا انداز نہیں بدل جانا چاہیے؟
وہ خاتون جو ایک مرد کی خاطر اپنا سب کچھ چھوڑ کر، گھر بسانے چلی آتی ہے، اس کی فطری تسکین کا سامان کرتی ہے، اس کی مردانہ اور بشری کمزوریوں سے واقف ہوکر بھی تمام عمر پردہ ڈالے رکھتی ہے، نو ماہ اس کے بچے کا بوجھ اٹھائے پھرتی ہے زچگی کی جان لیوا اذیت سے گزر کر اس کا وارث پیدا کرتی ہے۔ (کبھی تو وارثین کا قطار لگ جاتی ہے) اور پھر تمام عمر ان کو پالنے پوسنے میں گزار دیتی ہے اپنی جوانی، خوبصورتی، خواب، خواہشیں، رشتے سب گھر کے لیے قربان کردیتی ہے۔
اس پر لطائف گھڑنے، اور موضوع محفل بناتے ہوئے کسی شوہر کو غیرت کیوں نہیں آتی؟ کیا زبان کا ذائقہ بدلنے کے لیے ہمارا موضوع ہمارے بچوں کی مائیں ہیں؟ کیا یہ گھٹیا معاشرتی رحجان ہم واقعی قبول کر چکے ہیں کہ نکاح جیسے پاکیزہ بندھن کے بعد بیویوں کا ذکر کرکے ہی پبلک کو ہنسایا جائے۔ تمام تعریفیں، اشعار، صرف محبوباوں کے لیے ہی ہیں، بیوی کے لیے بچتے ہیں تو بس فضول اور گھٹیا سے لطیفے؟ آخر ہمارے مرد اس دوغلے پن سے باہر کیوں نہیں نکل پا رہے۔
ایک انسان کا مذاق اڑانا بھی کس قدر قبیح حرکت ہے کجا کہ بیوی کے لطیفے گھڑے جائیں۔ جب رشتوں کی خاطر ان مردوں کی مائیں بہنیں رشتے تلاشتی ہیں، شادی کے وظیفے پڑھے جاتے ہیں، کنوارے پن پر ٹھنڈی آہیں بھری جاتی ہیں اور جب کوئی شریف زادی نکاح میں آجاتی ہے تو بیویوں سے تنگی اور بیزاری کے مصنوعی اظہار، اور لطائف پیدا ہونے لگتے ہیں۔ داد دیتی ہوں ایسے منافق مردوں کو۔۔ میم پر پیش بھی پڑھ لیں تو کوئی حرج نہیں ان کے لیے جو بیویوں کو مذاق کا نشانہ بنا کر لطف کشید کرتے ہیں۔
ہمیں کم از کم سوشل میڈیا پر اس ٹرینڈ کو بدلنا ہوگا۔ مجبور و مظلوم شوہر سے پوچھنا ہوگا کہ جناب اتنے ہی تنگ ہیں تو چھوڑ کیوں نہیں دیتے اس ظالم کی جان، جو وبال جان بن گئی ہے؟ ایک صاحب جو بیوی پر لطیفے گھڑنے میں بہت شہرت رکھتے تھے، ادھیڑ عمری میں رنڈوے ہوگئے، پانچ سال تک خاندان سے کسی نے رشتہ نہ دیا، بالاآخر علاقہ غیر سے ڈیڑھ لاکھ دے کر ایک خاتون سے نکاح کر لائے۔ وہ بی بی دو ماہ بعد یہ کہہ کر واپس چلی گئی کہ جو قبر میں چلی گئی میں اس کی ہمت کی داد دیتی ہوں، میں تو ڈیڑھ کروڑ میں بھی نہ رہوں اس کے ساتھ۔۔
جس مرد کو چائے کا کپ پینے کے لیے بیوی کو جگانا پڑتا ہے، ایک دن بیوی گھر نہ ہو تو سارا نظام الٹ جاتا ہے، جس کے گھر کا چراغ ہی وجود زن سے روشن ہے۔۔ وہ بھی چار دوستوں میں بیٹھ کر بیوی کو بوجھ گردانتا ہے۔
سبحان تیری قدرت
اس بھیڑ چال میں ایسے مرد قابل تعریف ہیں جو بیویوں کو موضوع گفتگو بنا کر ٹھٹھہ نہیں اڑاتے اور ہر فورم پر ان کا احترام کرتے ہیں۔
لطیفے گھڑنے والے شکر بجا لائیں آپ کی صابر شاکر بیویاں آپ کی، صلاحتیوں، پر پردے ڈالے رکھتی ہیں، ورنہ وہ لطائف وجود میں آئیں کہ آپ منہ چھپاتے پھریں۔ لہذا اس ٹرینڈ کو ختم کیجیے اور دنیا کے سب سے خوبصورت رشتے کو فخر سے قبولیے۔